السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا مسلمان کافر کا وارث ہو سکتا ہے۔؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!مسلمان کسی کافر کا وارث نہیں ہو سکتا اور نہ ہی کوئی کافر کسی مسلمان کا وارث ہو سکتاہے۔ صحیح بخاری و صحیح مسلم وغیرہما میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت ہے کہ!۔ «لا یرث المسلمُ الکافر ولا الکافر المسلم»مسلم، کافر کا وارث نہیں ہوتا اور نہ کافر مسلم کا (وارث ہوتا ہے) صحیح بخاری جلد ٢ صفحہ ١٠٠ ح ٦٧٦٤، صحیح مسلم جلد ٢ صفحہ ١٦١٤) اس حدیث کی تشریح میں امام نووی ( متوفی ٦٧٢ھ) لکھتے ہیں کہ!۔ «واما المسلم فلا یرث الکافر ایضا عند جماھیر العلماء من الصحابة والتابعین ومن یعدھم»جمہور صحابہ، تابعین اور ان کے بعد والوں کے نزدیک مسلم، کافر کا وارث نہیں ہوتا۔ (شرح صحیح مسلم للنووی ٢\٣٣)۔۔۔ صحیح بخاری میں ہے کہ!۔ «وکان عقیل ورث ابا طالب ھو وطالب ولم یرثه جعفر ولا علی شیئا لآتھما کانا مسلمین وکان عقیل وطالب کافرین فکان عمر ابن الخطاب یقول! لایرث المؤمن الکافر»اور ابو طالب ( جو کہ غیر مسلم فوت ہوا تھا) کے وارث عقیل اور طالب بنے کیونکہ اُس وقت وہ دونوں کافر تھے اور علی اور جعفر وارث نہیں بنے کیونکہ وہ اس وقت مسلمان تھے۔ عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ فرماتے تھے کہ کافر کا مومن وارث نہیں بن سکتا۔(بخاری جلد ١صفحہ ٢١٦ ح ١٥٨٨)۔۔۔ امام عبدالرزاق الصنعافی (متوفی ٢١١ھ) نے صحیح سند کے ساتھ جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا کہ!۔ «لا یرث المسلم الیھودی ولا النصرانی..... الخ»مسلم، یہودی یا نصرانی کا وارث نہیں ہوتا۔ (مصنف عبدالرزاق جلد ٦ ص ١٨ ح ٩٨٦٥)۔۔۔ سنن ابی داؤد وغیرہ میں حسن سند کے ساتھ مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ!۔ «لا یتوارث اھل ملتین شئی»وہ مختلف ملتوں والے آپس میں (کسی چیز میں بھی) وارث نیہں ہیں۔ (کتاب الفرائض باب ھل یرث المسلم الکافر، ح ٢٩١١) یہ احادیث اس أمرپر دلالت کرتی ہیں کہ مسلمان کافر کا وراث نہیں ہوتا۔ ھذا ما عندی واللہ أعلم بالصوابفتاویٰ ثنائیہجلد 01 |