کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ اولیاء اللہ کی قبر پر اس غرض سےقرآن پڑھنا کہ وہاں پر ان کی دعا کی برکت سے یاد ہوجائے گا جائز ہے یا نہیں ۔ بینواتوجروا
قراءت قرآن عند القبر مکروہ ہے۔ ملاعلی قاری شرح فقہ اکبر میں لکھتے ہیں: ثم[1] القراء ۃ مکروہ عند ابی حنیفۃ و مالک و احمد و فی روایۃ انہ محدث لم یردبہ السنۃ۔واللہ اعلم بالصواب والیہ المرجع والماب ۔حررہ عبدالرحیم اعظم گڑھی کوپوی۔ 4 ربیع الاوّل 1317ہجری۔ (سید محمد نذیر حسین)
[1] قبر پر قرآن پڑھنا امام ابوحنیفہ۔ مالک اور امام احمد کے نزدیک مکروہ ہے اور ایک روایت میں اس کو بدعت کہا ہے کیونکہ حدیث سے ثابت نہیں ہے۔