کیافرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین بیچ اس مسئلہ کے کہ زید کی زوجہ جمیلہ نے بحکم خدا اس جہان فانی سے انتقال کیا اور زید واسطے ثواب کے قرآن شریف پڑھوا کر دعاء مغفرت متوفیہ کی کرے یا پسر جمیلہ متوفیہ کا قرآن شریف پڑھ کر یا حافظ سے پڑھوا کردعاء مغفرت متوفیہ کی کرے تو ثواب قرآن شریف کا مرحومہ کو اللہ تعالیٰ دے گا یا نہیں اور کسی قدر فائدہ قرآن شریف کا میت کو پہنچے گا یا نہیں اور پڑھنا قرآن شریف کا واسطے ثواب میت کے جائز ہے یا نہیں اس کا جواب قرآن شریف یا حدیث شریف سے ملنا چاہیے۔ اس کا اجر اللہ تعالیٰ دے گا۔
درصورت مرقومہ واضح ہو کہ آنحضرت ﷺ اور صحابہ کے زمانہ میں قرآن مجید پڑھ کر میت کو بخشنے کا دستور و رواج نہیں پایا گیا حدیث صحیح سے۔ اسی وجہ سے اس مسئلہ میں ائمہ دین کا اختلاف ہے ۔ امام اعظم اور امام مالک کےنزدیک ثواب عبادات بدنیہ کا مثل قراءت قرآن شریف و نماز ،روزہ وغیرہ پہنچتا ہے اور امام شافعی اور امام احمد بن حنبل اور جمہور علماء کے نزدیک نہیں پہنچتا ہے اور اجرت دے کر قرآن شریف پڑھوانا کسی کے نزدیک درست نہیں ۔ جیسا کہ شامی حاشیہ درمختار وغیرہ میں مذکور ہے ہاں اگر اولاد یا اور کوئی شخص بلااجرت پڑھ کر ثواب بخشے تو نزدیک امام اعظم وغیرہ کے روا ہوگا اور دعا کا نفع میت کو بالاتفاق پہنچتا ہے اور ثواب عبادات مالیہ کا بھی بالاتفاق پہنچتا ہے۔ واللہ اعلم بالصواب۔ (سید محمد نذیر حسین)