میت کی طرف سے خیرات کرے تو میت کو ثواب پہنچتا ہے یا نہیں ۔ میت کے لیے قرآن خوانی جائز ہے یا نہیں اور ختم پڑھنا سندت ہے یا بدعت؟
میت کی طرف سے خیرات کی جائے تو اس کا ثواب میت کو بلا شبہ پہنچتا ہے۔ صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں ہے: وعن[1] عائشہ ان رجلا قال للنبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان امی افتتلت نفسہا و اراھا لو تکلمت تصدقت فھل لھا اجدان تصدقت عنہا قال نعمتہ۔ اور قرآن خوانی اور ختم خوانی جس طریقے پر فی زماننا رائج ہے سو یہ طریقہ بالکل بے اصل اور محدث ہے اور اس کے علاوہ قراء ت قرآن کے ثواب پہنچنے اور نہ پہنچنے میں اختلاف ہے۔ امام احمد بن حنبل اور ایک جماعت علماء کے نزدیک قراءت قرآن کا ثواب میت کو پہنچتا ہے اور امام شافعی کامشہور مٍذہب یہ ہے کہ نہیں پہنچتا ہے۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔ حررہ عبدالوھاب عفی عنہ۔ (سید محمد نذیر حسین)
[1] ایک آدمی نے رسول اللہ ﷺ سے سوال کیا کہ میری ماں ناگہانی طور پر فوت ہوگئی ہے ، میرا خیال ہے اگر اسےبولنے کی مہلت ملتی تو صدقہ کے متعلق حکم دیتی۔ اگر میں اس کی طرف سے کچھ صدقہ کردوں تو ٹھیک ہے یا نہیں ؟ آپ نے فرمایا ہاں۔