(1) قبر کا بوسہ لینا جائزہے یا حرام، (2) قبر کا طواف کرنا کیسا ہے؟
قبر کا بوسہ لینا حرام ہے۔ فی المدارج [1]و بوسہ دادن قبر راو سجدہ کردن آنراوسرنہادن حرام و ممنوع است و در بوسیدن قبر والدین روایت فقہی نقل مے کنند و صحیح آنست کہ لا یجوز انتہی وادنی لایجوز گناہ صغیرہ است و اصرار برآن کبیرہ است بکذا فی شرح عین العلم(2) قبر کا طواف کرنا حرام ہے اگر مستحب جان کر کرے کافر ہوگا۔ فی شرح المناسک للقاری[2] ولا یطوف ای لا یدور حول البقعۃ الشریفۃ لا الطواف من مختصات الکعبۃ المنیفۃ فیحرم حول قبور الانبیاء والاولیاء ولا عبرۃ بما یفعلہ العازمۃ الجھلۃ ولو کانوا فی صورۃ المشائخ والعلماء انتہی ھکذا فی البحر والنھر۔ (سید محمد نذیر حسین)
[1] قبر کو بوسہ دینا اس کو سجدہ کرنا اور سر جھکانا حرام و ممنوع ہے ۔ماں باپ کی قبر کو بوسہ دینے کے متعلق ایک روایت بیان کرتے ہیں کہ صحیح یہی ہے کہ جائز نہیں ہے اور لایجوز کا ادنی درجہ گناہ صغیر ہے اور اس پر اصرار کرنا کبیرہ گناہ ہے۔
[2] ملا علی قاری لکھتے ہیں کہ آپ کی قبر مبارک کے گرد طواف نہ کرے کیونکہ طواف خانہ کعبہ کی خصوصیت ہے اور نبیوں اور ولیوں کی قبروں کے گرد طواف کرنا جائز نہیں ہے اور جو عوام جاہل لوگ ایسا کرتے ہیں اس کا کچھ اعتبار نہیں ہے۔اگرچہ وہ جاہل علماء اور مشائخ کی صورت میں ہی کیوں نہ ہوں۔