کیا فرماتے ہیں علمائے دین کہ اس علاقے میں ایک قبر کھودی گئی اتفاق سے وہاں کسی مردہ کی ہڈیاں نکل آئیں اس کو دفن کرکے، پھر دوسری جگہ قبر کھودی گئی وہاں بھی یہی معاملہ ہوا ،پھر تیسری جگہ قبر کھودی گئی، پھر وہی کیفیت ہوئی بتایا جائے کہ اس صورت میں کسی پرانی قبر میں میت کو دفن کرنا جائز ہے یا نہیں ؟ مسئلہ ہذا کتب معتبرہ سے تحریر فرمائیں اور امثلہ بھی بیان فرمائیں۔
جب ہرجگہ سے قبر برآمد ہوئی اور قبرستان میں کوئی خالی جگہ نہیں ملتی تو اس صورت میں پرانی قبر میں دفن کرنا جائز ہے ۔ اُحد کے شہیدوں کو ایک قبر میں دو دو تین تین کرکے دفن کیا گیا تھا۔ فتاویٰ عالمگیری میں ہے۔ ’’ضرورت کے سوا دو یا تین آدمیوں کوایک ہیقبر میں دفن نہ کیا جائے‘‘ اور اگر کسی اور خالی جگہ میں تازہ میت کو دفن کردیا جائے تو بہتر ہے ورنہ مجبوری کی حالت میں کسی پرانی قبر میں دفن کردینا جائز ہے۔ (سید محمد نذیرحسین)