کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ ایک شخص نہایت بدکار اور بے نماز ہے کبھی نماز پڑھتا ہے یا بالکل نہیں پڑھتا ایسے شخص کے گھر کا کھانا اور اس شخص کے جنازہ کی نمازپڑھنی اور تجہیز و تکفین کرنی چاہیے یا نہیں ۔
بدکار و بےنماز کے گھر کا کھانا متفقی و پرہیزگار لوگوں کو نہ چاہیے اور اس کے جنازہ کی نماز بھی جوعالم و مقتدا ہو وہ نہ پڑھے بلکہ کسی معمولی شخص سے پڑھوا دے تاکہ لوگوں کو عبرت ہو۔ واللہ اعلم بالصواب ، حررہ السید محمد ابوالحسن۔ سید محمد عبدالسلام ۔ سید محمدنذیرحسین
فاسق اور بدکار کے یہاں کھانا کھانے اور ان کی دعوت قبول کرنے کی ممانعت عمران بن حصین کی اس حدیث سے ثابت ہے۔ نھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عن اجابۃ طعام الفاسقین اخرجہ الطبرانی فی الاوسط یعنی منع کیارسول اللہ ﷺ نے فاسقین کے کھانے کی دعوت قبول کرنے سے روایت کیا اس حدیث کو طبرانی نے اوسط میں اس حدیث کو حافظ ابن حجر نے فتح الباری میں باب بل یرجع اذا رأی منکرا فی الدعوۃ کے تحت میں ذکر کیا ہے اور یہ حدیث حافظ ابن حجر کے اس قاعدہ ہےجس کو انہوں نے اوائل مقدمہ فتح الباری میں بیان کیاہے حسن و قابل احتجاج ہے ، واللہ اعلم بالصواب۔کتبہ محمد عبدالرحمٰن المبارکفوری عفاء اللہ عنہ۔