سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(204) اگر کوئی کسی مشرک کا جنازہ واسطے دفعہ فتنہ کے پڑھ لے

  • 5711
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 861

سوال

(204) اگر کوئی کسی مشرک کا جنازہ واسطے دفعہ فتنہ کے پڑھ لے
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اگر کوئی کسی مشرک کا جنازہ واسطے دفعہ فتنہ  کے پڑھ لے اور صرف تکبیریں کہے اور دعائیں نہ پڑھے کیونکہ اگر جنازہ سے انکار کرتا ہے تو لوگ گاؤں سے نکالتے ہیں تو اس کے لیے کیا حکم ہے، جائز ہے یامنع ہے۔بینوا توجروا


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نماز جنازہ مشرکین  مجاہرین کسی صورت جائز نہیں  ۔ قال[1] اللہ تعالیٰ انما المشرکون نجس وقال اللہ تعالیٰ ان اللہ لا یغفر ان یشرک بہ و یغفرما دون ذلک لمن یشم، پس جب مشرک ہرگز مغفور نہیں  تو اس کے لیے جنازہ (کہ سراسر استغفار ہے) لغو ہوگا اور اللہ تعالیٰ نے اپنے رسولﷺ کو جب منافقین کے جنازے سے منع کیا تو مشرک کابطریق اولے ممنوع ہوگا۔ قال[2] اللہ تعالیٰ ولا تصلی علی احد منہم مات ابدا ولا تقم علی قبرہ۔ (تنبیہ) باقی ایسے امور میں انسان کو ڈرنا چاہیے کہ اگر مشرک کا جنازہ وغیرہ پڑھوں گا تو گاؤں سے یا  دیار شہر سے نکالا جاؤں گا بلکہ دلیر ہوکر جہاں تک ہو،اتباع سنت کا خیال رکھنا چاہیے۔ قال[3] اللہ تعالیٰ لقد کان لکم فی رسول اللہ اسوۃ حسنۃ لمن کان یرجو اللہ والیوم الآخر و ذکر اللہ کثیرا ،فقط واللہ اعلم بالصواب و الیہ المرجع والماب ،حررہ العبد الضعیف الراجی رحمۃ ربہ القوی ابوحریر عبدالعزیز الملتانی غفراللہ ولوالدیہ و احسن الیہما والیہ الجواب صحیح والرائے نجیح۔              (سیدمحمد نذیرحسین1281)



[1]    اللہ تعالیٰ نے فرمایا، مشرک ناپاک ہیں اور فرمایا اللہ کسی کو شرک نہیں  بخشے گا اور اس کے علاوہ اور گناہ جس کو چاہے بخش دے۔

[2]   اللہ تعالیٰ نے فرمایا، اگر ان میں سے کوئی مرجائے تو اس کی نماز نہ پڑھ اور اس کی قبر پربھی نہ جا۔

[3]   اللہ تعالیٰ نے فرمایا، اللہ کے رسولﷺ میں اس آدمی کے لیےبہترین نمونہ ہے جو اللہ پر اور آخرت پر ایمان رکھتا ہو اور اللہ کی یاد میں بکثرت مشغول رہتا ہو۔

 


فتاوی نذیریہ

جلد 01 ص 646

محدث فتویٰ

تبصرے