سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(198) بارہ تکبیریں عیدین میں قیام کے ہیں یاکہ ان کے علاوہ ہیں

  • 5705
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-19
  • مشاہدات : 852

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بارہ تکبیریں جو عیدین میں  ہوتی ہیں یہ مع تکبیر تحریمہ  و تکبیر قیام کے ہیں یاکہ ان کے علاوہ ہیں۔بینوا توجروا


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

عیدین میں  جو بارہ تکبیروں کی جو روائیتں آئی ہیں ان میں  بعض روایتوں میں  لفظ سوی تکبیر الافتتاح واقع ہوا ہے اور بعض میں  سوی تکبیرتی الرکوع وارد ہواہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ عیدین کی بارہ تکبیریں تکبیر تحریمہ کے علاوہ ہیں اور امام مالک  اور امام احمد وغیرہما کے نزدیک یہ بارہ تکبیریں مع تکبیر تحریمہ کے اور ان بارہ تکبیروں میں  تکبیر قیام اور تکبیر رکوع کسی کے نزدیک داخل نہیں۔ قال [1]النووی واما التکبیر المشروع فی اوّل صلوۃ االعید فقال الشافعی وھو سبع فی الاولی غیر تکبیرۃ الاحرام و خمس فی الثانیۃ غیر تکبیرۃ القیام و قال مالک و احمد و ابوثور کذلک ولکن سبع فی الاولی احد اھن تکبیرۃ الاحرام کذا فی عون المعبود صفحہ 446 جلد 1، اور نیل الاوطار صفحہ185 جلد 3 میں  ہے وقد[2] تقدم فی حدیث عائشۃ عند الدارقطنی سوی تکبیرۃ الافتتاح و عند ابی داؤد سوی تکبیرتی الرکوع وھو دلیل لمن قال ان السبع لا تعد فیھا تکبیرۃ الرکوع واحتج اھل القول الثانی باطلاق الاحادیث المذکورۃ فی الباب و اجابو اعن حدیث عائشۃ بانہ ضعیف انتہی۔ حافظ ابن عبدالبر لکھتے ہیں ۔والفقہاء علی ان الخمس فی الثانیۃ غیرتکبیرۃ القیام کذا فی التعلیق المجد۔



[1]  مشروع تکبیریں عید کی پہلی رکعت میں  شافعی کے نزدیک تکبیر تحریمہ کے علاوہ سات ہیں اور دوسری میں  تکبیر قیام کے علاوہ پانچ ہیں۔امام ماک احمد ابوثور  بھی پہلی رکعت میں  سات کے قائل ہیں لیکن وہ تکبیر تحریمہ سمیت سات کہتے ہیں ۔

[2]   حضرت عائشہ کی حدیث میں  ہے کہ تکبیر افتتاح اور رکوع کی تکبیروں کے علاوہ اور وہ ان لوگوں کی دلیل ہے جوکہتے ہیں کہ ان سات میں  تکبیر تحریمہ اور رکوع اور پانچ میں  تکبیر رکوع شمار نہیں کی جائے گی اور دوسرے قول والے مطلق احادیث سے استدلال کرتے ہیں ا ورحضرت عائشہ کی اس حدیث کو ضعیف کہتے ہیں اور فقہاء کہتے ہیں کہ دوسری میں  پانچ تکبیریں تکبیر قیام کے علاوہ ہیں۔


فتاوی نذیریہ

جلد 01 ص 629

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ