کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ نماز جمعہ بغیر خطبہ کے ہوجاتی ہے یانہیں اور خطبہ داخل نماس جمعہ ہے یانہیں۔ بینوا توجروا
نماز جمعہ بغیر خطبہ کے ہوجاتی ہے اور خطبہ داخل نماز جمعہ نہیں ہے۔ اس لیےکہ خطبہ سنت مؤکدہ اور شعائر اسلام سے ہے، نہ واجب اور نہ شرط،مگر بغیرخطبہ کے نماز جمعہ نہ آنحضرتﷺ سے ثابت ہے اور نہ صحابہ اور نہ تابعین وغیرہ سے منقول بلکہ خطبہ پر مواظیت و مداومت حضرتﷺ و صحابہ رضی اللہ عنہم و تابعیم رحمہم اللہ وغیرہ کے پائی گئی ہے، چنانچہ تفصیل ذیل سے واضح ہوگا پس ترک کرنا اس کا ہرگز نہیں چاہیے، اگرچہ اس کے ترک سے جمعہ میں کچھ خلل شرعی نہیں واقع ہوتا ہے،جیسا کہ فتح الربانی فی فتاوے الشوکانی و سیل الجرار المتدفق علی حدایق الازہار و روضۃ الندیہ میں مذکور ہے:
(ترجمہ) ’’ ہم نے آج تک کوئی ایسی صحیح و معتبر دلیل نہیں دیکھی جس سے خطبہ کا وجوب ثابت ہوتا ہو، ہاں ایسا فعل جس پر ہمیشہ سے عمل ہوتا آرہا ہو، اس سے سنت مؤکدہ کا تو ثبوت مل سکتا ہے نہ واجب کا ، سو جمعہ میں خطبہ سنت مؤکدہ ہے اور اسلام کاشعار ہے جب سے جمعہ شروع ہوا، آنحضرتﷺ کی وفات تک اور اس کے بعد بھی کسی زمانہ میں اسے نہیں چھوڑا گیا لیکن اس کا واجب یافرض ہونا نہ تو کتاب اللہ سے ثابت ہے نہ سنت رسول اللہ ﷺ سے ،روضۃ ندیہ میں ہے کہ خطبہ کا نماز کے لیے شرط ہونے کی کوئی دلیل نہیں ہے کیونکہ شرط کاعدم مشروط کے عدم کو مستلزم ہوتا ہے ، تو کیا کوئی ایسی دلیل مل سکتی ہے کہ عدم خطبہ نماز میں مؤثر ہو۔‘‘ (سید محمد نذیرحسین)