کیا عید کے دن گلے ملنا بدعت ہے۔؟
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں جب صحابہ رضی اللہ عنہم آپس میں ملتے تھے تو ہاتھ ملایا کرتے تھے اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے باہمی ملاقات کے موقع پر ایک دوسرے کے لیے جھکنے اور ایک دوسرے کو بوسہ دینے کی اجازت نہیں دی ہے۔ ایک روایت کے الفاظ ہیں:
اگر کوئی شخص سفر سے آیا ہو تو اس کے لیے معانقہ کرنا سنت ہے، چاہے عید کا دن ہو یا غیر عید کا ہو۔ ایک روایت کے الفاظ ہیں:
صحابہ کرام جب ایک دوسرے سے ملاقات کرتے تو مصافحہ کیا کرتے تھے،اور جب سفر سے واپس آتے تو معانقہ کیا کرتے تھے۔
پس باہمی ملاقات کا سنت طریقہ مصافحہ ہے اور اگر کوئی سفر سے آیا ہے تو اس کے ساتھ معانقہ بھی جاءز ہے۔
چونکہ معانقہ کی اصل ثابت ہے لہذا علامہ البانی رحمہ اللہ نے اس کی اجازت عام حالات میں دی ہے بشرطیکہ اسے سنت نہ سمجھے اور اس پر مداومت نہ ہو اور اپنے معاشرے یا شہر کی عادت و عرف یا رواج کے تحت ایسا کر رہا ہو جبکہ شیخ صالح العثیمین رحمہ اللہ کا کہنا یہ ہے کہ عید کے دن صرف مبارک باد دینے اور مصافحہ پر اکتفا کرنا چاہیے۔ نیچے دی گئی پوسٹ میں ہم بعض اہل علم کے اس بارے عربی فتاوی نقل کر رہے ہیں۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب
فتاویٰ علمائے حدیثجلد 2 کتاب الصلوۃ |
ماخذ:مستند کتب فتاویٰ