وقت نماز جمعہ کا نزدیک اہل حدیث کے کب تک رہتا ہے اور جمعہ کی نماز میں خطبہ کس قدر اور نماز کس قدر چاہیے اور ایک شخص نےبارہ بجے سے خطبہ شروع کیا اور دو بجے خطبہ ختم کیا اورکل بارہ منٹ نماز و دعاء میں ختم کیا، یہ موافق سنت کے ہوا،یا خلاف سنت ہے۔بینواتوجروا
وقت نماز جمعہ بعینہ وقت ظہر ہے پس جب تک وقت ظہر کا باقی رہتا ہے اسی وقت تک جمعہ کا بھی وقت باقی رہتا ہے ، چنانچہ فتح القدیر میں ہے۔ ان [1]مالکا یقول ببقاء وقتھا الی الغروب قال ویجاب بان شرعیۃ الجمعۃ مقام الظہر علی خلاف القیاس لانہ سقوط اربع برکعتین فتراعی الخصوصیات التی ورد الشرع بھا اہ۔ اور امام شوکانی در ربہیہ میں فرماتے ہیں ۔ ووقتھاوقت الظہر لکونھا بدلا عنہ، پس ثابت ہوا کہ سوائے سایہ اصل کے ایک مثل تک نماز جمعہ کا وقت رہتا ہے اور نماز جمعہ کا لمبا کرنا اور خطبہ کا مختصر ہونا حدیث مرفوع صحیح سے ثابت ہے ۔مسلم شریف میں عمار بن یاسر سے مروی ہے ۔ان طول صلوٰۃ الرجل و قصر خطبۃ متنۃ من فقہہ فاطیلوا الصلوٰۃ واقصر و الخطبۃ الحدیث پس ثابت ہوا کہ صور ت مذکورہ فی السوال بالکل مخالف حدیث و منافق سنت سنیہ ہے۔ والحاذر الحذر
[1] امام مالک کہتے ہیں، جمعہ کا وقت غروب آفتاب تک ہے ، اس کا جواب یہ ہے کہ جمعہ کو ظہر کے قائم مقام خلاف قیاس رکھا گیا ہے کیونکہ اس کی دو رکعتوں سےظہر کی چار رکعتیں ساقط ہوئی ہیں تو انہی خصوصیات کی رعایت کی جائے گی جو شریعت نے مقرر کی ہے۔