اوّل: جو شخص معنی نماز کے نہیں جانتا، اس کی نماز ہوجاتی ہے یا نہیں ہوتی؟
دوم: سجدہ تلاوت بے وضو کرنا درست ہے یا نہیں؟
سوم: مسبوق کے پیچھے نماز پڑھنی جائز ہے یا منع ہے؟
چہارم: پنج گانہ نمازوں سے کسی نماز کی اذان ہوئی، اذان سن کر ایک شخص پاخانہ چلا گیا، اس کے آنے سے پہلے جماعت ہوچکی ہے اگر وہ شخص دوبارہ جماعت کرلے تو جائز ہے یانہیں؟
ان سوالات کے جوابات مع دلائل از راہ مہربانی عنایت فرما ویں۔
اوّل: اس کی نماز ہوجاتی ہے کیونکہ بہت سے عجمی لوگ پیغمبر ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوتے تھے آپ ان کو صرف نماز سمجھادیتے تھے اور معنے کا سمجھانا ثابت نہیں۔
دوم: سجدہ تلاوت جمہور کےنزدیک بے وضو درست نہیں ہے اور عبداللہ بن عمرؓ بے وضو سجدہ کیا کرتے تھے اورمشرکین نے بھی بے وضو سجدہ پیغمبرﷺ کے پیچھے کیا ہے۔ چنانچہ بخاری میں ہے: عن[1] ابن عباس ان النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سجد بالنجم و سجد معہ المسلمون والمشرکون والجن والانس رواہ البخاری ۔ پس اس حدیث سے جواز سجدہ تلاوت بے وضو نیز ثابت ہوتا ہے۔
سوم: مسبوق کے پیچھے نماز پڑھنیحدیث سےمسکوت عنہ ہے اور اصل مسکوت عنہ میں جواز و اباحت ہے، پس جواز ثابت ہوگا۔
چہارم: حوائج ضروریہ مثل بول و براز وغیرہما کا پورا کرنا ضروری ہے ، اس اثناء میں اگر جماعت اولیٰ فوت ہوگئی تو پھر جماعت سے پڑھنا بے شبہ جائز ہے کیونکہ جماعت ثانیہ کاجواز حدیث سے ثابت ہے او راکیلے پڑھنے سے جماعت میں زیادہ ثواب و فضیلت ہے۔ عن[2] ابی ہریرۃ قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم صلوۃ الجماعۃ تعدل خمسا و عشرین من صلوۃ الفذ۔ فقط واللہ اعلم بالصواب والیہ المرجع والمات۔حررہ العبد الضعیف الراجی رحمۃ ربہ القوی ابوحریز عبدالعزیز الملتانی غفراللہ لہ ولو الدیہ و احسن الیہما والیہ (سید محمد نذیر حسین)
[1] رسول اللہ ﷺ نے سورہ نجم میں سجدہ کیا اور آپ کے ساتھ تمام مسلمانوں او رمشرکوں او رجنوں او رانسانوں نے بھی سجدہ کیا۔
[2] آنحضرتﷺ نے فرمایا، جماعت کی نماز اکیلے آدمی کی نماز سے پچیس گنا زیادہ اجر رکھتی ہے۔