سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(176) ریل کے سفر میں دوگانہ پڑھنے کا کیا حکم ہے؟

  • 5683
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-03
  • مشاہدات : 1143

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 کیا فرماتے ہیں علمائے دین کہ آج کل ریل گاڑی عام ہوچکی ہے اس کی حرکت اور سکون کے وقت اس میں فرض نماز پڑھنی بغیرعذر کے جائز ہے یا نہیں اور ریل کے سفر میں دوگانہ پڑھنے کا  کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ریل گاڑی میں اس کی حرکت کے وقت بھی بغیرعذر کے نماز پڑھنا درست ہے، بشرطیکہ رخ قبلہ کی طرف ہو، جیسا کہ کسی تخت یا سخت چارپائی پر نماز پڑھنا جائز ہے کہ اس پر پیشانی پوری طرح رکھی جاسکے  اور یل گاڑی کی نماز سواری کی نماز جیسی نہیں ہے کہ بلا عذر جائز  نہ ہوسکے کیونکہ ریل گاڑی زمین پرحرکت کرتی ہے تو اس کی نماز کشتی کی نماز کی طرح بالکل درست ہوگی اورٹانگہ یابگھی وغیرہ کی نماز کا یہ حکم ہے کہ اگر ٹانگہ کی ساخت اس طرح کی ہو، کہ اس کا کچھ حصہ جانور کی پیٹھ پر بھی ہو تو وہ جانور کی سواری کی نماز سمجھی جائے گی اور اگر پہیوں وغیرہ کی مدد سے زمین پرچلے او رکسی رسے  یا لکڑی وغیرہ کےذریعے جانور اس کو کھینچے تو وہ نماز زمین پر  نماز پڑھنے کے مترادف ہوگی اوربالکل درست ہوگی اور اس کی مثال اس تخت پوش کی سی ہوگی جو زمین پر بچھا ہو کہ اس پربلاعذر بھی نماز درست ہے۔

دوسرے  سوال کا جواب یہ ہے کہ درمیانہ چال سے اگر سفر تین روز کا ہوجائے تو اس پر قصر کرنا جائز ہے ، خواہ گاڑی اسے ایک ہی دن میں طے کرے او راسی طرح اگر رفتار سست سے تین روز کا سفر بھی ہو تو قصر درست نہ ہوگا۔ مثلاً چھکڑا جو ایک دن کاسفر دو دن میں ختم کرتا ہے۔ واللہ اعلم۔


فتاوی نذیریہ

جلد 01 ص 557

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ