سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(169) نماز وتر صحیح حدیث سے کے رکعت ثابت ہیں۔

  • 5676
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-16
  • مشاہدات : 1279

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ نماز وتر صحیح حدیث سے کے رکعت ثابت ہیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

احادیث صحیحہ سے نماز وتر ایک رکعت و تین و پانچ و سات و نو و گیارہ و تیرہ رکعتیں ثابت ہیں۔ روضۃ الندیہ صفحہ 75 مطبوعہ مصر میں ہے۔ قال[1] لی المسوی و اقال الوتر رکعۃ فی قول اکثرھم و اکثرہ احدی عشرۃ او ثلاث  عشرۃ و ادنی الکمال ثلث وما زاد فھم افضل انتہی۔ مشکوٰۃ شریف میں ہے ۔عن[2] ابی ایوب قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم الوتر حق علی کل مسلم فمن احب ان یوتر بخمس فلیفعل ومن احب ان یوتر بثلث فلیفعل ومن احب ان یوتر بواحدۃ فلیفعل  رواہ ابوداؤد والنسائی و ابن ماجہ اور نیل الاوطار جلد 2 صفحہ 281 میں ہے۔ عن[3] ابی ہریرۃ قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لا توتر ابثلاث تشبھر بالمغرب ولکن اوتر وا بخمش او بسبع او یتسمع او باحدی عشرۃ او اکثر من ذلک اخرجہ محمد بن نصر قال العراقی و اسنادہ صحیح  ان احادیث سے ثابت ہواکہ  وتر کا اقل درجہ ایک رکعت اور اکمل درجہ گیارہ و تیرہ رکعت ہیں۔ رسول اللہ ﷺ سے متصلاً ایک سلام سے وتر پڑھنا ایک رکعت سے نو رکعت تک ثابت ہے۔ مشکوٰۃ شریف میں ہے:

(ترجمہ) ’’ سعد بن ہشام نے حضرت  عائشہؓ سے رسول اللہ ﷺ کے اخلاق کے بارے میںسوال کیا ۔آپ نے فرمایا کیا تو نے قرآن نہیں پڑھا انہوں نے کہاتو آپ نے فرمایا آنحضرتﷺ کے اخلاق قرآن تھے پھر آنحضرتﷺ کے وتروں کے متعلق سوال کیاتو کہا ہم آپ کے لئے مسواک اور پانی وغیرہ تیار کرکے رکھ دیتے جب اللہ تعالیٰ ان کو اٹھاتے مسواک کرکے وضو کرتے اور نو رکعت وتر پڑھتے صرف آٹھویں رکعت میں بیٹھتے اللہ کا ذکر کرتے حمد بیان کرتے اور دعا کرتے پھر اٹھتے سلام نہ پھیرتے پھرنویں رکعت پڑھتے پھر بیٹھتے ذکر، حمد اور دعا کرتے پھر سلام پھیرتے۔‘‘

(ترجمہ) ’’ رسول اللہ ﷺ رات کو تیرہ رکعت نماز پڑھتے ان میں سے پانچ رکعت وتر ہوتے صرف آخری رکعت میں بیٹھتے۔‘‘

’’رسول اللہﷺ پانچ یا سات رکعت وتر پڑھتے ان میں سلام نہ پھیرتے۔‘‘

’’ابن جریج نے حضرت عائشہؓ سے سوال کیاکہ نبیﷺ وتر کیسے پڑھا کرتے تھے فرمایا پہلی رکعت میں سبح اسم ربک الاعلی پڑھتے دوسری میں قل یاایہا الکافرون اور تیسری میں قل ہو اللہ احد اور معوذتین۔‘‘

’’رسول اللہ ﷺ تین رکعت وتر پڑھتے اور صرف آخری رکعت میں بیٹھتے۔‘‘                       (سید محمد نذیر حسین)



[1]   کم از کم وتر اکثر کے قول کے مطابق ایک رکعت ہے اور زیادہ سے زیادہ گیارہ یا تیرہ رکعت ہیں اور پورے وتر کا ادنیٰ درجہ تین رکعت ہیں اور جواس سے زیادہ ہو وہ افضل ہے۔

[2]   رسول اللہ ﷺ نے  فرمایا وتر ہر مسلمان پر ضروری ہے جو چاہے پانچ رکعت پڑھے جوچاہے تین پڑھے جو چاہے ایک رکعت پڑھے۔

[3]   رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تین وتر نہ پڑھا کر کہ اس سے مغرب کی نماز سے مشابہت ہوتی ہے۔ پانچ ، سات، نو، گیارہ یا اس سے زیادہ رکعت پڑھ لیا کرو۔

 


فتاوی نذیریہ

جلد 01 

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ