سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(163) جماعت فجر کی کھڑی ہو جائے اس دو رکعت سنت فجر کی پڑھ لے؟

  • 5670
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 1253

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ جب جماعت نماز فجر کی کھڑی ہو جائے اس دو رکعت سنت فجر کی پڑھ لے یا شامل ہوجائے اور اگر شامل جماعت ہوگیا تو بعد نماز فرض کےطلوع آفتاب سے قبل نماز سنت کو پڑھے یا نہیں۔ بینوا توجروا


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس وقت سنت نہ پڑھے جماعت میں شامل ہوجائے بموجب فرمودہ رسول اللہ ﷺ کے ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ حضرت ﷺ نے فرمایا اذا اقیمت الصلوٰۃ الا المکتوبۃ (ترجمہ) جس وقت جماعت نماز کی کھڑی ہوجائے تو اس وقت سوائے نماز فرض کے اور کوئی نماز نہیں ہے۔ دوسر حدیث ثم[1] زاد مسلم بن خالد عن عمرو بن دینار فی قولہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اذا اقیمت الصلوٰۃ الاالمکتوبۃ قیل یارسول اللہ لا رکعتی الفجر قال لا رکعتی الفجر اخرجہ ابن عدی بسند حسن اور بخاری میں عبداللہ بن بحینہ سے روایت ہے  :

(ترجمہ: ’’رسول اللہ ﷺ نے ایک آدمی کو دیکھا اس نے دو رکعتیں پڑھیں اور نماز کھڑی ہوچکی تھی جب رسول اللہ ﷺ نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا صبح کی چار رکعتیں پڑھتے  ہو؟ صبح کی چار رکعت پڑھتے ہو؟ عبداللہ بن عمرؓ نے ایک آدمی کو دیکھا وہ دو رکعت پڑھ رہا تھا اور مؤذن اقامت کہہ رہا تھا آپ نے اس کو کنکریاں ماریں حضرت عمرؓ نے ایک آدمی کو نماز پڑھتے دیکھا اور اقامت کی آواز سنی جارہی تھی آپ نے اس کو مارا حضرت عبداللہ بن عمرؓ نے امام کے سلام پھیرنے کے بعد صبح کی سنت کی قضا دی ۔ قیس کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ باہرنکلے نماز کی اقامت ہوئی میں نے آپ کے ساتھ صبح کی نماز پڑھی جب آپ فارغ ہوئے تو میں نےسنتیں پڑھیں آپ نے فرمایا اے قیس ٹھہر جا کیا دو نمازیں اکٹھی پڑھتا ہے میں نے کہا اے اللہ کے رسول میں نے پہلی سنتیں نہیں پڑھی تھیں آپ نے فرمایا پھر ٹھیک ہے۔ صحیحین میں ثابت ہے کہ جب نماز کی اقامت ہوجائے تو فرض نماز کےعلاوہ اور کوئی نماز نہیں ہوتی ۔‘‘

 حضرت قیس  سے روایت ہے کہ تیس نے کہا کہ حضرتﷺ باہر تشریف فرما ہوئے اور نماز فجر کی جماعت کھڑی ہوئی تو میں نے حضرتﷺ کے ساتھ فجر کی نماز فرض پڑھی بعد سلام پھیرنے کے حضرت نے مجھ کو نماز پڑھتے دیکھا تو فرمایا ٹھہر جا اے قیس کیا تو دو نمازیں اکٹھی پڑھتا ہے میں نے عرض کیا کہ میں نے دو رکعت سنت فجر کی نہیں پڑھی تھیں تو حضرت نےفرمایا اگر ایسا ہے تو کچھ مضائقہ نہیں ان روایات مذکورہ بالا سےوقت کھڑی ہوجانے جماعت فرض کے شامل ہونا جماعت میں ضرور ہے اور پڑھناسنتوں کابعد جماعت کے قبل طلوع آفتاب کے یہ بھی تابث ہوگیا اگر کوئی بعد طلوع آفتاب کے سنتیں پڑھے گا تو بھی درست ہے۔ واللہ اعلم کتبہ محمد عبیداللہ و عبدالحق۔ اذا اقیمت الصلوٰۃ فلا صلوٰۃ الا المکتوبہ نص است و بمقابلہ نص تعلیلات قیاسیہ باطل است  (فقیر عبدالحق 1295) (میراحمد) پشاوری واقعی ارشاد نبوی ﷺ اذا اقیمت الصلوٰۃ فلا صلوٰۃ المکتوبۃ مانع جواز پڑھنے سنت کے ہے مگر بعد فرضوں کے بلا شبہ درست ہے۔ حسبنا اللہ بس حفیظ اللہ۔



[1]   جب نماز کھڑی ہوجائے تو پھر فرض نماز کےعلاوہ اور کوئی نماز نہیں ہوتی رسول اللہ ﷺ سے سوال کیا گیا ہے کہ صبح کی سنتیں بھی آپ نے فرمایا وہ بھی نہیں ہوتیں۔

 


فتاوی نذیریہ

جلد 01 

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ