کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ دو شخص نماز قریب قریب پڑھ رہے تھے ایک مصلی کا دامن دوسرے مصلی سے جو قریب تھا دب گیا جس کے نیچے دبا تھا اس نے کچھ اٹھ کر اس کا دامن اپنے نیچے سے نکال دیا ، آیا اس حرکت سے اس کی نماز فاسد ہوئی یا ہیں۔ بینواتوجروا
نماز میں ضرورت کے وقت اس قسم کے فعل سے اور اس قدر فعل سے نماز فاسد نہیں ہوتی ، ضرورت کے وقت رسول اللہ ﷺ سے اور صحابہ ؓ سے نماز کے اندر اس قسم کافعل اور اس قدر فعل بلکہ اس سے زیادہ ثابت ہے، صحیحین میں ہے۔ عن ابی قتادہ قال رأیت النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یؤم الناس و امامۃ بنت ابی العاص علی عاتقہ فاذارکع وضعہا واذا رفع من السجود داعا ھا مشکوۃ یعنی ابوقتادہؓ سے روایت ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو دیکھا کہ آپ لوگوں کو نماز پڑھا رہے تھے، او رامامہ ابوالعاص کی لڑکی یعنی آپ کی نواسی آپ کے کندھے پرتھیں ، جب آپ رکوع کرتے تو ان کو زمین پر رکھ دیتے اور جب سجدہ سر اٹھاتے تو پھر کو اپنے کندھے پر رکھ لیتے اور صحیح بخاری میں ہے۔ عن انس بن مالک کنا نصلی مع رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فی شدۃ الحر فاذا لم یستطع احد نا ان یمکن وجہہ من الارض بسط ثوبہ فسجد علیہ یعنی حضرت انسؓ سے روایت ہے کہ ہم لوگ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ نماز پڑھتے تھے تو جب ہم میں سے کوئی زمین پر (گرمی کی وجہ سے) سر نہیں رکھ سکتا تھا تو اپنا کپڑا پھیلاتا اور اس پر سجدہ کرتا اور مسند و سنن ابی داؤد وغیرہ میں ہے۔ عن عائشۃ قالت کان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یصلی تطوعا والباب علیہ مغلق نجئت فاستفتحت فمشی ففتح لی ثم رجع الی مصلاوہ ذکرت ان الباب کان فی القبلۃ (مشکوٰۃ) یعنی حضرت عائشہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نفلی نماز پڑھتے تھے اور دروازہ بند ہوتا پس میں آتی اور دروازہ کھلواتی تو آپ چل کر دروازہ میرےکھول دیتے پھر اپنے مصلی پر چلے جاتے اور حضرت عائشہ ؓ نے ذکر کیا کہ دروازہ قبلہ کی جانب تھا ۔ واللہ تعالیٰ اعلم و علمہ اتم۔ کتبہ محمد عبدالرحمن المبارکفوری عفاء اللہ عنہ (ابوالعلیٰ محمد عبدالرحمٰن)