ایک پڑھے لکھے آدمی نے جادو کا علم سیکھا اور اس کے حصول کے لیے بت کو جاکر سجدہ کیاتیل اور سیندور بت پر لگایا اور اس سے اپنی پیشانی پر قشقہ لگایا اور بائیس روز تک اس بت پر معتکف رہا۔ منتر پڑھتا رہا جب مسلمانوں کا اس کی اطلاع ہوئی تو اس کو ملامت کی کہ یہ کیا بے وقوفی کررہا ہے اس نے کہا کہ پانچویں کلمہ کے پڑھنے سے تمام گناہ بخشے جاتے ہیں میں وہ پڑھ لوں گا اور حالت اس کی اسی طرح ہے اب لوگوں کو جادو کی تعلیم دیتا ہے اور پھیروں کی پرستش کی ترغیب دیتا ہے اس کے پیچھے نماز پڑھنا درست ہے یا نہیں۔؟
یہ آدمی بالکل کافر ہے اس کے پیچھے کبھی نماز نہیں پڑھنی چاہیے ، شاہ عبدالعزیز اپنی تفسیر میں لکھتے ہیں ’’جادو کا حکم مختلف ہے ، اگر سحر قولی یا فعلی میں بتوں اور ارواج خبیثہ کے نام تعظیم سے لئے جائیں ، یا ان میں خداوند صفات مانی جائیں ، مثلاً علم ، قدرت ، غیب دانی ، مشکل کشائی وغیرہ یا ان کو سجدہ کیا جائے ، یا ان کی نذر دی جائے یا ان کے نام پر ذبح کیا جائے تو ایسا جادو کفر ہے اور ایسا جادو کرنے والا مرتد ہے اور اگر کوئی آدمی ایسا جادو اپنے مطلب کے لیے کسی سے دیدہ دانستہ کرائے تو وہ بھی کافر ہے ۔ اس پر مرتد کے احکام جاری ہوں گے اگر مرد ہے تو اس کو تین دن کی مہلت دی جائے کہ توبہ کرے اور اگر تین روز کے بعد بھی توبہ نہ کرے تو اس کو قتل کردینا چاہیے۔
تفسیر مدارک میں ہے ’’مطلقا جادو کو کر کہہ دینا غلطی ہے اگر اس میں ایمان کے لوازمات کارد ہو ، تو کفر ہے ورنہ نہیں اور سحر کفر پر مرد جادو گر کو قتل کیا جائے گا اور اگر کفر نہیں لیکن اس سے کوئی آدمی مرسکتا ہے تو ایسے جادو گر کا حکم ڈاکو کا ہے اور اس میں مرد عورت برابر ہیں ، اس کی توبہ قبول کی جائے گی ، بغوی نے کہا ، جادو حق ہے اور اس پر عمل کرنے والا کافر ہے۔