قبل تکبیر تحریمہ کے ایک شخص نے سنت شروع کیں، پھر ابھی نماز میں تھا کہ تکبیر ہوگئی اب وہ نماز کو توڑ کر فرائض میں شامل ہوگیا ،اب اس پرقضا سنت واجب ہے یا نہ۔ بینوا توجروا
صورت مسئولہ میں سنت متروکہ کو ضرور قضا کرنا چاہیے ، فرمایا رسول اللہ ﷺ نے من[1] لم یصل رکعتی الفجر فلیصلھما بعد ماتطلع الشمس رواہ الترمذی اور حدیث عائشہؓ میں آیا ہے کان[2] اذا لم یصل اربع قبل الظہر صلاھن بعدھا رواہ الترمذی نیل الاوطار میں اس حدیث کے تحت میں مذکور ہے۔ والحدیث[3] یدل علی مشروعیۃ المحافظۃ علی السنن التی قبل الفرائضو نیز اسی کتاب میں دوسری جگہ میں مذکور ہے والحدیث[4] یدل علی مشروعیۃ قصائہ اذا فات لنوم او عذر من الاعذار۔ حررا لاجوبۃ محمد عبدالحق ملتانی 22 جمادی الاخری 1317ھ (سیدمحمد نذیر حسین)
[1] جس نے صبح کی دو سنتیں نہ پڑھی ہوں وہ سورج نکلنے کے بعد پڑھے۔
[2] جب آپ ظہر سے پہلے چار رکعت نہ پڑھ سکتے تو بعد میں پڑھ لیتے ۔
[3] اس حدیث میں دلیل ہے کہ فرضوں سے پہلے سنتوں پرمحافظت کرنا چاہیے۔
[4] حدیث دلالت کرتی ہے کہ جب نیند یاعذر کی وجہ سے فوت ہوجائے ، تو اس کی قضا دینا چاہیے۔