اگر کوئی آدمی جماعت سے نماز پڑھ لے ، پھر دوسری جماعت اس کومل جائے تو کیا وہ ان کے ساتھ بھی نماز پڑھ سکتا ہے یانہیں؟
ہاں ان کے ساتھ نماز پڑھنا جائز ہے۔ یزید بن اسود نے کہا،میں حجۃ الوداع میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھا، صبح کی نماز خیف میں پڑھی۔جب فارع ہوئے تو آپ نے دیکھا دو آدمی پیچھے بیٹھے ہوئے تھے، انہوں نے نماز نہیں پڑھی تھی، آپ نے فرمایا: ان کو میرےپاس لاؤ، وہ آئے ، تو ان کے کندھے کانپ رہے تھے، آپ نے فرمایا: تم نےہمارے ساتھ نماز کیوں نہیں پڑھی؟ کہنے لگے، ہم اپنے خیموں میں نماز پڑھ آئے تھے، آپ نےفرمایا: ایسانہ کرو،جب تم اپنے خیموں میں نماز پڑھ لو،پھر تم جماعت والی مسجد میں آؤ، تو ان کے ساتھ بھی نماز پڑھ لو، وہ تمہارے لیے نفل بن جائے گی،امام ترمذی نے کہا، دوسری نماز جو جماعت کے ساتھ پڑھی جائے گی وہ نفل ہوگی اور پہلی فرض ہوگی، خواہ جماعت کے ساتھ پڑھی یا اکیلے۔ رسول اللہ ﷺ نماز پڑھاچکے تھے ایک آدمی آیا ، آپ نے فرمایا: کوئی آدمی ہے جو اس پر صدقہ کرے اور ا س کے ساتھ نماز پڑھے (اس سے معلوم ہوا کہ جماعت سے نماز پڑھی ہوتو بھی دوسری جماعت سے نماز پڑھ سکتا ہے) محجن بن ادرع مسجد میں آنحضرتﷺ کے پاس آئے، جماعت کھڑی ہوئی تو انہوں نے جماعت کے ساتھ نماز نہ پڑھی ۔ آپ نے پوچھا تو نے نماز کیوں نہیں پڑھی؟ انہوں نے کہا میں پڑھ چکا ہوں، آپ نے فرمایا : جب ایسا واقعہ بنے تو نماز دوبارہ پڑھ لیا کرو یہ نماز تیرے لیے نفل ہوجائے گی۔
اگر کوئی آدمی گھر میں پہلے اکیلا نماز پڑھے اور پھر اس کو جماعت کے ساتھ نماز مل جائے تو دوبارہ پڑھ لے اور اگر پہلے بھی جماعت ہی سے نماز پڑھی ہو اور پھر دوسری مرتبہ جماعت ملے تو پڑھنے کی ضرورت نہیں ہے۔ امام مالک ،ابوحنیفہ اور شافعی کا یہی مذہب ہے اور امام احمد، اسحاق بن راہویہ کا مذہب یہ ہے کہ پھر دوسری جماعت میں بھی شامل ہوجائے اور وہ جو حدیث میں آیا ہے کہ ایک نماز دومرتبہ نہ پڑھی جائے تو اس کامطلب یہ ہے کہ دونوں مرتبہ فرض کی نیت کرکے نہ پڑھے بلکہ دوسری مرتبہ نفل نماز کی نیت کرے۔