اگر کوئی شخص فجر کے وقت امام کے سات رکعت ثانیہ میں شامل ہوگیا اور سنتیں اس نے ترک کردیں تو بعد نماز فرض کے سنتیں پڑھے یا نہیں؟
صورت مسئولہ میں بعد نماز فرض کے سنتوں کو پڑھنا جائز و درست ہے ، سنن ابوداؤد میں ہے : عن قیس بن عمرو قال رای رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رجلا یصلی بعد صلوٰۃ الصبح فقال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم صلوٰۃ الصبح رکعتان فقال الرجل انی لم اکن صلیت الرکعتین اللتین قبلھما فصیلتھما الان فسکت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم۔ یعنی قیس بن عمرو سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک مرد کو دیکھا جو بعد نماز صبح کے دو رکعت نماز پڑھ رہا تھا، پس آپ نے فرمایا کہ صبح کی نماز دو رکعت ہے تو اس مرد نے کہا کہ میں نے صبح کی دو سنتیں نہیں پڑھی تھیں، سو اس وقت میں نے ان دو رکعتوں کو پڑھا ہے ، پس آپ چپ رہے۔
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ جو شخص فجر کی نماز میں امام کے ساتھ شامل ہوجائے اور پہلے سنت پڑھنے کاموقع نہ ملے تو وہ بعد نماز صبح کے سنت کو پڑھ لے ، کتاب اعلام اہل العصر مصنفہ جناب مولانا مولوی محمد شمس الحق صاحب میں یہ مسئلہ مع مالہا و ما علیہا خوب تحقیق سے لکھا گیا ہے۔ من شاء الاطلاع فلیرجع الیہا۔ حررہ عین الدین عفی عنہ (سید محمد نذیرحسین)