سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(106) ایک شخص پیش امام مسجد ہوکر جلسہ ہائے احباب مثل ناچ وغیرہ

  • 5613
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-24
  • مشاہدات : 1113

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ ایک شخص پیش امام مسجد ہوکر جلسہ ہائے احباب مثل ناچ وغیرہ کی محفل میں شریک ہو، اور بازاری طواف کا کوئی رشتہ دار فوت ہوجائے تو وہ پیش امام اس کے سوئم وغیرہ کاکھانا کھائے اور قرآن پڑھ کر طوائف سے مختانہ حاصل کرے اور وہ پیش امام اپنے ہم صحبتوں سے ظاہر کرے کہ میری کسی عورت سے ملاقات ہے اور دوست اس کے رُوبرو بیان کریں کہ یہ شخص ایسی حرکت کرتا ہے اور جب اس پیش امام سے دریافت کیاجائے تو وہ جواب دے کہ تم کو تین ماہ سے معلوم  نہیں ہے اور کوئی شخص فوت ہوجائے تو پیش امام بوجہ نہ ملنے اجرت کے جنازہ کی نماز پڑھانے سے منکر ہو اور کسی میت کی لاش کو غسل دیتے ہوئے کوئی چیز میت کی چرا لائے تو ایسے پیش امام کے پیچھے اقتداء نماز جائز ہے یا نہیں، از روئے شرع حکم صادر فرمائیے، نواب عظیم درگاہ خدا سے پائیے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

واضح ہو کہ جن امور مذکورہ کا پیش امام مرتکب ہے وہ امور موجب فسق شدید ہیں، لہٰذا پیش امام مذکور بلاشبہ فاسق ہے اور فاسق کو بالخصوص پیش امام مذکور جیسے فاسق ہو نماز پڑھنے کے لیے ہرگز امام نہیں بنانا چاہیے بلکہ کسی صالح اور اچھے شخص کو امام بنانا چاہیے۔ منتقی الاخبار میں ہے:

(ترجمہ) ’’رسو ل اللہ ﷺ نے فرمایا ہے کہ اپنے میں سے بہترین آدمیوں کو اپنا امام بنایا کرو، کیونکہ وہ تمہارے اورتمہارے رب کے درمیان ترجمان ہیں۔‘‘

نیل الاوطار میں ہے :

(ترجمہ) ’’آنحضرتﷺ نے فرمایا: کہ اگرتم چاہتے ہو کہ تمہاری نمازیں قبول ہوں،تو تمہارے امام بہترین آدمی ہونے چاہیں ،کیونکہ وہ تمہارے اور تمہارے رب کے درمیان ترجمان ہیں۔‘‘

پس صورت مسئولہ میں پیش امام مذکور کو پیش امامی سے الگ کرکے کسی اچھے اور صالح شخص کو پیش امام مقرر کرنا چاہیے اور ہاں پیش امام مذکور اگر نماز پڑھ رہا ہو اور کوئی اس کی اقتداء کرے تو اس کی نماز ہوجائے گی مگر اس کو نماز پڑھانے کے لیے امام نہیں بنانا چاہیے اور نہ اس کو کسی مسجدکا پیش امام مقرر کرنا چاہیے۔ واللہ اعلم بالصواب، حررہ عبدالحق ملتانی عفی عنہ                (سید محمد نذیر حسین)


فتاوی نذیریہ

جلد 01 

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ