سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(97) پائخانہ .... مسجد بعد اتمام کے درست ہے یا نہیں؟

  • 5604
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-09
  • مشاہدات : 736

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بنائے پائخانہ از روئے حکم شرعی کے برد یوار بنائے مسجد بعد اتمام کے درست ہے یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ہرقسم بنائے بلکہ چوب بناء بعد اتمام کے اس پررکھنا جائز و نادرست ہے۔

’’اگر کوئی آدمی مسجد کی دیوار پر اپنا مکان بنائے تو اس کا گرانا ضروری ہے ،مسجد کے متولی کو یہ حق نہیں پہنچتا، کہ وہ مسجد میں  کوئی مستقل جگہ مقرر کرلے یا کوئی گھر بنا لے، اگر مسجدکی اصلاح کے لیے امام یا خادم کا مکان  مسجد کے اوپر بنایاجائے، تو جائز ہے ، بشرطیکہ واقف (وقف کرنے والے) نے مسجد کی تعمیر سے پہلے اس کا اعلانکردیا ہو اور اگر اس کے بعد ارادہ کرے تو جائز نہیں ہے اگر کہے کہ میری نیت پہلے ہی سے تھی تو اس کی بات تسلیم نہ ہوگی۔ وقف کرنے والے پراگر اتنی پابندی ہے تو دوسرے کسی آدمی کوکیسے حق پہنچ سکتا ہے ،اگر کوئی مکان مسجدکی دیوار پربنا کیا گیا تو اس کو گرانا ضروری ہے، مسجد سے عبادت کے سوا اور کوئی  فائدہ اٹھانا جائز نہیں ہے،اگر کوئی مسجد کی دیوار پر اپنا شہتیر رکھنا چاہیے تو اس کو کوئی حق نہیں، اگر عبادت کے سوا کوئی اور کام مسجد میں  کرنا چاہے تو اس کو روک دیا جائے گا اگرکوئی آدمی اپنے گھر کی زمین سے کچھ حصہ مسجد کے لیےالگ کردے تو وہ بھی مسجد کی دیوار پر اپناشہتیر نہیں رکھ سکتا ہاں اگر پہلے ہی سے اس دیوار پرشہتیر ہو تو جائز ہے اس لیے کہ اگرچہ وہ حصہ پہلے مسجد نہیں تھا لیکن اب مسجدبن گیا ، حقیقت میں  مسجد زمین کانام ہے ، عبارت اس کےتابع ہے، اس کی دلیل یہ ہے کہ مکان کی فروخت پر زمین کے اتصال کی وجہ سے ہمسایہ کو شفعہ کا حق پہنچ جاتا ہے اگر اگر صرف زمین ہوتو بھی شفعہ کا حق پہنچتا ہے تو معلوم ہواکہ عمارت زمین کے تابع ہے۔‘‘                            (سیدمحمدنذیرحسین)


فتاوی نذیریہ

جلد 01 

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ