علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کیافرماتے ہیں کہ مسماۃ زینب کے پاس روپیہ قطعی قسم حرام کا ہے اس نے ایک مکان افتادہ قیمت ایک سو پچیس روپیہ کو خرید کرکے وقف کردیا، دیگر مردمان مسلمان نے اپناروپیہ حلال لگا کر اس مکان کی مسجد بنا لیں، اس کی لاگت میں تین سو روپیہ مردمان مذکو رکا صرف ہوا ہے۔ عرصہ بیس سالکا ہوا کہ اس مسجد میں نماز پنج وقتہ و جمعہ پڑھتے ہیں، اب کسی شخص نے شبہ ڈال دیا کہ نماز نہیں ہوتی اس کاجواب قرآن و حدیث سے فرما دیں۔ بینوا توجروا
اس مال حرام کا مساجد میں لگانابالاتفاق ممنوع و ناجائز ہے۔ صحیحین میں ہے۔ عن[1] ابی ہریرۃ قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان اللہ طیب لا یقبل الاالطیب۔ جومسجد مال حرام سے بنائی جاوے یا اصل بقعہ زمین مال حرام سے ہو، اس میں نماز جائز نہیں،واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب، حررہ محمد عبدالحق ملتانی عفی عنہ 29 جمادی الاول 1317ھ (سید محمد نذیر حسین)