سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(88) ایک آدمی نے اپنے مکان زنانہ کے گوشہ میں ایک مسجد تعمیر کروائی

  • 5595
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-07
  • مشاہدات : 756

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں  کہ ایک آدمی نے اپنے مکان زنانہ کے گوشہ میں  ایک مسجد تعمیر کروائی ہے اس غرض و نیت سے کہ صرف اس مکان کی عورتیں اس مسجد میں  نماز پڑھیں اوربوجہ پردہ کے اذان و اقامت  ہونہیں سکتی ہے پس ایسی صورت میں  اس پر مسجد کا حکم ہوگا یا ہیں اور بلا اذن مالک مکان کے غیر عورتوں کو اس مسجد میں  جاکر نماز پڑھنے کا حق ہے یا نہیں اور اگر اس مسجد میں  اذان و اقامت نہ ہوتو بانی مسجد گنہگار ہوگا یا نہیں اور اس بستی میں  ایک مسجد عام ہے کہ جس کی اذان کی آواز بخوبی اس مسجد میں  بھی آتی ہے تو وہی اذان اس مسجد کے واسطے کافی ہوگی یا نہیں اور زمین اس مسجد زنانہ کی موقوفہ ہوجائے گی یا نہیں۔بینواتوجروا


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ہوالملہم للصواب، صورت مسئولہ میں  جو مسجد گوشہ مکان زنانہ میں  تعمیر کی گئی ہے اس پر حکم و اطلاق مسجد کا ہوسکتا ہے ، گو اس میں  اذان نہ ہو اور نہ بانی مسجد آثم ہوگا اور نہ زمین اس کی موقوفہ ہوگی، چنانچہ بخاری شریف میں  ہے ۔

’’آنحضرت ﷺ کے صحابی عتبان بن مالک  بدری نے آپ ؐسے عرض کیا: یارسول اللہﷺ میری نظر کمزور ہے اورمیں  قوم کا امام ہوں، جب بارشیں ہوتی ہیں اور نالے بہنے  لگتے ہیں تو میں  مسجد میں  آکر ان کو نماز پڑھا نہیں سکتا ، میں  چاہتا ہوں کہ آپ میرے گھر تشریف لائیں اور میر ےگھر میں  نماز پڑھیں میں  اس جگہ کومسجد بنا لوں گا تو آپ نےفرمایا انشاء اللہ میں  آؤں گا، پھرآپ اور ابوبکر دن چڑھے تشریف لائے ،  آپ اجازت لے کر گھرمیں  داخل ہوئے تو آپ بیٹھے نہیں اور فرمایا کہ تو کہاں چاہتا ہے کہ میں  تیرے گھر میں  نماز پڑھوں، میں  نےمکان کے ایک گوشہ کی طرف اشارہ کیا آپ نےکھڑے ہوکر وہاں تکبیر کہی اور ہم نے آپ کے پیچھے صف بنائی آپ نے دو رکعت نماز پڑھی اور پھر سلام پھیرا۔‘‘

’’اگر کوئی مسجد بنائے تو جب تک اس کو اپنی ملکیت سے خارج نہ کرے اور نماز کی عام اجازت نہ دے وہ اس کی ملکیت میں  رہے گی۔ اگر کوئی شخص اپنے مکان کے دروازے پرمسجد بنائے اور اس زمین کو اپنی عمارت پر وقف کردے  اور مرجائے اور مسجد ویران ہوجائے تو اس کے وارث اس زمین کو بیچ سکتے ہیں۔ عورتوں کے لیےاذان اور اقامت نہیں ہے اگر وہ جماعت سے نماز پڑھیں تو بغیر اذان اور اقامت کے پڑھیں گی اور اگر وہ نماز پڑھ لیں تو ان کی نماز کراہت سے ہوجائے گی۔‘‘                                               (سیدمحمد نذیر حسین)


فتاوی نذیریہ

جلد 01 

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ