کیافرماتےہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ زید نے زمین مرہونہ مرتہن سے زبردستی کرکے مسجد میں شامل کرلی ، اصل مالک زمین مذکور کا موجود نہیں ہے اب وہ زمین از روئے شرع شریف شامل مسجد ہوسکتی ہے یا ہیں جو اب اس کا قرآن و حدیث سے عطا فرمادیں۔بینوا توجروا
وہ زمین شرعاً شامل مسجد نہیں ہوکستی اور اگر شامل کی جائے گی تو وہ زمین مسجد کے حکم میں ہرگز نہیں ہوگی حدیث شریف میں آیا ہے۔ ان[1] اللہ طیب لا یقبل الاطیبا رواہ مسلم شیخ عبدالحق دہلوی شرح مشکوٰۃ میں فرماتے ہیں ۔ چوں دے تعالیٰ پاک است ورزق حلال رابسبب پاک بودن اواز چرک حرمت چون بجناب اقدس او نسبتے است قابل آن است کہ بوئے تقرب بجناب عزت او تو ان کرد و حرام کہ ضد اوست قابل آن نہ بود ، انتہے،واللہ تعالیٰ اعلم۔ حررہ محمد عبدالحق ملتانی عفی عنہ۔ (سید محمد نذیر حسین)
کسی زمین کا مسجد ہونا یا مسجد میں شامل ہونا موقوف ہے اس کے وقف ہونے پر اور اس کا وقف ہونا موقوف ہے ملے پر، اور صوت مسئولہ میں چونکہ زید نے جو زمین مرہونہ مرتہن سے زبردستی کرکے مسجد میں شامل کرلی ہے، وہ وقف نہیں ہے کیونکہ اس کامالک زید نہیں ہے بلکہ اس کا اصل مالک دوسرا شخص ہے جوموجود نہیں ہے۔ بناء علیہ وہ زمین مغصوبہ شامل مسجد نہیں ہوسکتی۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔ کتبہ محمد عبدالرحمٰن المبارکفوری عفا اللہ عنہ