کیافرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ ایک قریہ میں قدیم الایام سے جمعہ قائم تھا، اب تھوڑے دنوں سے یعنی تین مہینہ کے عرصہ سے غالباً دوسرا جمعہ قائم ہوا ہے اور اس ثانی جمعہ کے قیام کی وجہ یہ ہے کہ ایک مولوی صاحب سے اور ان کے سسر سے کچھ امور دنیاوی میں تکرار ہوئی تو مولوی صاحب کے خسر نے مولوی صاحب سے کہا کہ تم اور تمہارا حسابی کاغذ دونوں جھوٹے ہیں،پس اس کلام کوسنتے ہی مولوی صاحب مسجد سے نکل گئے اور کہنے لگے کہ اس مسجد میں نماز درست نہیں کیونکہ مولوی کوبے عزت کیا گیا ، پس ایسی حالت میں اب نماس جمعہ کس جگہ درست ہوگی ، پہلی جامع مسجد میں یا ثانی میں یا ہردو میں ، جو اب قرآن و دحدیث و اقوال فقہاء و محدثین سے مرحمت فرمائیے۔ بینوا توجروا
چونکہ دوسرا جمعہ محض دنیاوی عداوت اور نفسانی غرض کی وجہ سے قائم کیا گیا ہے اور ساتھ اس کے اس دوسرے جمعہ کے قائم ہونے سے جماعت مسجدین کے درمیان تفریق لازم ہے۔ اس لیے دوسری مسجد میں جمعہ پڑھناجائز نہیں ہے اور پہلی ہی جامع مسجد میں جمعہ پڑھنا ضروری ہے ، مسجد ضرار (جس کی بنیاد تفریق بین المؤمنین وغیرہ تھی) کی نسبت اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : لا تقم فیہ ابدا یعنی مت نماز پڑھ تو اس میں کبھی ، اور مسجد نبوی یا مسجد قبا کی نسبت فرماتا ہے ۔ لمسجد اسس علی التقوی من اول یوم احق ان تقوم فیہ یعنی جس مسجد کی بنیاد اوّل ہی روز سے تقویٰ پررکھی گئی ہے وہی مسجد زیادہ مستحق ہے ، اس امر کی کہ تو اس میں نماز پڑھے۔ واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب۔ (سید محمد نذیر حسین)