سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(78) ایک بستی میں ایک مسجد مدت سے قائم ہے اور اسی بستی سے نصف..الخ

  • 5585
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 922

سوال

(78) ایک بستی میں ایک مسجد مدت سے قائم ہے اور اسی بستی سے نصف..الخ
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیافرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں  کہ ایک بستی میں  ایک مسجد مدت سے قائم ہے اور اسی بستی سے نصف میل کے فاصلہ پر ایک دوسری بستی ہے اور درمیان دونوں بستیوں کے چھ مہینہ تک اس قدر پانی رہتا ہے کہ ایک سے دوسرے میں  آمدورفت متعذر رہتی ہے اور دوسری بستی کے اکثر لوگ جمعہ و جماعت پنج وقت سے محروم رہتے ہیں، لہٰذا وہاں کے لوگ اپنی بستی میں  ایک گھر بنا کر نماز جمعہ اور پنج وقت ادا کرنے لگے اور اسی حال پربارہ یا تیرہ برس گذر گئے ، بعد ازاں صاحبان جوار مسجد قدیم بعض دنیاوی عداوت کی وجہ سے بانیان مسجد جدیدکو کہنے لگے کہ تم لوگوں کی مسجد حکم میں  مسجد ضرار کے ہے، اس میں  نماز  درست نہیں ہے اور جو لوگ اس میں  نماز پڑھتے ہیں وہ مسلمان نہیں بلکہ منافق ہیں۔ اب سوال یہ ہے کہ مسجد جدید شرعاً مسجد ہے یا نہیں اور ضرار کہنا ان لوگوں کا صحیح ہے یا نہیں اور جو لوگ بانیان مسجد جدید کو منافق کہتے ہیں، ان کا کیا حکم ہے۔ بینوا توجروا


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

واضح ہو  کہ جس مسجد کی بنا غرض نفسانیت سے خالی ہو بلکہ اس کی بناء صرف کسی ایسےعذر کی وجہ سے ہو کہ جس کے سبب سے اکثر لوگ جمعہ اور جماعت پنج وقت سے محروم رہتے ہیں وہ حکم میں  مسجد ضرار کے نہیں ہے۔ نماز اس میں  بلاشک جائز ہے ، ہاں البتہ اگر مقصود  ابتغاء لوجہ اللہ نہ ہو تونماز جائز نہ ہوگی، چنانچہ تفسیرمدارک میں  ہے : کل[1] مسجد بنی مباھاۃ اوریاء او سمعۃ او لغرض سوی ابتغاء وجہ اللہ اور یمال غیر طیب فھو لا حق بمسجد الضرار۔ اس عبارت سے معلوم ہوا کہ جومسجد ان صفتوں کی نہ ہوگی وہ لاحق مسجد ضرار نہ ہوگی اور بناء اس کی ابتغاء وجہ اللہ اور تاسیس علی التقوی ہوگی اور اس مسجد میں  امتشال امر نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے، چنانچہ ابوداؤد اور ترمذی اور ابن ماجہ میں  ہے۔ عن عائشہ قالت امر رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بیناء المسجد فیالدوروان ینظف ویطیب۔ گفت  عائشہؓ کہ امر کرد پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بیناکردن مسجد در سراہا و قبیلہا و محلہا (اگر بقصد ضرار نہ باشد) و امر کرد این کہ پاکیزہ داشتہ شود و خوشبو گردانیدہ شود کذانی اشقہ اللمعات اور بانیان مسجد جدیداجر عظیم کے مستحق ہوں گے، چنانچہ بخاری اور مسلم میں  ہے۔ عن[2] عثمان رضی اللہ عنہ قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم من بنی اللہ مسجد بنی اللہ لہ بیتا فی الجنۃ یعنی حضرت عثمانؓ سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ ﷺ نے جو کوئی بنائے ایک مسجد واسطے اللہ، بناتا ہے واسطے اس کے اللہ تعالیٰ ایک گھر جنت میں ۔

اور جو لوگ بانیان مسجد جدید کو منافق کہتے ہیں وہ لوگ خود منافق ہیں، چنانچہ بخاری میں  ہے: عن ابی ذر قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ  وسلم لا یرمی رجل رجلا بالفسق ولا یرمیہ بالکفر الا ارتدت علیہ ان لم یکن صاحبہ کذلک۔حاصل ترجمہ یہ ہے کہ فرمایا رسول اللہ ﷺ نے کہ جب کوئی مرد کسی مرد کو فاسق یاکافر کہے اور وہ ایسا نہ ہو تو اس کا یہ قول خود اسی کہنے والے پر لوٹ آتا ہے۔ واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب۔ حررہ خلیل الرحمٰن غفرلہ المنان، 11 محرم الحرام1316ہجری۔                    (سید محمد نذیر حسین)



[1]   ہر وہ  مسجد جو فخر، ریا، یا سنانے یا کسی اور غرض سے ، سوائے خدا  کی رضا کے طلب کرنے کے بنائی جائے یا مال ناپاک سے بنائی جائے، وہ مسجد، مسجد ضرار سے ملحق ہے۔

[2]   رسول اللہ ﷺ نے حکم دیا کہ گھروں میں  مسجدیں بنائیں جائیں ، ان کوپاک صاف رکھا جائے ، ان کو خوشبو لگائی جائے۔


فتاوی نذیریہ

جلد 01 

تبصرے