شاہ عبدالعزیز ،شاہ رفیع الدین اور شاہ عبدالقادر صاحبان نے آیات متشابہات کی تفسیر میں متقدمین مفسرین کے مسلک کی خلاف ورزی کیوں کی ہے؟
ان حضرات نے مسلک اہل سنت و الجماعت کے ائمہ اور مفسرین کی خلاف ورزی ہرگز نہیں کی ہے، بلکہ مسلک متقدمین کے مطابق ان آیات کوظاہر پر محمول فرمایا ہے ، ان کامقصد تھا کہ استوا اور ید اور وجہ معلوم ہیں کیفیت غیر معلوم ہے ،امام ابوحنیفہ اور امام مالک کا یہی مذہب ہے، چنانچہ بالکل یہی مضمون فقہ اکبر تصنیف امام ابوحنیفہ، بزدوی تفسیر مدراک ،جلالین و کمالین حاشیہ جلالین میں موجود ہے ، امام جعفر صادق اور حسن بصری ، امام مالک امام ابوحنیفہ کا قول ہے ’’استواء معلوم ہے اس کی کیفیت محمول ہے اور اس پر ایمان لانا واجب ہے اور اس کے متعلق سوال کرنا بدعت ہے، امام ابوحنیفہ کا قول ہے کہ اللہ آسمانوں میں ہے زمین میں نہیں اور جو اللہ کے آسمانوں میں ہونے کا انکار کرے وہ کافر ہے، امام شافعی کہتے ہیں ، اللہ تعالیٰ اپنے عرش پر ہے اور آسمانوں پر ہے، قرب اور نزول جس طرح چاہے کرتا ہے ، امام احمد، اسحاق، مزنی، بخاری ، ابوداؤد، ترمذی، ابن ماجہ، ابویعلی، بیہقی اور تمام اہل علم کا قول ہے کہ اللہ عرش پر مستوی ہے اور ہر چیز کو جانتا ہے ، ابراہیم حنبلی کا قول ہے کہ ’’سلف صالحین کا قول تھا، اللہ اپنی تمام صفات میں کامل ہے۔اللہ تعالیٰ عرش پرمستوی ہے، اس کی کیفیت معلوم نہیں اس کی کوئی مثال نہہیں، وہ اپنی خلق سے بائن ہے سلف صفات میں تاویل نہیں کرتے تھے، ظاہری الفاظ کے مفہوم پرایمان رکھتے تھے اور اس کے معانی اللہ کے سپرد کرتے تھے۔
آنحضرتﷺ نے فرمایا ہے، اللہ تعالیٰ کا دایاں ہاتھ بھرا ہوا ، دن رات بخشش کرنے میں مصروف ہے، جب سے اس نے زمین و اسمان پیدا کئے ہیں سخاوت کررہا ہے اور اس کے بحر کرم سے کوئی چیز بھی کم نہیں ہوتی، اس کا عرش پانی پر ہے اس کے دوسرے ہاتھ میں میزان ہے جیسے چاہے اسے جھکانا اور اٹھانا ہے ائمہ اہل سنت کا مذہب ہے کہ اس حدیث پر ایمان لایا جائے اس کی تفسیر نہ کی جائے، سفیان ثوری، مالک بن انس، ابن عینیہ، ابن مبارک کا یہی قول ہے ۔ قرآن مجید میں ہاتھ، چہرہ اور نفس کا اثبات خدا تعالیٰ کے لیے آیا ہے ، یہ خدا تعالیٰ کی صفات متشابہات ہیں، ان کی کیفیت معلوم نہیں ہے اور ہاتھ کی تفسیر قدرت سے کرنا اور استواء کی غلبہ سے اہلسنت کے مذہب کے برخلاف ہے، کیونکہ اس سے صفات کا ابطال ہوتا ہے یہ قدریہ اور معتزلہ کا مذہب ہے اہلسنت کا نہیں،ہاں اہلسنت ہاتھ اور منہ بلا کیف تسلیم کرتے ہیں کیونکہ جس طرح ہم ذات الہٰی کی کنہ سے عاجز ہیں ، صفات الہٰی سے بھی عاجز ہیں۔
پس ان حضرات موصوفین کا بھی یہی مسلک ہے اور اس چیز میں تجسیم و تشبیہ یا کفر و شرک کا شائبہ تک نہیں ہے جیسا کہ ایک ماہر شریعت پر مخفی نہیں، یہ چندسطور ناواقفوں کی تنبیہ کے لیے اہلسنت اور خصوصاً امام ابوحنیفہ اور امام مالک کے مسلک کی وضاحت کے لیےلکھی گئی ہے۔ واللہ اعلم۔