سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(53) تیجا کرنا یعنی بعد مرنے مردوں کے تیسرے دن..الخ

  • 5560
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-16
  • مشاہدات : 1975

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

تیجا کرنا یعنی بعد مرنے مردوں کے تیسرے دن جو لوگ جمع ہوکر قرآن پڑھتے ہیں اور چنوں پرکلمہ پڑھ کر تقسیم کرتے ہیں اور دسواں، بیسواں، چالیسواں، چھ ماہی، برسی کرنا کیسا ہے۔

(2) مردہ کو دفن کرنےکے بعد جمعہ کے دن تک کسی کو قبر پر قرآن پڑھنے کے واسطے بٹھانا، اور جب جمعہ کا دن آیا ، جمعہ کے سپرد  کرکے چلے آنا، اس اعتقاد سے کہ جب تک جمعہ کا دن نہیں آیا ہے، قرآن پڑھنے کے سبب سےمنکر نکیر نہیں آئیں گے اور اس پر عذاب نہ آئے گا یہ فعل شرع سے ثابت ہے یا نہیں اور بصورت نہ ہونےکے عقیدہ رکھنے والا اس کا کیسا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

دونوں سوالوں کا یہ ہے کہ تیجا اور دسواں، بیسواں،چالیسواں، چھ ماہی، برسی اور گیارہویں اور فاتحہ مروجہ شب برات کرنا اور اس طریقہ خاص سے مجتمع ہوکر قرآن اور کلمہ پڑھنا خواہ مکان میں  بیٹھ کر خواہ قبر پر اور مردے کے دفن کے بعد جمعہ تک قبر پر بٹھانا یہ سب بدعت اور گمراہی ہے، کسی حدیث سے ثابت نہیں اور نہ صحابہ کا اس پر عمل ہوا اور نہ کسی مجتہد سے استحباب ان افعال کا منقول ہے ،حاصل یہ ہے کہ یہ طریقہ سب ایصال ثواب کے لیے  ساتھ تقید اور تعیین روز ماہ کے اور التزام قیودات مرسومہ کا کسی دلیل سے دلائل شرعیہ سے ثابت نہیں اور کرنے والا ان افعال کا مبتدع ہے۔

 شیخ عبدالحق نےمدارج النبوۃ میں  لکھا ہے  ’’ پہلے یہ دستور تھا کہ میت کے لیے جمع ہوں اور قرآن پڑھیں اور ختم کریں، نہ قبر پر نہ کسی اور جگہ پر یہ تمام بدعتیں ہیں ہاں نیست کے اقرباء سے تعزیت کرنا ان کو صبر کی تلقین کرنا سنت اور مستحب ہے اور یہ  جو تیسرے روز لوگ اکٹھے ہوتے ہیں اور یتیموں کا مال آکربے جا صرف کرتے ہیں یہ سب حرام اور بدعت ہے۔‘‘

محمد بن  محمد کروی نے فتاویٰ بزازیہ میں  لکھا ہے : ’’پہلے اور تیسرے اور دسویں روز کھانا پکانا اور کھانا قبر پر لے جانا ، قرآن پڑھنے کےلیے فقراء اور صلحاء اور علماء کو جمع کرنا سب حرام ہے۔ تیسرے روز اکٹھا ہونا اور پھولوں اور عود تقسیم کرنا اور ایام مخصوصہ میں  کھانا پکانہ مثلاً  تیسرے ، پانچویں، نویں، دسویں، بیسویں ، چالیسویں دن اور چھٹے مہینے یا سال کے بع دیہ سب بدترین قسم کی بدعات ہیں۔‘‘

شیخ ولی اللہ  المحدث رحمۃ اللہ علیہ نے وصیت نامہ میں  لکھا ہے کہ ، دیگر از عادات شنیعہ مامر وم اسراف است درماتم ہاوسوم و چہلم و شش ماہی فاتحہ سالینہ واین را در عرب اول وجود نہ بود، انتہے بلکہ امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کا خاص مذہب یہ ہےکہ قرا ءۃ قرآن مطلقا قبر ک ےپاس مکرہ ہے جیسا کہ  عبدالوہاب شعرانی نے میزان کبریٰ میں  تصریح کی ہے۔ حررہ ابوالطیب محمد شمس الحق عفی عنہ                      (سید محمد نذیر حسین)


فتاوی نذیریہ

جلد 01 

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ