سوم،چہارم، چہلم وغیرہ کرنا اور اس کا کھانا کھانا کیسا ہے۔بینوا توجروا
سوم، چہارم، چہلم وغیرہ سب بدعات ہیں،کیونکہ ان میں سے کسی کانشان و پتہ قرون ثلاثہ میں نہ تھا توبدعات ہوئے، اس سے مسلمانوں کو حذر کرنا بہت ضروری ہے اور اس میں کسی قسم کی شرکت بھی نہ کرنی چاہیے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: نیک کاموں میں مدد کرو اور بُرے کاموں پر مدد نہ کرو۔ تعاونوا[1] علی البر والتقوی ولا تعاونوا علی الاثم والعدوان اور اس کا کھانا، کھانا بھی نہیں چاہیے کیونکہ یہ بھی ایک قسم کی اعانت ہے ، اگرچہ کھانی فی نفسہ حرام نہیں ہے اور امور مذکورہ یعنی سوم و دہم و بستم و چہلم و عرس وغیرہ کے بدعت اور نامشروع ہونے پر یہ حدیث جو صحیح بخاری وغیرہ میں مذکور ہے ، دلیل صریح و قوی ہے من عمل عملا لیس علیہ امرنا فھو رد کما رواہ البخاری وغیرہ من المحدثین یعنی جو کوئی عمل کرے کہ جس پر ہمارا حکم نہ ہوا ہو وہ مردود ہے پس بموجب اس حدیث کے سارے امو رمذکورہ بالا بدعت و محدث میں داخل ہیں اور نیز حضرت نے فرمایا ہے شرالامور محدثا تھا کما فی صحیح البخاری وغیرہ ، خداوند کریم تمام مسلمان بھائیوں کو بدعت سے بچائے۔ وما علینا الالبلاغ واللہ اعلم بالصواب۔ (سید محمد نذیر حسین)
[1] ایک دوسرے کو کا نیکی اور تقوے پر تعاون کرو، گناہ اور زیادتی کے کاموں میں ایک دوسرے کا تعاون مت کرو۔