کیافرماتے ہیں علمائے محققین کہ شیعہ لوگ اہل سنت پراعتراض کرتے ہیں کہ تم نبی کی وفات اور بزرگوں کے عرس کو سال بسال باعث سر درد حزن سمجھتے ہو اور ہم پر عید غدیر اور عید بابا شجاع الدین اور محرم میں امام حسین کے ماتم کی وجہ سے ہم پراعتراض کرتے ہو، حالانکہ تمہارے اور ہمارے عمل میں کوئی فرق نہیں اور ہم پر امام حسین کے تعزیہ کی وجہ سے اعتراض کرتے ہو اور اس کو وہمی چیز بتاتے ہو اور فعل کی تصویر کو موجب برکت سمجھتے ہو، تمہارا ہمارا کیا فرق ہے ، اس کو حل فرمائیں۔
شیعہ کا اعتراض ہم پرمحض بے جا ہے ، شاہ عبدالعزیز قدس سرہ نے تحفۃ اثناء عشریہ کے گیارہویں باب میں خواص مذہب شیعہ کی پندرہویں شق کے تحت لکھا ہے کہ تصاویر کو بعینہ ایک چیز سمجھنا اور یہ وہم بہت سے بے وقوفوں پرمسلط ہے کہ وہ دریا یا فوارہ کے پانی اور چراغ کے شعلہ کی تصویر کوواقعی پانی یاآگ سمجھنے لگے ہیں، شیعہ ایسی ہی عادات میں مبتلا ہیں۔ وہ عاشورا کے روز کو سال بسال امام حسین کی شہادت کا دن سمجھ کر ماتم و نوحہ و شیون کرتے ہں۔جیسے کہ جاہل عورتیں اپنے عزیزوں کی موت پر سال بسال نوحہ کرتی ہیں، ان کو اتنا بھی معلوم نہیں ہوتا کہ زمانہ گزرنے والا وقت ہے ، جو وقت نکل چکا ے وہ کبھی واپس نہیں آتا، اور امام حسین کو شہید ہوئے آج بارہ سو سال گزر رہے ہیں، پھر آج کادن اس دن سے کیا نسبت رکھتا ہے؟ اگر اعتراض کیا جائے کہ عید کا دن سال بسال کیوں منایا جاتا ہے تو اس کا جواب یہ ہےکہ ہر سال اللہ تعالیٰ کی نعمت کے شکریہ کے طو رپرسال بسال عید منائی جاتی ہے کیونکہ ہر سال حج و قربانی اوررمضان شریف کے روزے رکھے جاتے ہیں، یعنی یہاں سبب خوشی ہرسال نیا ہوجاتا ہے اور امام حسین کی شہادت کے روز ہر سال نیا سبب پیدا نہیں ہوتا۔ اور جو لوگ ہر سال مہرجان اور نوروز کی عیدیں منایاکرتے تھے ان میں بھی نیا سبب ہوتا تھا کہ ہر سال نئے غلے پیدا ہوتے ہیں اور ان کی عید بابا شجاع الدین اور عید غدیر بھی اسی وہم فاسد پر مبنی ہے اس تقریر سے یہ بھی معلوم ہوا کہ وحی کے نزول کے دن اور معراج کی رات کو شریعت نے کیوں عید قرار نہیں دیا اور نہ ہی آنحضرتﷺ کی وفات و پیدائش کے دنوں کو غم اور خوشی کادن سمجھا گیا ہے اور عیدین کے دنوں کو کیوں عید قرا ردیاگیا ہے اور عاشورا کے دن کا روزہ کیوں منسوخ ہوگیا۔
اور سولہویں شق یہ ہے کہ وہ ایک تصویر کو اصل حقیقت سمجھتے ہیں، چھوٹے بچے بھی اس وہم میں مبتلا ہوتے ہیں کہ مٹی کے گھوڑے بنا کر ان کو اصل سمجھ کر خوش ہوتے ہیں اورکپڑوں کی گڑیاں بناکر ان کی شادی کرتے ہیں اور خوشی مناتے ہیں اور شیعہ وہمیات میں حد سے زیادہ مبتلا ہیں۔ وہ امامین و حضرت علی و حضرت فاطمہ کی قبروں کی تصویریں بناتے ہیں اور ان کو اصلی قبریں قرار دے کر ان کی تعظیم کرتے ہیں، سجدہ میں گرتے ہیں ، ان سے مکھیاں اڑاتے ہیں اور مشرکوں کی طرح شرک کی داد دیتے ہیں ان نابالغ پیروں اور چھوٹے بچوں میں کیا فرق ہے؟
شاہ صاحب کی تقریر سے معلوم ہوگیا کہ آنحضرتﷺ کی پیدائش یا وفات کے دن کو کیوں غمی اور خوشی کادن مقرر نہیں کیا گیا ، یہی وجہ ہے کہ متقدمین سلف صالحین ان مجالس کو کیوں منعقد نہیں کیا کرتے تھے، حالانکہ وہ آپ پرجان قربان کرتے تھے اور نعل کی تعظیم بھی سلف صالحین سے ثابت نہیں ہے کہ شیعہ ہم پر اعتراض کریں، کیونکہ اہل سنت کے مقتدا اور ائمہ نے ایسا نہ کیا اور جب ہم تصویر کو وہمیات سے سمجھتے ہیں تو اس صورت میں شیعہ کا اعتراض ہم پر کیسے اعتراض ہوسکتاہے ، باقی جو لوگ بزرگوں کے عرس کرتے ہیں نہ ہمارےعقیدہ کے آدمی ہیں نہ ہم ان کو اپنے آدمی جانتے ہیں ، شیعہ ان پر جاکر اعتراض کریں، ہم پر اعتراض کرنے کا ان کو کوئی حق نہیں۔