محرم کے دنوں میں شہادت حسنین کا تذکرہ کرناحسب روایت ’’سر الشہادتین‘‘ جائز ہے یا نہیں ، کہتے ہیں کہ دلی سے لکھنؤ تک کے تمام اکابر علماء امامین کی شہادت کے تذکرہ کواپنا معمول بنائے ہوئے ہیں اورمرزا حسن علی بھی جو شاہ عبدالعزیز دہلوی کے اجل تلامذہ سے ہیں،محرم میں شہادت کاتذکرہ کرتے ہیں اور بعض اہل علم اس کو ناجائز بتاتے ہیں جیسا کہ علامہ ابن حجرمکی نے صواعق محرقہ میں امام غزالی سے نقل کیا ہے کیونکہ اس سے صحابہ میں لڑائی جھگڑا سنا یاجاتا اورصحابہ کےمتعلق دل میں حسن ظن نہیں رہتا اور شاہ شہید نےصراط مستقیم میں لکھا ہے کہ وہ امام تو شہید ہوکر جنت میں چلے گئے یہ خوشی کی بات ہے ، نہ کہ رونے پیٹنےکی، اور اگر کوئی آدمی کسی شخص کو اس کے اقارب کی دردناک داستان سنائے اور دونوں کو بتائے کہ اس کو دشمنوں نےاس طرح مارا تو وہ اس سے ناخوش ہوگا پھر امامین کے متعلق اس کو کیوں جائز رکھا جائے اور کتاب ’’سرالشہادتین‘‘ کہتے ہیں کہ شاہ عبدالعزیز کی نہیں ہے، بلکہ کسی شیعہ کی تصنیف ہے، جواب مفصل عنایت فرمائیں۔
صورت مرقومہ میں بہتر یہی ہے کہ کربلا کے واقعہ کو نہ بیان کیاجائے جیسا کہ صاحب صواعق محرقہ اور شاہ اسماعیل شہید نے لکھا ہے اور شاہ ولی اللہ صاحب نے قول الجمیل میں لکھا ہے کہ ’’قصہ گوئی کی رسم رسول اللہ ﷺ اور شیخین کے زمانہ میں نہ تھی بعد میں اگر کوئی قصہ گو آیاتو اس کو مسجد سےنکال دیاگیا قصہ گوئی وعظ نہیں ہے یہ اچھی بھی ہوسکتی ہےاور بُری بھی۔ وہ آذات جو آج کل واعظوں کو پیش آتی ہیں ان میں سے ایک یہ ہے کہ وہ اکثر موضوع اور محرف روایات بیان کرتے ہیں اور ان کی وہ صلوات و دعوات کہ جن کو محدثین نےموضوعات سے شمار کیاہے انہی سے کربلا کا واقعہ اور میلاد خوانی کی روایات ہیں۔
اور پھر کربلا کے واقعہ کے ضمن میں کئی ناجائز امو رکا ارتکاب ہوتا ہےمثلاً نوحہ، شیون، سینہ کوبی وغیرہ جو کہ قرون ثلاثہ مشہور لہا بالخیر میں باوجود محبت اہل بیت کے نہیں تھے۔ ہاں ان کے لیے دعائے مغفرت کرنا چاہیے اور انا للہ وانا لیہ راجعون پڑھنا چاہیے جیسا کہ صواعق محرقہ کی عبارت سے واضح ہے اور پھر اگر کوئی یہ اچھا کام ہوتا تو رسول اللہﷺ کی وفات کے دن ماتم ونوحہ ہوتا نہ تو رافضیوں کی طرح ان دنوں میں نوحہ و شیون ہونا چاہیے اور نہ ہی خارجیوں کی طرح اس دن خوشی کا اظہار کرنا چاہیے ۔
اورسر الشہادتین واقعی شاہ عبدالعزیز کی تصنیف ہے۔ اس میں منتہی لوگوں کے فائدہ کے لیے ہدایات لکھی گئی ہیں ۔ عوام اس سے فائدہ نہیں اٹھا سکتے اور عوام کو اس کا مطالعہ بھی نہیں کرنا چاہیے کیونکہ ان کےفتنہ میں مبتلا ہونےکا خطرہ ہے ۔ امام غزالی نے اپنی تصنیفات میں اسی لیے کربلا کے قصہ کو منہیات سےشمار کیا ہے کہ اس سے عوام پر بُرا اثر پڑتا ہے۔