ذکر ولادت رسول اللہﷺ کے وقت جو مجلس مولد میں کھڑے ہوجاتے ہیں، تو یہ کھڑا ہونا باین اعتقاد کہ روح مبارک رسول اللہﷺ کی وہاں تشریف لاتی ہے اور آنحضرتﷺ ہرجگہ حاضر ناظر ہیں، شرع میں کیا حکم رکھتا ہے اور بےاعتقاد اس امر کے کیا حکم رکھتا ہے؟
قت ذکرولادت کے بغیر اس اعتقاد کے بدعت ہے اور ساتھ اس اعقتاد کے شرک ہے، واسطے کہ صفت حاضر ناظر ہونے کی ہر جگہ میں سوائے اللہ تعالیٰ اور کسی میں پائی نہیں جاتی، جائے غور ہے کہ اگر مثلاً سو جگہوں میں ایک وقت خاص میں مجلس مولود کی ہو تو کس طرح اسی وقت خاص میں ہر جگہ روح آپ کی تشریف لائے گی۔
قاضی شہاب الدین دولت آبادی نے کتاب تحفۃ القضاۃ میں فرمایا ہے۔ وما[1] یفعلہ الجہال علی رأس کل حول فی شہر الربیع الاوّل لیس بشئ و یقومون عند ذکر مولدہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم و یزعمون ان روحہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یجئ فزعمہم باطل بل ھذا الاعتقاد شرک وقد منع الائمۃ الاربعۃ مثل ھذا انتہی۔
اور قاضی نصیرالدین نےطریقۃ السلف میں لکھا ہے ۔ وقد[2] احدث بعض جہال المشائخ امورا کثیرۃ لا نجد لہا اثرا فی کتاب ولا فی سنۃ منہا القیام عندذکر ولادۃ سیدالانام علیہ التحیۃ والسلام اور سیرت شامی میں مذکور ہے جرت[3] عادۃ کثیر من المجین اذاسمعوا بذکر و ضعہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم ان یقوموا تعظیمالہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وھذا القیامۃ بدعۃ لااصل لہا انتہی۔
حررہ ابو الطیب محمد شمس الحق عفی عنہ (سید محمد نذیرحسین)
[1] اور یہ جو سال بعد جاہل لوگ ربیع الاوّل کے مہینہ میں اکٹھے ہوتے ہیں، یہ بے اصل بات ہے اور پھر آپ کی ولادت کے وقت اُٹھ کر کھڑے ہوجاتے ہیں اور یہ سمجھتے ہیں کہ آپ کی روح آتی ہے تو ان کا یہ عقیدہ شرک ہے اورچاروں اماموں نے اس سےمنع کیا ہے۔
[2] آج جاہل پیروں نے بہت سی باتیں ایجاد کرلی ہیں جن کاکتاب و سنت میں کوئی نام و نشان نہیں تھا۔مثلاً آنحضرتﷺ کی ولادت کے ذکر کے وقت اُٹھ کر کھڑے ہوجاتے ہیں۔
[3] آج بہت سے محبان کی عادت ہوچکی ہے کہ جب آپکی دلاوت کاذکر سنتے ہیں تو آپ کی تعظیم کیلئے کھڑے ہوجاتے ہیں اور یہ کھڑا ہونا بدعت ہے اس کاکوئی اصل نہیں ہے۔