سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(24) جب مردہ کو دفن کرچکتے ہیں تو اولیائے میت میں سے کوئی...الخ

  • 5531
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 814

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیافرماتے علمائے دین اس مسئلہ میں  کہ اس علاقہ میں  یہ رواج ہے کہ جب مردہ کو دفن کرچکتے ہیں تو اولیائے میت میں  سے کوئی آدمی ایک یا چند  قرآن مجید حاجیوں اور حافظوں سے بلا کر کہتا ہے کہ میں  نے یہ قرآن مجید اس میت کےمتروکہ نماز و روزہ کے عوض تم کو دیتا ہوں اور پھر وہ آدمی اسی طرح دوسرے کو وہ قرآن مجید بخشتا ہے اور پھر وہ کسی اور کو علی ہذا القیاس چند باراس کو پھیر کر پھر اسی آدمی کے پاس پہنچ جاتے ہیں اور اس طرح کرنے سے ان کا خیال ہے کہ اس کے نماز روزہ جو اس کے ذمہ واجب الادا تھے، اس سے ساقط ہوجاتے ہیں اور اس علاقہ کے بعض علماء اس کی  عوام کو تلقین کرتے ہیں، کیااس طرح نماز، روزہ ساقط ہوجاتےہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس طرح کا اسقاط جائز نہیں ہے، درمختار میں  ہے کہ اگر روزہ کےفدیہ کی مرنے والا وصیت کرجائے تو اس کے وارث اگر ادا کردیں توا س سے ساقط ہوجائے گا اور اگر وصیت نہ کرے اور وارث از خود اداکریں تو  یہ صحیح نہیں ہے، بخلاف نماز کے کہ وہ بدنی عبادت ہے اور حج میں  نیابت جائز ہے۔ شامی میں  ہے کہ اس طرح میت سے نماز ساقط نہیں ہوتی اور ایسے  ہی روزہ کا حکم ہے ہاں اگر ورثاء خود نماز پڑھیں اور روزہ رکھیں اور اس کا ثواب میت کو بخشیں تو صحیح ہے، کیونکہ آدمی اپنا عمل غیرکو ہبہ کرسکتا ہے اور عبادت تین قسم کی ہے ۔ مالی، بدنی اورمرکب۔ مالی عبادات مثلاً زکوٰۃ وغیرہ میں  نیابت جائز ہے جب کہاس کو قدرت نہ ہو اور بدنی عبادات میں  نیابت جائز نہیں ہے۔ مثلاً نماز اور روزہ اور مرکب عبادات مثلا حج و غیرہ میں  اگر نفلی ہو تو نیابت جائز ہے اور اگر فرضی ہو تو نیابت جائز نہیں ہے۔ میت اگر روزہ کے فدیہ کی وصیت کرجائے تو درست ہے اور اگر وارث از خود فدیہ دیں تو امام محمد نے زیادات میں  کہا ہے کہ امید ہے  اللہ اس کومعاف فرمائے گا اور عجز کی حالت میں  رہی ہوئی  نمازوں کو بھی بعض نے روزہ پر قیاس کیاہے، لیکن  روزہ کے متعلق تو یقین سے کہتے ہیں کہ وہ فدیہ ہوگیا اور نماز کے متعلق توقع کے الفاظ بیان کرتے ہیں۔ اگر آدمی اپنی بیماری کی حالت میں  نمازوں کافدیہ دے، تو یہ جائز نہیں ہے، اگر بوڑھا آدمی جو روزہ کی طاقت نہیں رکھتا، اپنے روزہ کا فدیہ دے تو یہ جائز ہے اور عاجز آدمی نماز کا فدیہ نہیں دے سکتا،اگر ویسےنہ پڑھ سکتا ہو، تو اشارہ سے پڑھے، اگر اشارہ کی بھی طاقت نہ ہو تو جب نمازیں زیادہ ہوجائیں گی تو اس سے ساقط ہوجائیں گی،ہاں  روزہ کا فدیہ چونکہ  نص سے ثابت ہے، اس پرنماز کو قیاس نہیں کیا جاسکتا، کیونکہ بدنی عبادات میں  نیابت اصولاً منع ہے۔

الحاصل ایسی  اسقاط کتاب و سنت اور فقہ کی کتابوں کے بھی برخلاف ہے۔ خصوصاً جب کہ اس کے  ساتھ عقیدہ بھی شامل ہوجائے کہ اس طرح فرائض ساقط ہوجاتے ہیں، بہتر یہ ہے کہ شامی کی عبارت کے مطابق ورثاء خود نماز ، روزہ اداکرکے اس کوثواب پہنچائیں۔ واللہ اعلم۔ (سید محمد نذیرحسین)

 


فتاوی نذیریہ

جلد 01 

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ