سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(52) حدیث ’’من قال لاالہ الا اللہ‘‘ کیامعنی ہے ۔کلمہ گوبے نماز بے زکوۃ کاکیاحکم ہے ؟

  • 553
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 1796

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

حدیث من "قال لاالہ الا اللہ" کبا معنی ہے ۔کلمہ گوبے نماز بے زکوۃ کاکیاحکم ہے ؟ازراہ کرم کتاب وسنت کی روشنی میں جواب دیں۔ جزاكم الله خيرا


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

جس نے "لاالہ الااللہ" کہا وہ بے شک جنت میں داخل ہوگا۔ مگر مراد اس سے یہ ہے کہ "لاالہ الااللہ" اس کی آخری کلام ہو۔ مثلاً مرنے کے وقت اس کی زبان پر "لاالہ الااللہ" جاری ہو۔ اس کے بعد اس نے کوئی کلام نہ کی اور "لاالہ الااللہ" پرخاتمہ ہوگیا۔ وہ ضرورکسی نہ کسی وقت جنت میں جائے گا۔ کیونکہ اس وقت "لاالہ الااللہ" پڑھنا یا تو نئے سرے سے ایمان لاناہے یا پہلے ایمان کو تازہ کرنا ہے۔ پس دونوں صورتوں میں دنیا سے بہتر حالت پر رخصت ہوا۔

جولوگ بے نماز اور بے زکوۃ ہیں اور ان کو نمازپڑھنے اور زکوۃ دینے کی ترغیب دی جاتی ہے۔ لیکن وہ اس امربالمعروف اورنہی عن المنکر کی پرواہ نہیں کرتے۔ ان سے قطع تعلق ضروری ہے۔ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: جب بنی اسرائیل نافرمانیوں میں مبتلا ہوئے۔ ان کے علماء نے ان کو روکا جب وہ باز نہ آئے تو علماء نے ان سے قطع تعلق نہ کیا بلکہ بدستور ان کے ساتھ بیٹھتے اٹھتے کھاتے پیتے رہے۔ پس خدا نے سب کے دلوں کو یکسا بنا کر داؤد عليہ السلام اورعیسیٰ عليہ السلام کی زبان سے ان پرلعنت کردی۔ یہ اس لیے کہ انہوں نے نافرمانی کی اور حدسے تجاوز کرتے تھے۔

عبداللہ بن مسعود رض فرماتے ہیں۔ پہلے رسولﷺ تکیہ لگائے بیٹھے تھے۔ پھر سیدھے بیٹھ گئے اور فرمایا: خدا کی قسم یا تو تم امربالمعروف اورنہی عن المنکرکرو گے اور ظالم کا ہاتھ پکڑو گے اور اس کو حق پر روکو گے اورظلم سے بندکروگے۔ ورنہ خدا تمہارے دل بھی یکساں بنا کرانہی کی طرح تمہیں لعنتی کرے گا۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اہلحدیث

کتاب الایمان، مذاہب، ج1ص129 

محدث فتویٰ

 

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ