کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ جو کھانا اولیاء الہ کی قبروں پر لے جاکر خواہ ایک یا دس یابیس مساکین کو کھلاوے اور مساکین وہاں پرموجود نہ ہوں یعنی وہاں نہیں رہتے ہیں، محض اس غرض سے دوسری جگہ سے مساکین کو طلب کرکےقبور مذکورہ پرکھاناکھلانا کہ ازدیا و ثواب کاموجب ہوگا، درست ہے یا نہیں اور اگر منع ہے تو کہاں تک منع ہے۔؟
سوال دوم:
عصر و مضرب کے درمیان علاوہ رمضان کے پانی پینادرست ہے یانہیں اور جو لوگ عصر و مغرب کے درمیان پانی نہیں پیتے ، ان کوگناہ ہے یاثواب؟
اولیاء اللہ کی قبروں پرکھانا لےجانا اورمساکین کو دوسری جگہ سے بلاکر غرض مذکور سےوہاں کھلانا کسی دلیل شرعی سے ثابت نہیں اور جب یہ ثابت نہیں تو اس میں ثواب ہی کی امید نہیں ہے،چہ جائے کہ زیادہ ثواب ہو، پس اس بے اصل و محدث بات سے احتراز لازم ہے۔
جواب سوال دوم:
جیسے اور وقتوں میں پانی پینا درست ہے، اسی طرح عصر اور مغرب کے درمیان میں پانی پینا بھی درست ہے۔ اس وقت پانی پینے کی ممانعت شرع میں ہیں آئی ہے پس اس وقت پانی نہ پینا اور نہ پینے کو دین کے اعتبارسے اچھا یاضروری سمجھنا جہالت کی بات ہے۔ ہم چنین فہم کے لوگوں کوسمجھانا چاہیے اگر وہ باز آجائیں تو فبہا، ورنہ وہ ضرور گنہگار ہوں گے۔ واللہ اعلم الصواب والیہ المرجع والمآب، حررہ عبدالرحیم اعظم گڑھی۔ (سیدمحمدنذیرحسین)