سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(22) جو کھانا اولیاء الہ کی قبروں پر لے جاکر..الخ

  • 5529
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 1018

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں  کہ جو کھانا اولیاء الہ کی قبروں پر لے جاکر خواہ ایک یا دس یابیس مساکین کو کھلاوے اور مساکین وہاں پرموجود نہ ہوں یعنی وہاں نہیں رہتے ہیں، محض اس غرض سے دوسری جگہ سے مساکین کو طلب کرکےقبور مذکورہ پرکھاناکھلانا کہ ازدیا و ثواب کاموجب ہوگا، درست ہے یا نہیں اور اگر منع ہے تو کہاں تک منع ہے۔؟

سوال دوم:

عصر و مضرب کے درمیان علاوہ رمضان کے پانی پینادرست ہے یانہیں اور جو  لوگ عصر و مغرب کے درمیان پانی نہیں پیتے ، ان کوگناہ ہے یاثواب؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اولیاء اللہ کی قبروں پرکھانا لےجانا اورمساکین کو دوسری جگہ سے بلاکر غرض مذکور سےوہاں کھلانا کسی دلیل شرعی سے ثابت نہیں اور جب یہ ثابت نہیں تو اس میں  ثواب ہی کی امید نہیں ہے،چہ جائے کہ زیادہ ثواب ہو، پس اس بے اصل و محدث بات سے احتراز لازم ہے۔

جواب سوال دوم:

جیسے اور وقتوں میں  پانی پینا درست ہے، اسی طرح عصر اور مغرب کے درمیان میں  پانی پینا بھی درست ہے۔ اس وقت پانی پینے کی ممانعت شرع میں  ہیں آئی ہے پس اس وقت پانی نہ پینا اور نہ پینے کو دین کے اعتبارسے اچھا یاضروری سمجھنا جہالت کی بات ہے۔ ہم چنین فہم کے لوگوں کوسمجھانا چاہیے اگر وہ باز آجائیں تو فبہا، ورنہ وہ ضرور گنہگار ہوں گے۔ واللہ اعلم الصواب والیہ المرجع والمآب، حررہ عبدالرحیم اعظم گڑھی۔              (سیدمحمدنذیرحسین)


فتاوی نذیریہ

جلد 01 

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ