سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(15) جتہدین کے قول پرعمل کرنے سے آدمی گنہگار ہوتا ہے یا نہیں؟

  • 5522
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-18
  • مشاہدات : 1340

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

عبادات یا معاملات میں رسول اللہﷺ کے خلاف میں صحابہ ؓکے یا مجتہدین کے قول پرعمل کرنے سے آدمی گنہگار ہوتا ہے یا نہیں؟

المستفتی میر پا چھا میاں بن ابراہیم ساکن وانمباڑی


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ ہے کہ مخالفت رسول اللہﷺ کی ہر طرح ناجائز ہے اور گنہگار ہوگا،جیساکہ قرآن شریف سے ظاہر ہے ۔ لقد کان لکم فی رسول اللہ اسوۃ حسنۃ (ترجمہ) البتہ تحقیق ہے واسطے تمہارے بیچ رسول خدا کے پیروی اچھی فلا و ربک لا یؤمنون حتی یحکموک فیما شجر بینہم الخ (ترجمہ) پس قسم ہے پروردگار تیرے کی نہیں ایمان لاویں گے یہاںتک کہ بنائیں تجھ کو بیچ اس چیز کے کہ پڑے جھگڑا درمیان ان کے ۔

(سید محمد نذیر حسین)

 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

ساز  آباد خدایا دل ویرانے را

یامدہ مہر بتان ہیچ مسلمانے ر

مخفی نہ رہے کہ حقیقت تقلید کی علمائے حنفیہ متاخرین کے نزدیک عبارت اس سے ہے کہ کلام کسی غیرمعصوم کا اپنے اوپر بلا دلیل شرعی کے لازم کرلینا او راس کو  مستحکم پکڑنا، حالانکہ یہ طریق مذموم تشریع جدید مخالف حکم خدا تعالیٰ  ہے۔ اس لیے کہ بندگان خدا مامور و مجبور ہیں اوپر التزام احکام و کلام خدا و رسول کے ہیں، نہ غیر کے چنانچہ سورہ یوسف وغیرہ میں خدا فرماتا ہے۔ ان الحکم الا للہ (حکم صرف اللہ تعالیٰ کے لیے ہے) اسی التزام کلام غیر پر اللہ تعالیٰ نے اہل کتاب کو الزام دیا او ررد کیا، چنانچہ سورہ توبہ میں فرماتا ہے اتخذوا[1] احبارھم علماء الیہود ورھبانہم عباد النصاری ار باب من دون اللہ۔کذا فی التفسیر الجلالین والتفسیر البیضاوی والتفسیر الکبیر وغیرہ پس عباد اللہ پر اطاعت خدا و رسول کی واجب ہے نہ غیر کی۔ چنانچہ خدا تعالیٰ سورہ محمد ؐمیں فرماتا ہے۔ اطیعوا [2]اللہ واطیعوا الرسول ولا تبطلوا اعمالکم اور سورہ نسا میں فرماتا ہے۔ اطیعوا[3] اللہ واطیعوا الرسول واولی الامر منکم فان تنازعتم فی شئ فردوہ الی اللہ والرسول ان کنتم تؤمنون باللہ والیوم الاخر الآیۃ اوربغور ملاحظہ کرو کہ مولانا شاہ عبدالعزیز دہلوی  تحت اسی آیت مذکورہ کے تفسیر عزیزی میں فرماتے ہیں کہ  اطاعت[4] امام مشروط و مقیداست بہماں چیز ہا کہ معصیت انہا از شرع معلوم نہ باشد والااطاعت فرض نما ماندو رجوع باحکام قرآن و اوامر و نواہی پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  باید نمود۔

اور اسی طرح تفسیر عزیزی مطبوعہ لکھنؤ صفحہ 410 میں مولانا علیہ الرحمۃ ارشاد فرماتے ہیں:

آیت ’’بلکہ ہم نے اسی طریقہ پراپنے باپ دادا کو پایا‘‘ کے تحت لکھتے ہیں کہ اس آیت میں دو طرح سے تقلید کاابطال ہے، پہلا یہ کہ مقلد سے پوچھنا چاہیے کہ جس کی تو تقلید کرتا ہے وہ محقق ہے یا نہیں؟ اگر محققق نہیں ہے، تو اس کی تقلید کیوں کرتا ہے؟ اور اگر اس کومحقق سمجھتا ہے تو کس طرح سمجھتا ہے کیا کسی کے بتانے سے یا از خود ، اگر کسی کے بتانے سے اس کومحقق سمجھتا ہے تو پھر یہی سوال اس کے متعلق ہوگا اور اس طرح  دور  لازم آئے گا اور اگر تو اپنی عقل سے سمجھتا ہے کہ وہ محقق ہے تو اس عقل کو تو معرفت حق میں کیوں خرچ نہیں کرتا اور کیوں اپنے لئے تقلید کی عار گوارا کرتا ہے۔

دوسرا اس طریق سے کہ جس کی تو تقلید کرتاہے اس نے بھی یہ مسئلہ کسی دلیل سے حاصل کیا ہے یا کسی کی تقلید سے، تو اگر وہ بھی کسی کی تقلید کرتاہے تو تو اور وہ برابر ہوں گے، اس کے لیے وجہ ترجیح کیا ہے کہ تو اس کی تقلید کرے اور اگر اس نے اس کو دلیل سے معلوم کیا ہے تو اس کی تقلید تو یہ ہے کہ تو بھی اس کو دلیل  سے معلوم کرے ورنہ تو اس کا مقلد نہیں ہوگا، بلکہ  مخالف ہوگا اور اگر تو بھی دلیل سےمعلوم کرے گا تو تقلید ضائع ہوجائے گی۔

تمام ہوئی عبارت تفسیر عزیزی ، اور اسی طرح امام فخرالدین رازی تفسیر کبیر میں لکھتے ہیں ، تم بھی تفسیرعزیزی اور تفسیر کبیر کو بچشم خود دیکھنا کہ تم کو یقین ہوجائے۔                                    شنیدہ کے بود مانند دیدہ

تم لوگ ادنیٰ دنیا کے مقدمہ کے لیے تو لندن پہنچتے ہو اور مقدمہ دین متعین سے سراسر غافل نہاد ہو۔      غم دین خور کہ غم، غم دین است

اور مضمون اس آیت کریمہ ماذا اجبتم المرسلین سے تم سے قیامت میں پرسسش ہوگی، الحمدللہ کہ درین ولایت تین ترجمہ کاقرآن شریف چھپ گیا اور قیمت اس کی تین روپے یا چار روپے ہے اور خداوند کریم سورہ قمر میں فرماتا ہے ولقد یسرنا القرآن للذکر فھل من مذکرا الآیۃ (ترجمہ) اُردو میں ہے اس کے معنی سے واقف ہوجاؤ او رہم ایسےمقلد مثل شتر بے مہار کے نہیں ہیں کہ ہرکسی کی بات بلادلیل مان لیں ہم تو رعیت اور محکوم خدا و رسول کے ہیں، چنانچہ سورہ حشر میں فرماتا ہے ۔ وما[5] اٰتکم الرسول فخذوہ ومانھکم عنہ فانتھوا۔

خیالات نادان خلوت نشین

بہم بر کند عاقبت کفرو دین

علامہ محب اللہ  بہاری اپنی کتاب اصول مسلم الثبوت میں فرماتے ہیں۔ لا [6]واجب الاما اوجبہ اللہ تعالیٰ لہ ولم یوجب علی احد ان یتمذہب بمذہب رجل من الائمۃ فایجابہ تشریع شرع جدید انتہی ما فی مسلم الثبوت وشرحہ لمولانا بحرالعلوم اللکھنوی۔ اور امام ابوحنیفہ مجتہد مطلق بلاریب ہیں، لیکن یہ بھی ان کے ساتھ دامن گیر ہے کہ المجتہد یصیب و یخطی اسی بنا پر مصر موزوں ہے۔

متاع نیک ہر دکان کہ باشد

اور جس قیاس کامقیس علیہ امر واقع ہے وہ قیاس صحیح اور قابل عمل ہے اور جس کا مقیس علیہ صحیح اور امر واقع نہیں ہے وہ حجت اور قابل عمل نہیں، یہ چند سطریں بطور نمونہ مشتے ازخروارے پیش نظر مولوی اجبیر الحق صاحب  نشونما ہوں گی۔

اند کے  باتو بگفتم و بدل ترسیدم

کہ دل آرزوہ شوی ورنہ سخن بسیار است

زیادہ سلام خیر الختام                                                                 (سید محمد نذیر حسین)



[1]   انہوں نے  اپنے علماء او رپیروں کو خدا کے سوا اپنا رب بنالیا۔

[2]   اللہ و رسول کی اطاعت کرو، اور اپنے اعمال ضائع نہ کرو۔

[3]  اللہ و رسول اور اپنے حاکموں کی اطاعت کرو اگر کسی چیز میں تمہارا اختلاف ہوجائے تو اس کا فیصلہ اللہ و رسول سے کرالو، اگر تم اللہ و قیامت کے دن پر ایمان رکھتے ہو۔

[4]   امام کی اطاعت ان چیزوں کے ساتھ مشروط ہے جن میں گناہ کا علم نہ ہو، ورنہ اطاعت فرض نہیں رہے گی اورقرآن و حدیث کی طرف رجوع کرنافرض ہوجائے گا۔

[5]   جو تم کو رسول دے اسے لے لو،اور جس سےمنع کرے باز آجاؤ۔

[6]   واجب صرف وہی ہے، جسے اللہ نے اپنے بندوں پر واجب کیا ہے او راللہ نے کسی آدمی پر یہ واجب نہیں کیاکہ کسی خاص آدمی کامذہب اختیار کرے او راس کو خود واجب کرلینا، اس کی ایک خود ساختہ شریعت ہے۔


فتاوی نذیریہ

جلد 01 

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ