عمرو کہتا ہے کہ غیب کا علم اللہ تعالیٰ ہی کومخصوص ہے، ماسواے اللہ کے کسی کو علم غیب حاصل نہیں الا شار اللہ ممن شار اللہ باذنہ کالد اور اس کے متبعین کہتے ہیں کہ علم غیب اللہ کے سوا اوروں کو بھی بالذات حاصل ہے ، چنانچہ بزرگان دین اکثر غیب کی باتیں بتا دیتے ہیں، بھلا یہ علم غیب نہیں، تو پھر کیا ہے، یہ لوگ خدا کی ذات و صفات و قدرت میں تصرف و شرکت رکھتے ہیں۔
اب سوال یہ ہے کہ عمرو خالد کے اقوال مذکورہ سے کس کاقول حق و موافق شریعت کے ہے اور کس کاقول ناحق و خلاف شریعت ہے؟
عمرو کاقول حق ہے اور خالد اور اس کے تابعین کا قول سراسر باطل اور مردود ہے ، بلاشبہ علم غیب اللہ تعالیٰ کے ساتھ مخصوص ہے، ماسوا اللہ کےعلم غیب کسی کو حاصل نہیں قال[1] اللہ تعالیٰ و عندہ مفاتیح الغیب لا یعلمہا الاھور (پارہ 7 رکوع 13) وقال[2] قل لا املک لنفسی نفعا ولا ضرا الاماشائ اللہ ولو کنت اعلم الغیب لاستکثرت من الخیر وما مسنی السوئ ان انا الانذیر و بشیر لقومہ یؤمنون (پارہ 9 رکوع 13) اس بارے میں کہ علم غیب اللہ تعالیٰ کے ساتھ مخصوص ہے، ماسوا اللہ کے کسی کو حاصل نہیں بہت سی آیتیں اور حدیثیں آئی ہیں، یہاں صرف دو آیتیں نقل کی گئی ہیں،واللہ اعلم بالصواب، حررہ سید محمد نذیر حسین
[1] اسی کے پاس ہیں غیب کی گنجیاں اس کے سوا ان کو کوئی نہیں جانتا۔
[2] آپ کہہ دیں اللہ کی مشیت کے سوا میں اپنی جان کے نفع و نقصان کا بھی مالک نہیں ہوں اور اگر میں غیب جانتا ہوتا تو بہت سی بھلائیاں اکٹھی کر لیتا اور مجھے کبھی کوئی تکلیف نہ پہنچتی میں تو صرف ایمانداروں کو ڈرانے اور بشارت دینے والا ہوں۔