سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(07) روح فرشتہ قبض کرکے روانہ ہوا،شیخ نے فرشتہ سے راہ میں مل کرکہا

  • 5514
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 1527

سوال

(07) روح فرشتہ قبض کرکے روانہ ہوا،شیخ نے فرشتہ سے راہ میں مل کرکہا
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

نحمد ہ و نصلی، کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس صورت میں  کہ زید موافق طریقہ سلف کیر نسبت شیخ عبدالقادر  کے اعتقاد ولایت و وقوع کرامت کا رکھتا ہے، مگر یہ کرامت منقولہ کہ جب اس کے مرید کی روح فرشتہ قبض کرکے روانہ ہوا،شیخ نے فرشتہ سے راہ میں  مل کرکہا کہ میرے مرید کی روح دے دے، فرشتہ نے کہا کہ یہ امر میں  نے بحکم ربی کیا ہے، اگر تم کو دے دینے کا حکم ہوتا تو میں  بلاشبہ دے دیتا، جب فرشتے نے انکار کیا، تو شیخ نے ارواح کی زنبیل فرشتہ سے چھین لی، جب فرشتہ اللہ  پاک کے پاس ملول آیا تو خدا نے  فرمایا کہ اے ملک الموت آج تیری محنت ضائع ہوئی، تو نے ایک روح اس کے مرید کی دے دی ہوتی وہ تو اگر میری خدائی بھی بخش دے تو مجھ کو کیاانکار ہوسکتا ۔

دوسری یہ کرامت منقولہ کہ جب منکر نکیر قبر میں  شیخ کے مریدکے  پاس آئے ، توپوچھا من ربک (تیرا رب کون ہے) اس کے جواب میں  مرید نےکہا کہ میں  خدا کونہیں جانتا شیخ عبدالقادر کو جانتا ہوں، اس وقت فرشتوں نے عذاب شروع کیا،تب مرید نے شیخ سےفریاد کی شیخ نےعذاب سے منع کیا، فرشتے نہمانے تو شیخ نےگرز عذاب چھین لیااور یہ کہا کہ جنت کو دوزخ کردوں اور دوزخ کو جنت ، غرض فرشتوں پر غلبہ کرکے اپنے مرید کو عذاب سے بچا لیا۔

تیسری یہ نقل کرامت ،کہ ایک عورت شیخ کے پاس آئی کہ میرے واسطے اولاد کے لیے دعا کرو، شیخ نے  کہاکہ اے بدبخت ! تیری قسمت میں  خدا نے اولاد نہیں چاہی، مگر ہم دعا کرتے ہیں، چنانچہ شیخ نےدعا کی کہ خدایا اس کو بیٹا دے، حکم رب العالمین ہواکہ اس کی قسمت میں  اولاد نہیں جف القلم بما ھو کائن (قلم لکھ کر فارغ ہوگیا)پھر دعا کی خدا اسےدو بیٹےدے، حکم ہوا کہ اس کےاولاد  ممکن نہیں،غرض ساتویں بار جب سات بیٹوں پر دعا کی نوبت پہنچی تو خدا نے کہا کہ اے شیخ بس کر ہم اس کو سات بیٹے دیں گے۔

الغرض زید ان تینوں کرامتوں کا انکارکرتا ہے ، چونکہ ثبوت ان کاقرآن و حدیث و اجماع سے نہیں اور جو لوگ ان تین کرامت مذکورہ پر اعتقاد کریں ، یہ اعتقاد ان کا کسی قاعدہ شرعی کے مخالف ہوگا یانہیں فقط ۔ اور ایک مسئلہ یہ بھی اس استفتاء میں  شامل فرما دیجئے کہ قیامت کے دن حضرت عبدالقادر جیلانی ساڑھے تین کولیاں بھر کر سب مخلوق میں  سےجنت میں  ڈالیں گے اور ان کےہاتھ مشرق سے مغرب تک دراز ہوں گے ، آیا یہ قول صحیح ہے یا غلط، افتراء عوام کالانعام ہے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 ان الحکم الاللہ صور ت مسئولہ میں  زید سنی العقیدہ موحد ہے کہ امور شرکیہ کا منکر ہے اور یہ انکار واجب ہے کیونکہ یہ کرامات مندرجہ سوال بت پرستوں کے سے عقیدہ والوں کی ہیں وقد [1]جاء فی الحدیث من  رای منکم منکرا فلیغیرہ بیدہ ومن لم یستطع فبلسانہ  ومن لم یستطع فبلقلبہ ولیس وراء ذلک حبۃ خردل من الایمان۔

پس زید اس انکار سے  گنہگار کیسا بلکہ  مستحق اجر عظیم اور ثواب نعیم کا ہوگا اور جو لوگ ان کرامات شرکیہ مذکورہ کو حق جانتے ہیں اور اس عقیدہ شرکیہ کفریہ پرہیں، سراسر مخالف قرآن اور حدیث کے ہیں اور مثل بت پرستوں کے  عبدالقادر پرست ہیں، بندہ کوخدا اعتقاد کرتے ہیں، العیاذ باللہ، بلکہ اس واحد وقہار و قیوم  و جبار کو بندہ کے اگے مجبور جانتے ہیں، ایسے عقیدہ والے قطعی کافر اور مشرک ہیں، اگر کوئی ابتدائے تمیز سے اس عقیدہ پر ہے تو پرانا کافر ہے، جب تک اس کفریہ عقیدہ سے توبہ نہ کرے اور تجدید اسلام کلمہ شہادۃ سے نہ کرے،مسلمان نہیں۔

قال [2]اللہ تعالیٰ انہ من یشرک  باللہ فقد حرم اللہ علیہ الجنۃ وماولہ النار وما للظالمین من انصار، اگر  کسی مسلمان کے گناہوں سے ساری زمین لبریز ہو اور شرک نہ ہو تو حق جلال جلالہ اپنی رحمت سے اس کے بخشنے کا وعدہ فرماتا ہے ، مگر مشرک کافر ہرگز نہ بخشا جائے گا۔ ان[3] اللہ لا یغفر ان یشرک بہ ویغفر ما دون ذلک لمن یشاء ومن یشرک باللہ فقد ضل ضلالا بعید، اور جو لوگ اوّل عقیدہ توحید کا رکھتے تھے اور بعد میں  اس شرکیہ عقیدہ پر ہوگئے ہیں تو ان کے پہلے نیک عمل سب برباد ہوگئے اگر اسی کفر پرمرجائیں تو بموجب فرمان واجب الاذعان الہٰی کے وہ دوزخی ہیں ، جیسا کہ فرماتا ہے، ومن [4]یرتدد منکم عن دینہفیمت وھو کافر فاولئک حبطت اعمالھم فی الدنیا والاخرۃ واولئک اصحاب النار ھو فیھا خالدون۔

اور جو سوال آخر میں  درج ہے کہ قیامت میں  عبدالقادر  تین کولیاں بھر کر جنت میں  ڈالیں گے ، یہ صحیح ہے یا غلط ،معاذ اللہ! کس قدر باطل اور دروغ اور کذب پر اہل بدعت کا عقیدہ ہے، یہ سراسر غلط اور افتراء ہے۔نعوذ باللہ من شر الکاذبین المبتدعین الباطلین الطاغین الفاسقین۔ واللہ اعلم بالصواب۔ فاعتبروا یا اولی الالباب ۔ حررہ فقیر محمد حسین

فقیر محمد حسین دہلوی... یقال لہ ابراہیم ... سید محمد عبدالسلام غفرلہ ... سید محمد ابوالحسن ... امیدوار شفاعۃ  زمحمدعبدالقادر

الجواب صحیح ...الجواب صحیح...الجواب صحیح (محمد عبیداللہ ... سید معتصم باللہ حنفی ... محمد عبدالحق ... محمد عبدالحکیم عفی عنہ)

کرامت مذکورہ بےاصل ہیں ، ان کے اعتقاد سے احتراز چاہیے۔                          (محمد حسین عفی عنہ)

کرامت مذکورہ کامعتقد مخالف قرآن و حدیث کا ہے، ایسے اعتقاد سے پرہیزلازم ہے۔

جواب مجیب کا اور مواہیرو دستخط صحیح ہیں                                              (محمد مسعود نقشبندی)

حسبنا اللہ بس حفیظ اللہ               جواب صحیح ہے      (تلطف حسین)               (سید محمد نذیر حسین)



[1]  حدیث میں  آیا ہےکہ جو آدمی تم میں  سے کوئی بُرائی دیکھے، اسے اپنی طاقت  سےختم کردے اور اگر اس کی طاقت نہ ہو تو اپنی زبان سے اس کی تردید کرے اور اگر اتنی بھی طاقت نہ ہو تو اسے اپنے دل سے بُراسمجھے اور اگر ایسا بھی  نہ کرے تو اس کے دل میں  ایک رائی کے برابر بھی ایمان نہیں ہے۔

[2]   اللہ تعالیٰ نے فرمایا، ’’جو شخص اللہ کے ساتھ شرک کرے، اللہ نے اس کے لیےجنت کو حرام کردیا ہے اور اس کاٹھکانہ آگ ہے اور ظالموں کےلیے کوئی مددگار نہیں ہے۔‘‘

[3]   اللہ تعالیٰ کسی آدمی کو شرک معاف نہیں کرے گا اور اس کے علاوہ دوسرے گناہ جس کو چاہے بخش دے اور جواللہ کے ساتھ شرک کرے وہ بہت گہری گمراہی میں  مبتلا ہے۔

[4]   جو آدمی بھی تم میں  سے اپنا دین چھوڑ کرکفر کی حالت میں  مرجائے تو ان لوگوں کے تمام اعمال دنیا وآخرت میں  برباد ہوجائیں گے اور یہی  لوگ جہنم والے ہیں وہ اس میں  ہمیشہ رہیں گے۔


فتاوی نذیریہ

جلد 01 

تبصرے