سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(885) جو شخص اپنی تعلی میں باوصفے کہ افراد انسانی میں سے..الخ

  • 5488
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 976

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیافرماتے ہیں، علمائے دین اس مسئلہ میں  کہ جو شخص اپنی  تعلی میں  باوصفے کہ افراد انسانی میں  سے ایک فرو مبتذل ہو، انبیاء کرام سے اپنی برتری بیان کرے اور اس شعر کے ساتھ تفاخر کناں ہوکراپنی بڑائی میں  زبان کو نجاست آلود کرے، شعر

تکیہ ام برذات پاکت برعصا زعمش بود

اس کلیم اللہ اعلیٰ پایہ بالائے من!

آیا بہ سبب اہانت اور استخفاف انبیاء اللہ کے یہ شخص کافر ہے یا باوجود ایسی دریدہ دہنی اور بے ادبی کے ہنوز مومن ہے۔بینوا توجروا


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

درصورت والمودمستفتی و صدق سائل جو شخص کہ اپنے تئیں افضل اور اکمل اور برتر تمام انبیاء سے جانے اور کہے، وہ بلا شک کافر ہے اور بے تامل قابل قتل ہے، اور وہ بلا ریب مہین اور منقص اور مستخف انبیاء علیہم السلام کا ہے اور منکر قرآن اور احادیث متواتر کا، رسو ل بحسب اعتقاد اس شخص کے مفضول ہوئے اور یہ فاضل حالانکہ تفضیل نبی کی امتی پر قرآن اور احادیث اور اجماع سے ثابت ہے اور باوجود اس عقیدہ مذمومہ کے بطعن پیش آوے اور تفوہ کرے کہ میرا تکیہ اور اعتماد اوپر ذات الہٰی کے ہے اور حضرت موسیٰ علیہ السلام کا تکیہ اوپر عصا کے معاذ اللہ! پھر کون سا اس کے کفر میں  شک رہا، رہی  یہ بات کہ اگر ایسا شخص توبہ کرے، تو اس کی توبہ مقبول ہے یا نہیں بعضے ائمہ دین حکم دیتے ہیںکہ اس کو قتل کیا جائے اور توبہنہ قبول کی جائے اور بعضے  کہتے ہیں کہ توبہ قبول کی جائے، کتاب الشفا فی حقوق المصطفےٰ میں  ہے  فمن[1]  شتم الانبیاء واحدا منہم او تنقصہ قتل ولم یستتب الخ وقال ابوحنیفۃ و اصحابہ علی اصلھم من کذب باحدمن  الانبیاء او تنقص احدا منھم او بری منہ او شک فی شئ من ذلک فھو مرتد فقط۔

محمد شفیع                 ز محمد یعقوب دار و امیدشفاعت

الجواب صحیح             سید محمد نذیر حسین



[1]     جو آدمی کسی نبی کو گالیاں دے یا اس کی توہین کرے اس کو قتل کردیا جائے اور اس کی توبہ قبول نہ کی جائے۔ الخ، اور  امام ابوحنیفہ اور آپ کے شاگردوں کا فتویٰ ہے کہ جو شخص  کسی نبی کوجھٹلائے یا س کی توہین کرے یا اس سے بیزاری کا اظہار کرے یا اس کی نبوت میں  شک کرے، وہ کافر ہے۔

 


قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل

جلد 02

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ