کیا فرماتے ہیں، علمائے دین اس مسئلہ میں کہ زید کہتا ہے کہ آنحضرتﷺ سورہ زلزال کے معنی غلط سمجھے، وہ کہتا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام یوسف نجار کے بیٹے تھے،وہ کہتا ہے کہ حضرت رسول اکرمﷺ کو ابن مریم اور دجال کی خبر نہیں دی گئی، وہ کہتا ہے کہ حضرت عیسیٰ کا انتقال ہوگیا، کشمیر میں قبر ہے، ایسے شخص کی اقتدا موجب نجات ہے یا نار، ایساعقیدہ رکھنے والا کیسا ہے اور وہ مدعی ہے کہ عیسیٰ موعود میں ہوں اور کوئی عیسیٰ نہیں آئے گا۔ حضرت رسول اکرم خاتم النبیین نہیں اس کے اور ایسے صدہا عقیدے ہیں۔ بینوا توجروا
ایسا عقیدہ رکھنے والا شبہ دائرہ اسلام سے خارج ہے اور ایسے شخص کی اقتداء سراسر ضلالت و موجب نار ہے، جتنی باتیں اس شخص کے سوال میں نقل کی گئی ہیں وہ محض غلط اور باطل ہیں اور الحاد و زندقہ کی باتیں ہیں اس نالائق شخص نے رسول تو رسول خود اللہ تعالیٰ کو جھوٹا بنایا عیاذ باللہ اللہ تو فرماتا ہے،وما [1]ینطق عن الھوی ان ھوالا وحی یوحی اور فرماتا ہے ثم ان علینا بیانہ یعنی قرآن کے معنی اور مطلب کا بیان کردینا اور آپ کو سمجھا دینا ہمارے ذمہ ہے اور یہ نالائق کہتا ہے کہ آپ نے سورہ زلزال کے معنی غلط سمجھے نعوذ باللہ من ذلک، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے قالت[2] انی یکون لی غلام ولم یمسسنی بشر ولم اک بغیا قال کذلک قال ربک ھو علی ھین ولنجمعلہ ایۃ للناس ورحمۃ منا وکان امرا مقضیا یہ آیت اور مثل اس کے اور آیتیں صاف صاف ناطق ہیں کہ عیسیٰ علیہ السلام بن باپ کے پیدا ہوئے اور یہ نالائق کہتا ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام یوسف نجار کے بیٹے تھے، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ما کان[3] محمد ابا احد من رجالکم ولکن رسول اللہ و خاتم النبیین اور یہ نالائق کہتا ہے کہ آپ خاتم النبیین نہیں تھے، رسول اللہ ﷺ تو قسم کھا کر فرماتے ہیں کہ عیسیٰ علیہ السلام اتریں گے اور پھر آپ نے ان کے نازل ہونے کا پورا قصہ و نیز دجال کا مفصل حال بیان فرمایاہے کما ھو مردی فی کتب الاحادیثاور یہ نالائق مردود کہتا ہے کہ آپ کو ابن مریم اوردجال کی خبر نہیں دی گئی اور عیسیٰ کا انتقال ہوگیا اور اپنے آپ کویہ مردود عیسیٰ موعود بتاتا ہے الحاصل یہ شخص بالکل ملحد اور رضال و مضل اور دجال و کذاب ہے ، جمیع اہل اسلام کو لازم ہے کہ ایسے شخص سے نہایت ہی احتراز کریں۔ حررہ محمدعلی عفی عنہ ، سید محمد نذیر حسین
[1] (نبی) اپنی خواہش سے نہیں بولتا، وہ تو صرف اللہ تعالیٰ کی وحی ہوتی ہے۔
[2] (مریم) نے کہا میرے ہاں بچہ کیسے پیدا ہوگا کہ مجھے ابھی تک کسی آدمی نے ہاتھ نہیں لگایا اور میں بدکار بھی نہیں ہوں(فرشتہ) نے کہا تیرے رب نے ایسا ہی فرمایا ہے کہ اس کا پیدا کرنا میرے لیے بڑی آسان بات ہے تاکہ ہم اس کو لوگوں کے لیےایکنشان بنائیں اور ہماری طرف سے رحمت (کا اظہار) ہو اور اس بات کا فیصلہ ہوچکا ہے۔
[3] (حضرت) محمد (ﷺ) تم میں سے کسی مرد کے باپ نہیں ہیں لیکن وہ اللہ کے رسول ہیں اور آخری پیغمبر ہیں۔