سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(915) جو شخص خداوند کریم کو بلا کیف عرش پرکہے یا

  • 5481
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 1467

سوال

(915) جو شخص خداوند کریم کو بلا کیف عرش پرکہے یا
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا فرماتے ہیں ،علمائے دین اس مسئلہ میں  کہ ایک عالم کہتا ہے کہ جو شخص خداوند کریم کو بلا کیف عرش پرکہے یا جانے وہ کافر ہے، پس اس عالم کا یہ قول غلط ہے یا صحیح بینوا توجروا۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جو عالم یہ کہتا ہے ، وہ عالم نہیں ہے بلکہ وہ جاہل ہے اور اس کا یہ قول سراسر غلط و باطل ہے، کیونکہ قرآن مجید کی ایک نہیں بلکہ بہت سی آیتوں سے اللہ تعالیٰ کا عرش پر مستوی ہونا ثابت ہے اور اسی طرح بہت سی احادیث سے بھی یہ بات ثابت ہے، مگر اللہ تعالیٰ کے عرش پر مستوی ہونے کی کیفیت مجہول و نامعلوم ہے تمام صحابہ اور تابعین و تبع تابعین اور ائمہ مجتہدین رضوان اللہ علیہم اجمعین کا یہ یقول و اعتقاد تھا کہ اللہ تعالیٰ عرش پر مستوی ہے اور استواء علی العرش کی کیفیت مجہول و نامعلوم ہے۔ اللہ تعالیٰ کے عرش پر بلا کیف ہونے کے ثبوت میں  آیات قرآنیہ اور احادیث نبویہ اور اقوال ائمہ دین کو بسط و تفصیل کے ساتھ دیکھنا ہو تو کتاب العلو للحافظ الذہبی کومطالعہ کرنا چاہیے۔یہاں دو تین آیتیں اور حدیثیں لکھ دی جاتی ہیں:

قال اللہ تعالیٰ۔ ان [1] ربکم اللہ الذی خلق السموات والارض فی ستۃ ایام ثم استوی علی العرش (سورہ اعراف) اللہ[2]  الذی رفع السموات بغیر عمد ترونہا ثم استوی علی العرش (سورہ رعد) تنزیلا[3] ممن خلق الارض والسموات العلیٰ الرحمٰن علی العرش استوی (سورہ طہٰ) وقال[4] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فھو عندہ فوق عرشہ(متفق علیہ) وقال[5] ادخل علی ربی وھو علی عرشہ (رواہ البخاری)

ائمہ دین میں  سے صرف ائمہ اربعہ کا کقول یہاں نقل کردیا جاتا ہے ، امام ابوحنیفہ نے وصیت میں  فرمایا کہ ہم اقرار کرتے ہیں، اس بات کا کہ اللہ تعالیٰ عرش پر مستوی ہے ، نے اس کے کہ اس کوحاجت ہو، امام مالک  نے فرمایا کہ استواء معلوم ہے اور کیفیت نامعلوم  اور ایمان اس پر واجب ہے اور سوال اس کی کیفیت سے بدعت ، طبرانی نے کہا کیا امام شافعی قائل ہیں استواء کے، امام احمد نے فرمایا کہ ہم اقرار کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ عرش پر مستوی ہے ، جس طرح اس نے کہا   واللہ تعالیٰ اعلم و علمہ اتم۔ حررہ محمد عبدالرحمن المبارکفوری عفی اللہ عنہ۔

سید محمد نذیر حسین



[1]  تمہارا رب وہ ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دنوں میں  پیدا کیا۔ پھر عرش پر قرار پکڑا۔

[2]   اللہ وہ ہے جس نےبغیر ظاہری ستونوں کے آسمانوں کی چھت کوبلند کیا ، پھر  عرش پرقرار پکڑا۔

[3]   (یہ قرآن) اتارا گیا ہے اس ذات پاک کی طرف سے جس نے زمین اور بلند آسمانوں کو پیدا کیا، وہ رحمٰن ہے جس نے عرش پر قرار پکڑا۔

[4]   رسو ل اللہﷺ نے فرمایا، کہ وہ اس کے پاس عرش پر ہے۔

[5]   اور فرمایا، میں  اپنے رب کے پاس جاؤں گا اور وہ اپنے عرش پر ہے اس کو بخاری نے روایت کیا ہے۔

 


قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل

جلد 01 

تبصرے