السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
:(۱) کیا سورہ بقرہ کی آیات ۳۱ ، ۳۲ سے فرقہ بندی شرک ثابت ہوتی ہے یا نہیں ؟ برائے کرم وضاحت فرمائیں؟ (۲) کیا فرقہ بندی عذاب ہے ؟ (۳) صحیح مسلم میں یہ جو حدیث {تَلْزَمُ جَمَاعَةَ الْمُسْلِمِیْنَ وَاِمَامَہُمْ} ہے اس سے کیا مراد ہے ؟ اس حدیث کا اصل مطلب ومفہوم واضح کیجئے ؟
(۴) کیا سیاسی فرقے جہنم میں لے جانے کا سبب بن سکتے ہیں ؟
(۵) کیا امت مسلمہ کا انقطاع ہو سکتا ہے ؟ (۶) جماعت بناکر رہنا ضروری ہے یا نہیں ؟
(۷) اگر جماعت بناکر اس کے ساتھ رہنا ضروری ہے تو کیا جماعت کا امیر مقرر کرنا لازمی ہے یا نہیں؟ (۸) بیعت خلیفہ کی ہے یا امیر کی ؟ تفصیلاً جواب دیں ؟
(۹) امیر سفر کی بیعت ہوتی ہے یا نہیں ؟ وضاحت فرمائیں ؟
(۱۰) کیا بیعت نہ کرنا جاہلیت کی موت مرنا ہے ؟ (۱۱) کیا جاہلیت سے مراد قبل از اسلام کا زمانہ ہے ؟
(۱۲) کیا طائفہ منصورہ ہمیشہ قائم رہے گی ؟ (۱۳) کیا طائفہ منصورہ قتال کرے گا ہمیشہ یا نہیں ؟
(۱۴) اس پر فتن دور میں کون سی جماعت ’’جماعت حقہ‘‘ ہے ؟ کس سے وابستہ رہنا چاہیے ؟
(۱۵) ابوداود میں جو تہتر فرقوں کے متعلق حدیث ہے کیا یہ صحیح ہے اگر صحیح ہے تو کیا بہتر فرقوں کے پیچھے نماز ادا کی جا سکتی ہے ؟
(۱۶) کیا بہتر فرقے ہمیشہ جہنم میں رہیں گے ؟ (۱۷)تہتر فرقوں میں سے جماعت کو کس طرح تلاش کریں گے؟ جماعت کی کیا نشانیاں ہیں ؟
(۱۸) کیا بہتر فرقے کافر ہیں ؟ (۱۹) کیا بدعتی کافر ہوتا ہے ؟ (۲۰) کیا بدعتی کے پیچھے نماز ادا کی جا سکتی ہے ؟
(۲۱) کیا تقلید بدعت ہے ؟ (۲۲) خلافت کس طرح قائم ہو گی اس کے لیے کس طرح جدوجہد کرنا چاہیے؟ (۲۳) کیا ضعیف حدیث دین کا حصہ ہے ؟(۲۴) کیا صحیح بخاری وصحیح مسلم میں کوئی ضعیف حدیث ہے اگر ہے تو کون سی ہے ؟ اور کیوں ضعیف ہے ؟ وضاحت فرمائیں ؟ (۲۵) کیا البانی صاحب نے بالکل صحیح تصحیح تضعیف کی ہے ؟
فقط دلشاد احمد طالب علم
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
(۱) سورہ بقرہ کی آیت نمبر۳۱ اور آیت نمبر ۳۲ سے فرقہ بندی کا شرک ہونا ثابت نہیں ہوتا ۔
(۲) اگر فرقہ بندی کتاب وسنت کے رد کی بنیاد پر ہو تو فرقہ بندی موجب عذاب ہے ۔
(۳) حدیث {تَلْزَمُ جَمَاعَةَ الْمُسْلِمِیْنَ وَإِمَامَہُمْ} [مسلمانوں کی جماعت کے ساتھ رہ اور ان کے امام کے ساتھ رہ] سے مراد اور اس کا اصل مطلب ومفہوم سمجھنے کے لیے اسی حدیث کے راوی صحابی سوال کے سوال {إِنْ لَمْ یَکُنْ لَہُمْ جَمَاعَةٌَ وَلاَ إِمَامٌ} [کہا اگر جماعت اور امام نہ ہوں] اور اس سوال کے جواب میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے فرمان {فَاعْتَزِل تِلْکَ الْفِرَقَ کُلَّہَا الخ}1 [سب فرقوں کو چھوڑ دے] کو مدنظر رکھیں تو آپ سمجھ جائیں گے کہ ایسا دور آ سکتا ہے جس میں مسلمین یاامت مسلمہ تو موجود ہوں مگر ان کی جماعت نہ ہو اور نہ ہی ان کا کوئی امام وامیر ہو اور ایسے دور میں مسلمین متعدد فرقوں میں بٹے ہوئے ہوں گے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ان فرقوں سے علیحدگی کا حکم دیا ہے ۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1 مسلم شریف ۔ کتاب الامارت باب وجوب ملازمۃ جماعۃ المسلمین عند ظہور الفتن وفی کل حال
(۴) اگر کتاب وسنت سے ہٹانے اور دور کرنے کا سبب بنیں تو جہنم میں لے جانے کا سبب بن سکتے ہیں ۔ (۵) اس کا جواب نمبر۳ میں بیان ہو چکا ہے ۔
(۶) ضروری ہے جب تک جماعت نہ بنے تمام فرقوں سے الگ تھلگ رہے ۔
(۷) مقرر کرنا یا ہونا لازمی ہے اور اگر جماعت وامام وامیر نہ ہو تو تمام فرقوں سے علیحدہ رہنا بھی ضروری ہے {فَاعْتَزِل تِلْکَ الْفِرَقَ کُلَّہَا}
(۸ ، ۹) خلیفہ کی ۔ عام معنی کے اعتبار سے خلیفہ کو بھی امیر کہہ سکتے ہیں ۔
(۱۰) کتاب وسنت کے تسلیم شدہ امام وامیر وخلیفہ کی موجودگی میں اس کی بیعت کیے بغیر مرنا جاہلیت کی موت ہے کیونکہ {فَاعْتَزِل تِلْکَ الْفِرَقَ کُلَّہَا} میں آپ صلی الله علیہ وسلم جاہلیت کی موت مرنے کا حکم تو نہیں دے رہے۔
(۱۱) جاہلیت کا اطلاق پورے اسلام یا اسلام کے کسی جزء یا اسلام کی کسی جزئی کے انتفاء پر ہوتا ہے ۔ وہ قبل از اسلام ہو یا بعد از اسلام ۔
(۱۲) رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا {لاَ تَزَالُ طَائِفَةٌ مِنْ اُمَّتِیْ ظَاہِرِیْنَ عَلَی الْحَقِّ}1 او کما قال صلی الله علیہ وسلم
(۱۳) ایک روایت میں ’’یُقَاتِلُوْنَ عَلَی الْحَقِّ‘‘ کے لفظ بھی ہیں ۔
(۱۴) اس دور میں مسلمین ہیں ان کی جماعت کوئی نہیں اور نہ ہی ان کا کوئی امام وخلیفہ وامیر ہے ایسی صورت حال میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کا حکم ہے {فَاعْتَزِل تِلْکَ الْفِرَقَ کُلَّہَا} جو آدمی کتاب وسنت کو اعتقاداً وقولاً وعملاً اپنائے ہوئے ہو وہ حق پر ہے خواہ کسی فرقہ وگروہ میں اسے شمار کیا جاتا ہو ۔
(۱۵) بہتر فرقوں سے جو لوگ کفر یا شرک میں داخل ہو چکے ہیں ان کے پیچھے نماز نہیں ہوتی ۔
(۱۶) جن میں ایمان ہو گا ان کو جہنم سے نکال لیا جائے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کا فرمان ہے : {یَقُوْلُ اﷲُ تَعَالٰی مَنْ کَانَ فِیْ قَلْبِہِ مِثْقَالُ حَبَّةِ مِنْ خَرْدَلٍ مِنْ اِیْمَانٍ فَأَخْرِجُوْہُ او کما قال صلی الله علیہ وسلم} 2 [اللہ تعالیٰ فرمائے گا جس کے دل میں رائی کی مقدار ایمان ہے اس کو دوزخ سے نکال لو] یاد رہے ایمان کے تحقق کے لیے ارکان اسلام کا تحقق بھی ضروری ہے ۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1 باب قول النبی لا تزال طائفۃ من اُمتی ظاہرین علی الحق یقاتلون بخاری شریف ۔ کتاب الاعتصام بالکتاب والسنۃ 2مشکوۃ باب الحوض والشفاعة الفصل الاول
(۱۷) جب امت فرقوں میں بٹ جائے تو جماعت ختم ہو جاتی ہے جیسا کہ {فَاعْتَزِل تِلْکَ الْفِرَقَ کُلَّہَا} والی حدیث سے واضح ہے اس لیے سوال ’’تہتر فرقوں سے الخ‘‘ بنتا ہی نہیں ۔
(۱۸) ان کے بعض افراد کافر ہیں اور بعض کافر نہیں ۔ (۱۹) بعض کافر ہیں بعض کافر نہیں ۔
(۲۰) جو کافر یا مشرک ہیں ان کے پیچھے نماز ادا نہیں کی جا سکتی ۔ (۲۱) تقلید یعنی کتاب وسنت کے منافی امر کو ماننا ناجائز ہے ۔
(۲۲) کتاب وسنت پر عمل کیا جائے جب کتاب وسنت پر عمل کرنے والوں میں قوت آ جائے گی تو خلافت علی منہاج النبوۃ قائم ہو جائے گی ان شاء اللہ تبارک وتعالیٰ ۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا {وَعَدَ اﷲُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا}1 الخ [اللہ وعدہ کرتا ہے جو لوگ تم میں سے ایمان لا کر نیک عمل بھی کریں گے ان کو زمین پر حاکم بنا دے گا]
(۲۳) نہیں ۔ (۲۴) صحیح بخاری کی تمام احادیث امام بخاری کے نزدیک صحیح ہیں ماسوائے ان کے جن کے ضعف کی طرف بخاری نے خود اشارہ فرما دیا ہے اسی طرح صحیح مسلم کی تمام احادیث امام مسلم کے نزدیک صحیح ہیں ماسوائے ان کے جن کے ضعف کی طرف امام مسلم نے خود اشارہ فرما دیا ہے ۔(۲۵) ان کے اپنے علم کے مطابق صحیح ہے دیگر اہل علم کو ان کے بعض فیصلوں میں کلام ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب
1 النور ۵۵ پ۱۸