سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(906) جماعت المسلمین کے مسائل

  • 5472
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-19
  • مشاہدات : 2480

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جماعت میں دھڑے  بندی ہو گئی ہے آپ بتائیں کہ کس دھڑے کا موقف قرآن وحدیث کے قریب ہے یعنی جمیعت اہلحدیث ، مرکز الدعوۃ والارشاد ، مولانا عبدالقادر روپڑی ، عبدالرحمن جہلمی ، مولانا عبدالرحمن ، تنظیم غرباء ؟

                                                                             محمد خالد ساہیوال


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جماعت المسلمین کے ناظم صوبہ پنجاب امان اللہ عبداللہ اور حافظ عبدالمنان صاحب نورپوری کے درمیان تحریری گفتگو کے (16)سولہ  خطوط

  من امان اللہ عبداللہ الیٰ فضیلۃ الشیخ الحافظ عبدالمنان صاحب سلام علی من اتبع الہدیٰ

امابعد ! جناب حافظ صاحب بندہ چونکہ آپ کے ساتھ  ﷲ محبت کرتا تھا اس لیے ضروری سمجھتا ہوں کہ آپ کو بھی جماعت المسلمین میں شمولیت کی دعوت دوں کیونکہ جماعت المسلمین کو آپ جیسے اہل علم کی سخت ترین ضرورت ہے ۔ آپ کے جواب کا منتظر         امان اللہ معرفت شاہنواز صاحب دفتر جماعت المسلمین محلہ جیلانی پورہ گلی نمبر ۱ ستیانہ روڈ فیصل آباد

بسم اللہ الرحمن الرحیم

از عبدالمنان نورپوری بخدمت جناب امان اللہ صاحب  حفظہما اللہ تعالیٰ وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

اما بعد ! خیریت موجود خیریت مطلوب آپ کا مکتوب موصول ہوا جس سے پتہ چلا آپ میرے انتہائی خیر خواہ ہیں اور ہر مسلم کا دوسرے کے لیے خیر خواہ ہونا دینداری ہے صحیح مسلم میں رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم کا فرمان ہے: {اَلدِّیْنُ النَّصِیْحَةُ}1  الخ صحیحین میں جریر بن عبداللہ بجلی سوال کی حدیث میں ہے {وَالنُّصْحُ لِکُلِّ مُسْلِمٍ} لہٰذا آپ کا مکتوب اس اعتبار سے تو انتہائی قابل قدر ہے مگر جو آپ نے اس مکتوب میں دعوت دی اور جس انداز میں پیش کی دونوں ہی مذکور بالا جذبہ خیر خواہی سے لگا نہیں کھاتے ۔

(۱) جماعت المسلمین میں شمولیت کی دعوت ۔ غور فرمائیں یہ دعوت اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول  صلی الله علیہ وسلم کی دعوت ہے ؟

(۲) کیونکہ جماعت المسلمین کو آپ جیسے اہل علم کی سخت ترین ضرورت ہے کیا یہ جملہ اس چیز کی غمازی نہیں کرتا کہ جماعتی ضرورت کے پیش نظر جماعت میں شمولیت کی دعوت دی جا رہی ہے ؟ ’’اَللّٰہُمَّ مَنْ أَحْیَیْتَہُ مِنَّا فَأَحْیِہِ عَلَیْ الْإِسْلاَمِ وَمَنْ تَوَفَّیْتَہٗ مِنَّا فَتَوَفَّہُ عَلَی الْْإِیْمَانِ‘‘       ابن عبدالحق بقلمہ سرفراز کالونی گوجرانوالہ۲۷/۲/۱۴۱۳ہـ

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

1 [صحیح مسلم۔ کتاب الایمان۔ باب بیان ان الدین النصیحۃ]

بسم اللہ الرحمن الرحیم

من امان اللہ عبداللہ بخدمت جناب حافظ عبدالمنان صاحب           سلام علی من اتبع الہدیٰ

اما بعد ! جناب کا جوابی مکتوب گرامی ملا جناب حافظ صاحب ! میرا رب خوب جانتا ہے کہ میرے دل میں آپ کی محبت کتنی ہے اور عرصہ دو سال سے اسی کشمکش میں رہا ہوں کہ آپ جناب کو کس طریق سے جماعت المسلمین کی دعوت دوں کیونکہ اگر جماعتی اصول کے تحت ان کو خط لکھوں تو عین ممکن ہے وہ ناراض ہو جائیں اور اگر جماعتی اصول کو توڑ کر انہیں خط لکھوں تو یہ بھی درست نہیں ہے ۔

آخر ایک دن یہ سوچ کر آپ کو خط لکھنے کا پروگرام بنا ہی لیا کہ اگر قیامت کے دن حافظ صاحب نے میرا گریبان پکڑ لیا تو میں عدالت حق میں کون سا جواب دے کر اپنی جان چھڑائوں گا ۔ جناب اگر متبع ہدایت ہیں تو ان شاء اللہ سلامتی کے ضرور بر ضرور مستحق ہیں اور اگر نہیں تو سلام لکھنے سے بھی ان پر سلامتی نہ ہو گی ۔

باقی آپ نے جو تحریر فرمایا ہے کہ آپ کو جماعتی ضرورت کے تحت دعوت دی گئی ہے ۔ جناب محترم ! میں پھر یہی عرض کروں گا کہ آپ جیسے صاحب علم کی سخت ضرورت ہے کیونکہ آپ جیسے لوگ جب جماعت المسلمین کی نصرت کے لیے میدان میں نہیں اتریں گے تو خلافت کیسے قائم ہو گی ؟

آپ کو اللہ تعالیٰ نے جن خوبیوں سے نوازا ہے ان کا شکریہ تب ہی ادا ہو سکتا ہے جب آپ کی علمی قوت جماعت المسلمین کی نصرت میں صرف ہو آخر کچھ خوبیاں جناب عمر سوال میں تھیں تو ان کے ایمان لانے پر صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین  کو بہت خوشیاں ہوئی تھیں ۔ جناب محترم ! آپ سے جو شدید محبت ہے تو اس کی وجہ یہ نہیں کہ آپ میں حسن یوسف جواب ہے یا آپ عزیز مصر ہیں محبت کی وجہ آپ کی علمی اور عملی خوبیاں ہیں اور میری دلی دعا ہے کہ آپ کی وہ خوبیاں جن کی وجہ سے آپ سے محبت ہے وہ جماعت المسلمین کی نصرت کے لیے وقف ہو جائیں ۔ وَمَا ذٰلِکَ عَلَی اﷲِ بِعَزِیْزٍ      آپ کے جواب کا منتظر                  امان اللہ خادم الاسلام والمسلمین ۴ربیع الاول ۱۴۱۳ہـ

بسم اللہ الرحمن الرحیم

از عبدالمنان نور پوری بخدمت جناب امان اللہ صاحب حفظہما اللہ تعالیٰ  وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

امابعد ! خیریت مطلوب خیریت موجود آپ نے اپنے اس مکتوب میں میرے دوسرے قول ’’کیونکہ جماعت المسلمین‘‘ الخ پر کچھ لکھا ہے جو بے جا ہے جبکہ آپ نے میرے پہلے قول ’’جماعت المسلمین میں شمولیت کی دعوت ۔ غور فرمائیں یہ دعوت اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول   صلی الله علیہ وسلم کی دعوت ہے ؟‘‘ پر کچھ نہیں لکھا تو عرض ہے کہ آپ اس بات کی وضاحت فرمائیں آیا جماعت المسلمین رجسٹرڈ میں شمولیت کی دعوت واقعی اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول   صلی الله علیہ وسلم کی دعوت ہے ؟

اللہ تعالیٰ نے فرمایا: {وَمَنْ أَحْسَنُ قَوْلاً مِّمَّنْ دَعَآ اِلَی اﷲِ وَعَمِلَ صَالِحًا وَّقَالَ إِنَّنِیْ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ}1[اور اس سے بہتر کس کی بات ہے جس نے بلایا اللہ کی طرف اور کیا نیک کام اور کہا میں فرمانبرداروں سے ہوں]  میرے نام کے ساتھ شیخ الحدیث وغیرہ لقب نہ لکھیں ۔

                                                ابن عبدالحق بقلمہ سرفراز کالونی گوجرانولہ۱۳/۳/۱۴۱۳ہـ

بسم اللہ الرحمن الرحیم

من امان اللہ عبداللہ الی جناب حافظ عبدالمنان صاحب                 سلام علی من اتبع الہدی

امابعد ! آپ جناب کا مکتوب گرامی موصول ہوا آپ نے ایک دفعہ پھر سوال کیا ہے کہ کیا جماعت المسلمین کی دعوت واقعی اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول  صلی الله علیہ وسلم کی دعوت ہے ؟

جواب : میرے پاس کوئی ایسے وسائل اور ذرائع نہیں کہ جن کے تعاون سے میں آپ کو یہ بتا سکوں کہ … ہاں یہ جانتا ہوں کہ میں نے بریلویت وراثت میں پائی تھی لیکن جب مجھے سنت ابراہیمی کے مطابق فرقہ اہلحدیث بہتر نظر آیا تو میں نے بریلویت کو چھوڑ دیا ۔

اہلحدیثوں نے یہ نظریہ پیش کیا کہ حق صرف ان کے پاس ہے ہم نے دل کی گہرائی سے مذہب اہلحدیث کو قبول کیا اس کا جتنا پرچار کر سکتے تھے پرچار کیا ۔ لیکن جب ہم پر واضح ہوا کہ جماعت المسلمین اہلحدیثوں سے بہت ہی آگے ہے انکے درمیان انصاف کی ضرورت واہمیت کے مطابق موازنہ کیا تو محسوس ہوا کہ بیس سال بریلویت میں ضائع کیے تھے اب اٹھارہ سال مذہب اہلحدیث میں بھی ضائع گئے ۔ بریلویت کو چھوڑ کر مذہب اہلحدیث اختیار کیا تھا تو اپنے تمام دوستوں کو مذہب اہلحدیث کی دعوت دی تھی اب اسے چھوڑ کر جماعت المسلمین میں شامل ہوا ہوں تو اپنے دوستوں کو اس جماعت میں شمولیت کی دعوت دے رہا ہوں آپ کو دعوت دی ہے اگر آپ کو کوئی ایسی بات نظر آ رہی ہے جس کی وجہ سے جماعت المسلمین آپ کو حق پر نظر نہیں آتی تو اس سے ہمیں بھی آگاہ فرما دیں لیکن شرط یہ ہے کہ وہ خاص جماعت اہلحدیث میں موجود نہ ہو ۔

اگر آپ کسی ایسی چیز کی نشان دہی فرمائیں جس میں جماعت اہل حدیث خود بھی ملوث ہو تو پھر آپ کا اعتراض قابل تسلیم نہیں ہو گا۔ ہاں جن وجوہات کی بناء پر ہم نے جماعت المسلمین کو اختیار کیا ہے اور اہلحدیثوں کو چھوڑا ہے ان

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

1 [حم السجدۃ ۳۳ پ۲۴]

میں سے کوئی وجہ غلط ہو تو پھر ہم مجرم ہیں ۔ آپ نے کتاب اللہ سے ایک آیت تحریر فرمائی ہے اس کے متعلق عرض یہ ہے کہ :

(۱) الحمد ﷲ میں آپ کو ہر قسم کے فرقہ وارانہ مذہب سے ہٹ کر صرف اسلام کی دعوت دے رہا ہوں ۔

(۲) صالح عمل کی بھی ان شاء اللہ کوشش جاری ہے ۔(۳) اور من المسلمین کی شرط مکمل طور پر بحمد اﷲ موجود ہے ۔

                                                راقم السطور : ابو الاحسان امان اللہ  ۲۰ ربیع الاول ۱۴۱۳ہـ

بسم اللہ الرحمن الرحیم

از عبدالمنان نور پوری بخدمت جناب امان اللہ صاحب حفظہما اللہ تعالیٰ  وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

اما بعد ! ـآپ نے اپنے اس تیسرے مکتوب میں میرا سوال اس طرح نقل کیا ہے ’’کیا جماعت المسلمین کی دعوت واقعی اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول  صلی الله علیہ وسلم کی دعوت ہے‘‘ ؟ تو محترم میرا سوال یہ نہیں میرا سوال وہی ہے جو میں اپنے پہلے اور دوسرے مکتوب میں لکھ چکا ہوں چنانچہ ایک دفعہ اسے پھر دہرا دیتا ہوں تو سنیں میرا سوال یہ ہے ’’آپ اس بات کی وضاحت فرمائیں آیا جماعت المسلمین رجسٹرڈ میں شمولیت کی دعوت واقعی اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول   صلی الله علیہ وسلم کی دعوت ہے‘‘ ؟

تو آپ سے گزارش ہے آپ میرے اس سوال کا جواب دیں اور یہ سوال آپ کے مجھے جماعت المسلمین میں شمولیت کی دعوت دینے کی وجہ سے کیا گیا ہے اس لیے آپ محسوس نہ فرمائیں ۔

{اِنَّ الدِّیْنَ عِنْدَ اﷲِ الْاِسْلاَمُ}1                  ابن عبدالحق بقلمہ سرفراز کالونی گوجرانوالہ۲۴/۳/۱۴۱۳ہـ

بسم اللہ الرحمن الرحیم

منجانب امان اللہ عبداللہ بخدمت جناب حافظ عبدالمنان صاحب        سلام علی من اتبع الہدیٰ

جناب کا تیسرا مکتوب گرامی موصول ہوا آپ جناب نے لکھا ہے ’’آپ اس بات کی وضاحت فرمائیں آیا جماعت المسلمین رجسٹرڈ میں شمولیت کی دعوت واقعی اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول  صلی الله علیہ وسلم کی دعوت ہے ؟‘‘ بندہ نے جو سوال درج کیا تھا وہ آپ نے بھی درج فرمایا ہے ’’کیا جماعت المسلمین کی دعوت واقعی اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول  صلی الله علیہ وسلم  کی دعوت ہے ؟‘‘ جناب محترم ! آپ محسوس نہ کریں آپ کے سوالات میں تضاد پیدا ہو چکا ہے ۔ آپ جناب نے

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

1 [آل عمران ۱۹ پ۳]

اپنے پہلے خط میں جو سوال درج فرمایا ہے وہ یہ ہے ’’جماعت المسلمین میں شمولیت کی دعوت ۔ غور فرمائیں یہ دعوت اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول  صلی الله علیہ وسلم کی دعوت ہے ؟

لیکن آپ جناب اپنے تیسرے خط میں فرما رہے ہیں کہ ’’میرا سوال وہی ہے جو میں اپنے پہلے اور دوسرے مکتوب میں لکھ چکا ہوں محترم آپ کے پہلے خط میں یہ سوال نہیں ہے آپ کیوں تضاد بیانی کا شکار ہو گئے ہیں ؟

پھر لطف کی بات یہ ہے کہ آپ نے اپنے دوسرے مکتوب میں اولاً یہی تحریر فرمایا ہے کہ ’’جبکہ آپ نے میرے پہلے قول ’’جماعت المسلمین میں شمولیت کی دعوت ۔ غور فرمائیں یہ دعوت اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول  صلی الله علیہ وسلم کی دعوت ہے؟ محترم آپ نے اپنے تیسرے مکتوب میں یہ فرمایا ہے کہ میرا سوال یہ نہیں ۔

تقابل

آپ کا تحریر کردہ سوال

جماعت المسلمین میں شمولیت کی دعوت ۔ غور فرمائیں یہ دعوت اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول   صلی الله علیہ وسلم کی دعوت ہے ؟ نوٹ : یہ آپ کے پہلے خط میں درج کردہ سوال ہے ۔

میرا نقل کردہ سوال

’’کیا جماعت المسلمین کی دعوت واقعی اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول  صلی الله علیہ وسلم کی دعوت ہے ؟‘‘

محترم حافظ صاحب آپ نے اپنے تیسرے مکتوب میں صاف انکار فرما دیا ہے کہ میرا سوال یہ نہیں ۔

بندہ اپنے مبلغ علم سے بخوبی واقف ہے اور آپ کے متعلق میں خوب جانتا ہوں اس لیے مجھے زیادہ علمی مسائل میں الجھا کر منطق وفلسفہ کے راز نہ چھیڑیں یقینا  آپ کا بڑا احسان ہو گا۔

میں نے بطور تقابل آپ کا تحریر کردہ اور اپنا نقل کردہ سوال لکھ دیا ہے ۔ میرے علم میں تو اس میں کوئی فرق نہیں ہے مگر آپ ہیں کہ اپنے سوال سے ہی انکاری ہو چکے ہیں ۔ گوجرانوالہ علم والوں کا شہر ہے آپ مندرجہ بالا تقابل کو علم والوں پر پیش کریں اگر وہ ثابت کر دیں کہ نقل کردہ سوال حافظ عبدالمنان صاحب کا سوال نہیں بنتا تو آپ کی خدمت میں مبلغ پانچ صد روپے انعام گھر بیٹھے بھیج دوں گا ۔ {عَامِلَةٌ نَّاصِبَةٌ  تَصْلٰی نَارًا حَامِیَةَ} 1 [محنت کرنے والے تھکے ہوئے گریں گے دہکتی آگ میں]

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

1 [الغاشیہ ۳۔۴ پ۳۰]

محترم حافظ صاحب ! اگر آپ سوال درج کرنے کے بعد کچھ مزید غوروفکر کر کے اضافہ کرتے ہیں تو اس اضافے یا ترمیم کے جواب کا پابند میں کیسے ہو سکتا ہوں پھر جبکہ آپ اپنے دوسرے مکتوب میں بندہ عاجز سے مندرجہ ذیل الفاظ میں مطالبہ کر رہے ہیں ۔ ’’جبکہ آپ نے میرے پہلے قول …… پر کچھ نہیں لکھا ۔

محترم میں نے جب آپ کے پہلے قول کا جواب تحریر کر کے آپ کی خدمت میں بھیجا ہے تو آپ فرما رہے ہیں کہ میرا تو یہ سوال ہی نہیں ۔ آپ جناب اپنے مخاطب کو جب فیل ہی کرنا چاہتے ہیں تو پھر میں خود ہی اپنے فیل ہونے کا اعلان کر کے آپ کی کیوں نہ مدد کروں ؟نوٹ : براہ کرم آپ جناب اپنے پہلے اور میرے پہلے اور تیسرے مکتوب کی فوٹو اسٹیٹ بھیج کر شکریہ کا موقعہ دیں ۔ آپ کا شاگرد  : امان اللہ مسلم آئرن سٹور چونیاں روڈ حجرہ شاہ مقیم ضلع اوکاڑہ ۸/۴/۱۴۱۳ہـ

بسم اللہ الرحمن الرحیم

از عبدالمنان نور پوری بخدمت جناب امان اللہ صاحب حفظہما اللہ تعالیٰ  وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

امابعد ! اس فقیر الی اللہ الغنی نے اپنے تیسرے مکتوب میں لکھا’’ آپ نے اپنے تیسرے مکتوب میں میرا سوال اس طرح نقل کیا ہے ’’کیا جماعت المسلمین کی دعوت واقعی اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول   صلی الله علیہ وسلم کی دعوت ہے ؟‘‘ تو محترم میرا سوال یہ نہیں میرا سوال وہی ہے جو میں اپنے پہلے اور دوسرے مکتوب میں لکھ چکا ہوں چنانچہ ایک دفعہ اسے پھر دہرا دیتا ہوں تو سنیں میرا سوال یہ ہے ’’آپ اس بات کی وضاحت فرمائیں آیا جماعت المسلمین رجسٹرڈ میں شمولیت کی دعوت واقعی اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول  صلی الله علیہ وسلم کی دعوت ہے ؟‘‘ تو آپ سے گزارش ہے آپ میرے اس سوال کا جواب دیں اور یہ سوال آپ کے مجھے جماعت المسلمین میں شمولیت کی دعوت دینے کی وجہ سے کیا گیا ہے آپ محسوس نہ فرمائیں ۔ اِنَّ الدِّیْنَ عِنْدَ اﷲِ الاِسْلاَمُ 1

یہ تو تھا میرا تیسرا مکتوب جس کے جواب میں آپ اپنے چوتھے مکتوب میں لکھتے ہیں ’’آپ کے سوالات میں تضاد پیدا ہو چکا ہے‘‘ تو جناب گزارش ہے کہ میرے سوال کی تینوں مکتوبات میں درج شدہ عبارات میں کوئی تضاد نہیں دیکھئے پہلے مکتوب میں سوال کی عبارت ہے ’’جماعت المسلمین میں شمولیت کی دعوت ۔ غور فرمائیں یہ دعوت اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول  صلی الله علیہ وسلم کی دعوت ہے ؟‘‘ دوسرے مکتوب میں سوال کی عبارت ہے ’’آپ اس بات کی وضاحت فرمائیں آیا جماعت المسلمین رجسٹرڈ میں شمولیت کی دعوت واقعی اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول  صلی الله علیہ وسلم کی دعوت ہے ؟‘‘

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

1 [آل عمران ۱۹ پ۳]

ان دونوں عبارتوں میں کوئی تضاد نہیں کیونکہ پہلے مکتوب میں جماعت المسلمین سے مراد جماعت المسلمین رجسٹرڈ ہی ہے اور سوال بھی واقعی دعوت کے متعلق ہے تو میں نے اپنے پہلے سوال سے انکار نہیں کیا بلکہ شروع سے اب تک اسے دہراتا چلا آ رہا ہوں اور آپ سے اس سوال کے جواب کا مطالبہ کرتے چلا آ رہا ہوں اسی سوال کو ایک دفعہ پھر دہرائے دیتا ہوں ’’آیا جماعت المسلمین رجسٹرڈ میں شمولیت کی دعوت واقعی اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول  صلی الله علیہ وسلم کی دعوت ہے ؟‘‘ تو محترم آپ اس سوال کا جواب دیں ادھر ادھر کی باتیں بنانے کی کوئی ضرورت نہیں ۔

آپ نے اپنے تیسرے مکتوب میں جب میرا سوال نقل کیا تو اس میں یہ لکھا ’’کیا جماعت المسلمین کی دعوت‘‘ الخ جبکہ میرا سوال پہلے مکتوب سے لے کر اس چوتھے مکتوب تک جماعت المسلمین میں شمولیت کی دعوت سے متعلق ہے نہ کہ جماعت المسلمین کی دعوت سے متعلق اور ان دونوں باتوں ’’جماعت المسلمین کی دعوت‘‘ اور ’’جماعت المسلمین میں شمولیت کی دعوت‘‘ میں فرق بالکل واضح ہے لہٰذا آپ میرے سوال کا جواب دیں کیونکہ آپ نے مجھے جماعت المسلمین رجسٹرڈ میں شمولیت کی دعوت دے رکھی ہے اس لیے یہ سوال میرا حق ہے آپ اس کا جواب دیں ۔  

                                                ابن عبدالحق بقلمہ سرفراز کالونی گوجرانوالہ۱۳/۴/۱۴۱۳ہـ

بسم اللہ الرحمن الرحیم

منجانب امان اللہ عبداللہ بخدمت جناب حافظ عبدالمنان صاحب         سلام علی من اتبع الہدیٰ

اما بعد ! آپ کا چوتھا خط ملا اس خط میں بھی آپ نے اپنے اضافی الفاظ والے سوال کا تذکرہ فرمایا ہے۔ گزارش ہے کہ

(۱) کیا جب جماعت المسلمین کی دعوت اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول  صلی الله علیہ وسلم کی دعوت ثابت ہو جائے تو اس میں شمولیت کی دعوت اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول  صلی الله علیہ وسلم کی دعوت نہ ہو گی ؟

(۲) میرے جوابی خط میں جماعت المسلمین میں شمولیت کی دعوت کے متعلق اچھی طرح  وضاحت موجود ہے اس خط میں میں نے پوری وضاحت سے لکھا تھا کہ ہم نے جماعت المسلمین کو حق سمجھ کر قبول کر لیا ہے اور خود اس میں شامل ہیں اور آپ سے چونکہ للہ محبت ہے اس لیے آپ کو بھی اس میں شمولیت کی دعوت دیتے ہیں۔ میرے اور آپ کے علم میں جو تفاوت موجود ہے اس سے میں قطعاً بے خبر نہیں ہوں براہ کرم آپ مجھے ادھر ادھر کے مسائل میں نہ الجھائیں ۔ذہن میں خلوص ہے جس پر میرا رب گواہ ہے اگر آپ کو جماعت المسلمین حق پر نہیں نظر آتی تو سیدھے طریقہ سے اس کی قباحت قرآن وحدیث کی روشنی میں واضح کر دیں؟میں نے اپنی اور آپ کی خیر خواہی چاہتے ہوئے آپ کو اس میں شمولیت کی دعوت دی ہے آپ کو جماعت المسلمین حق پر نظر نہیں آتی تو آپ ان وجوہات کا ذکر فرما دیں یا مجھ سے پوچھ لیں کہ وہ کون سی وجوہات ہیں جن کی بنا پر میں نے مسلک اہلحدیث کو چھوڑ کر دین اسلام کو قبول کر لیا ہے ۔امید ہے آپ بات کو اسی نہج پر شروع کریں گے ۔         امان اللہ مسلم آئرن سٹور چونیاں شاہ مقیم روڈ حجرہ ضلع اوکاڑہ

بسم اللہ الرحمن الرحیم

از عبدالمنان نور پوری بخدمت جناب امان اللہ صاحب حفظہما اللہ تعالیٰ وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

اما بعد ! میرا سوال تھا ’’آیا جماعت المسلمین رجسٹرڈ میں شمولیت کی دعوت واقعی اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول  صلی الله علیہ وسلم کی دعوت ہے ؟‘‘ اس کے جواب میں آپ لکھتے ہیں ’’کیا جب جماعت المسلمین کی دعوت اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول  صلی الله علیہ وسلم کی دعوت ثابت ہو جائے تو اس میں شمولیت کی دعوت اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول  صلی الله علیہ وسلم کی دعوت نہ ہو گی ؟‘‘

تو محترم چونکہ آپ میری خیرخواہی فرما رہے ہیں اور للہ مجھ سے محبت رکھنے کا دعویٰ بھی کرتے ہیں اس لیے آپ استفہامیہ انداز میں جواب دینے کی بجائے دو ٹوک الفاظ میں جواب دیں اور ہاں یا نہ کی صورت میں جواب تحریر فرمائیں کیونکہ آپ نے مجھے مطمئن فرمانا ہے لہٰذا صاف لکھیں جماعت المسلمین رجسٹرڈ میں شمولیت کی دعوت واقعی اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول  صلی الله علیہ وسلم کی دعوت ہے یا نہیں ۔ جب آپ اثبات یا نفی میں جواب دیں گے تب اپنا دوسرا سوال پیش کروں گا پھر اس کا جواب اثبات یا نفی کی صورت میں آ جانے کے بعد تیسرا وعلی ہذا القیاس حتی کہ مجھے اطمینان ہو جائے ۔ ان شاء اللہ تعالیٰ ۔               ابن عبدالحق بقلمہ سرفراز کالونی گوجرانوالہ۴/۵/۱۴۱۳ہـ

بسم اللہ الرحمن الرحیم

من امان اللہ عبداللہ بخدمت جناب حافظ عبدالمنان صاحب           سلام علی من اتبع الہدیٰ

امابعد ! استاد محترم ! آپ نے مناظرانہ گفتگو شروع کر دی ہے آپ کے سامنے بندہ نے تمام حقیقت واضح کر دی ہے مگر آپ صرف ایک ہی پوائنٹ پر ڈٹے ہوئے ہیں معلوم ایسے ہوتا ہے کہ آپ میری گزارشات مکمل طور پڑھتے ہی نہیں ۔ میری آخری اور پہلی ہی گزارش ہے اس سے زیادہ آپ میرے پاس سے کچھ نہیں حاصل کر سکیں گے ۔

(۱) یہ کہ فرقہ اہلحدیث جو کہ رجسٹرڈ ہے اسے حق سمجھ کر قبول کیا تھا پھر مجھ پر واضح ہوا کہ یہ لوگ حق پر نہیں ہیں تو انہیں چھوڑ کر جماعت المسلمین میں شامل ہو گیا ہوں ۔

جیسے اہلحدیث ہوتے ہوئے دوستوں کو جماعت اہلحدیث (بقول ان کے) میں شامل ہونے کی دعوت دیتا رہا ہوں اسی طرح اب میرا عمل ہے ۔ میرے پاس نہ اتنا علم ہے اور نہ اتنی بلند سوچ ہے کہ آپ جیسے عالم دین کو مطمئن کر سکوں ہاں مجھ پر ایک ذمہ داری تھی الحمد ﷲ وہ میں نے پوری کر دی ہے میرا کام تمام ہو چکا ہے میں آپ کے ساتھ ﷲ محبت کا دعویدار ہوں ۔ خطرہ تھا کہ کل قیامت کے روز آپ میرا گریبان نہ پکڑ لیں۔ تو میں نے آپ کو جماعت المسلمین میں شمولیت کی دعوت پہنچا دی ہے آپ مطمئن ہوں یا نہ ہوں اس سے مجھے کوئی واسطہ نہیں ہے ۔ ہاں آپ کے پاس جتنا علم ہے اگر میرے پاس بھی ہوتا تو پھر ممکن ہوتا کہ آپ کی یہ تمنا بھی پوری کرنے کی کوشش کرتا ۔بہرحال آپ فرض کریں کہ میں آپ کے ساتھ ﷲ محبت کرتا ہوں اس بنیاد پر بھی آپ پر ضروری تھا کہ آپ مناظرانہ تحریر سے ہٹ کر جماعت المسلمین میں جو غیر اسلامی اشیاء آپ دیکھ چکے ہیں وہ تحریر کرتے اور اس کے مقابلہ میں جماعت اہلحدیث کی خوبیاں بیان فرما کر میری خیر خواہی فرما دیتے صد افسوس کہ آپ میرے ساتھ کوئی خیر خواہی نہ کرسکے ۔   

راقم السطور : امان اللہ مسلم آئرن سٹور چونیاں روڈ حجرہ شاہ مقیم ضلع اوکاڑہ       ۱۳/۵/۱۳ہـ

بسم اللہ الرحمن الرحیم

از عبدالمنان نور پوری بخدمت جناب امان اللہ صاحب حفظہما اللہ تعالیٰ  وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

امابعد ! آپ اپنے اس مکتوب میں لکھتے ہیں ’’میں نے آپ کو جماعت المسلمین میں شمولیت کی دعوت پہنچا دی ہے آپ مطمئن ہوں یا نہ ہوں اس سے مجھے کوئی واسطہ نہیں ہے‘‘ ۔

تو محترم یہ بات تسلیم کہ آپ کو میرے مطمئن ہونے یا نہ ہونے سے کوئی واسطہ نہیں تاہم دو ٹوک الفاظ میں اتنی بات تو واضح فرما دیں کہ ’’جماعت المسلمین رجسٹرڈ میں شمولیت کی دعوت واقعی اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول  صلی الله علیہ وسلم کی دعوت ہے یا نہیں ؟‘‘ آخر خیر خواہی بھی فرما رہے ہیں مجھے مطمئن نہ کریں خود تو مطمئن ہوں اور اگر آپ مطمئن ہیں تو پھر مذکور بالا سوال کا ہاں یا نہ میں جواب دینے میں کون سی رکاوٹ ہے ؟

                             ابن عبدالحق بقلمہ سرفراز کالونی گوجرانوالہ۲۹/۵/۱۴۱۳ہـ

بسم اللہ الرحمن الرحیم

من امان اللہ بخدمت جناب حافظ عبدالمنان صاحب         سلام علی من اتبع الہدیٰ

آپ کا خط ملا جواب حاضر ہے ۔

(۱) جماعت اللہ تعالیٰ کے رسول  صلی الله علیہ وسلم نے بنائی اور اسی نام سے بنائی جو اللہ تعالیٰ نے رکھا ’’جماعت المسلمین‘‘ اس میں شمولیت کی دعوت اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول  صلی الله علیہ وسلم کی دعوت میں کوئی شک ہی نہیں ہے ۔

(۲) اس وقت دنیا میں اگر کسی جماعت میں شمولیت کی دعوت اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول  صلی الله علیہ وسلم کی واقعی دعوت ہے تو وہ صرف اور صرف جماعت المسلمین میں شمولیت کی دعوت ہے اس کے علاوہ نہ کسی جماعت کا عملی طور پر دعویٰ ہے اور نہ ہی کوئی دوسری جماعت دنیا میں موجود ہے ۔                   امان اللہ ۲۶جمادی الاخری ۱۴۱۳ہـ

بسم اللہ الرحمن الرحیم

از عبدالمنان نور پوری بخدمت جناب امان اللہ صاحب حفظہما اللہ تعالیٰ وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

اما بعد! اس فقیر الی اللہ نے لکھا تھا ’’دو ٹوک الفاظ میں اتنی بات تو واضح فرما دیں کہ ’’جماعت المسلمین رجسٹرڈ میں شمولیت کی دعوت واقعی اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول  صلی الله علیہ وسلم کی دعوت ہے یا نہیں ‘‘؟

اس کے جواب میں آپ اس حالیہ مکتوب میں لکھتے ہیں ’’اس وقت دنیا میں اگر کسی جماعت میں شمولیت کی دعوت‘‘ الخ کافی حد تک آپ قریب ہوئے ہیں اللہ تعالیٰ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے مگر آپ کے جواب میں دو چیزیں قابل اصلاح ہیں آپ ان کی اصلاح فرما کر جواب لکھیں پھر ان شاء اللہ العزیز دوسرا سوال جناب کی خدمت میں پیش کر دیا جائے گا۔

(۱) لفظ ’’اگر‘‘ جواب سے نکال دیں کیونکہ یہ لفظ شبہ کی طرف اشارہ کرتا ہے ۔

(۲) ’’جماعت المسلمین‘‘ کے ساتھ رجسٹرڈ کا لفظ بھی لکھیں کیونکہ سوال جماعت المسلمین رجسٹرڈ سے تعلق رکھتا ہے چنانچہ اوپر سوال درج کر دیا ہے اسے غور سے پڑھ لیں ۔      ابن عبدالحق بقلمہ سرفراز کالونی گوجرانولہ۱/۷/۱۴۱۳ہـ

بسم اللہ الرحمن الرحیم

من امان اللہ عبداللہ بخدمت جناب حافظ عبدالمنان صاحب            سلام علی من اتبع الہدیٰ

جناب کا مکتوب گرامی ملا جواباً عرض ہے کہ

(۱) آپ چاہتے ہیں کہ میں اپنے جواب سے لفظ اگر نکال دوں۔ تو محترم یہ لفظ آپ کے لیے ہے میرے لیے نہیں کیونکہ میں دل کے پورے اور مکمل یقین کے ساتھ کہتا ہوں کہ حق صرف جماعت المسلمین کے پاس ہے جب حق جماعت المسلمین کے پاس ہے تو اس میں شمولیت کی دعوت ……

(۲) دوسرے نمبر پر آپ کی خواہش ہے کہ ’’رجسٹرڈ‘‘ کا لفظ بھی لکھوں ۔ جواباً عرض ہے کہ کیوں ؟

                   آپ کا خیر اندیش ابوالاحسان امان اللہ مسلم آئرن سٹور چونیاں روڈ حجرہ شاہ مقیم ضلع اوکاڑہ۶/۷/۱۴۱۳ہـ

بسم اللہ الرحمن الرحیم

از عبدالمنان نورپوری بطرف امان اللہ صاحب حفظہما اللہ تعالیٰ          وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

اما بعد ! آپ لکھتے ہیں ’’رجسٹرڈ کا لفظ بھی لکھوں جواباً عرض ہے کہ کیوں؟‘‘ تو محترم آپ کے اس کیوں کا حل میری گزشتہ تحریر میں موجود ہے دیکھئے میرے لفظ ہیں ’’جماعت المسلمین کے ساتھ رجسٹرڈ کا لفظ بھی لکھیں کیونکہ سوال جماعت المسلمین رجسٹرڈ سے تعلق رکھتا ہے ‘‘۔

تو لیجئے سوال ایک دفعہ پھر لکھ دیتا ہوں ’’جماعت المسلمین رجسٹرڈ میں شمولیت کی دعوت واقعی اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول  صلی الله علیہ وسلمکی دعوت ہے یا نہیں ‘‘؟

دو ٹوک الفاظ میں جواب تحریر فرمائیں پھر دوسرا سوال آپ کی خدمت میں پیش کر دیا جائے گا ان شاء اللہ تعالیٰ ۔

                                      ابن عبدالحق بقلمہ سرفراز کالونی گوجرانوالہ۹/۸/۱۴۱۳ہـ

بسم اللہ الرحمن الرحیم

من امان اللہ عبداللہ بخدمت جناب حافظ عبدالمنان                    سلام علی من اتبع الہدیٰ

جناب کا مکتوب ملا جواباً عرض ہے کہ آپ نے جو سوال کرنا ہے وہ آپ ابھی کر لیں ۔

جماعت المسلمین جو کہ حکومت پاکستان نے اپنے رجسٹرڈ میں درج کر کے تسلیم کر لیا ہے کہ پاکستان میں جماعت المسلمین وہ ہے جس کا امیر سید مسعود احمد ہے حکومت نے درج کر کے ثابت کر دیا ہے کہ پاکستان میں جماعت المسلمین موجود ہے اب آپ لوگ خود غور کریں کہ حکومت کا یہ فیصلہ درست ہے یا نہیں؟ اب جواب بھی سن لیں وہ جماعت المسلمین جو حکومت نے رجسٹرڈ کر لی ہے اس میں شمولیت کی دعوت…… ۔ امان اللہ مسلم آئرن سٹور

بسم اللہ الرحمن الرحیم

از عبدالمنان نور پوری بطرف امان اللہ صاحب حفظہما اللہ تعالیٰ                    وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

اما بعد! میرا سوال تھا ’’جماعت المسلمین رجسٹرڈ میں شمولیت کی دعوت واقعی اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول  صلی الله علیہ وسلم کی دعوت ہے یا نہیں ؟‘‘

اس کے جواب میں آپ نے اس دفعہ لکھا ہے ’’وہ جماعت المسلمین جو حکومت نے رجسٹرڈ کر لی ہے اس میں شمولیت کی دعوت ……… ۔

محترم جواب میں پوری عبارت لکھیں نقطوں یا لکیروں سے اشارے ناکافی ہیں لہٰذا جواب صاف اور دو ٹوک الفاظ میں تحریر فرمائیں‘‘ جماعت المسلمین رجسٹرڈ میں شمولیت کی دعوت واقعی اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول  صلی الله علیہ وسلم کی دعوت ہے یا نہیں ‘‘؟پھر دوسرا سوال آپ کی خدمت میں پیش کر دیا جائے گا ۔ ان شاء اللہ تعالیٰ

                                                ابن عبدالحق بقلمہ سرفراز کالونی گوجرانوالہ۲۷/۷/۱۴۱۳ہـ

بسم اللہ الرحمن الرحیم

من امان اللہ عبداللہ الی جناب حافظ عبدالمنان صاحب                 سلام علی من اتبع الہدیٰ

جناب کا مکتوب ملا ۔ مندرجہ ذیل اسئلہ کا جواب الفاظ تحریر کر دیں تاکہ مجھے آپ کو مطلوبہ الفاظ لکھنے میں تاخیر نہ ہو بصورت دیگر جواب مشکل ہے ۔

(۱) جس قرآن مجید کی آپ تلاوت کرتے ہیں وہ رجسٹرڈ ہے یا نہیں ؟

(۲) جس مسجد میں آپ خطبہ جمعہ دیتے ہیں وہ بنام … اہلحدیث رجسٹرڈ ہے ؟

(۳) جس مدرسہ میں آپ تدریس کرتے ہیں وہ رجسٹرڈ ہے ؟

(۴) جس جماعت میں آپ شامل ہیں وہ رجسٹرڈ ہے ؟نوٹ : اگر آپ نے اسئلہ کا جواب نہ لکھا تو میری طرف سے آپ کو کوئی جواب نہیں ملے گا ۔                                                         ابو الاحسان امان اللہ

بسم اللہ الرحمن الرحیم

از عبدالمنان نور پوری بطرف امان اللہ صاحب حفظہما اللہ تعالیٰ          وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

اما بعد ! بات چیت کے آغاز سے لے کر اب تک میرا سوال یہی آ رہا ہے ’’جماعت المسلمین رجسٹرڈ میں شمولیت کی دعوت واقعی اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول  صلی الله علیہ وسلم کی دعوت ہے یا نہیں ؟‘‘ میرے اس سوال کا سبب صرف اور صرف یہی ہے کہ آپ نے مجھے جماعت المسلمین رجسٹرڈ میں شامل ہونے کی دعوت دی تھی اور اسی سوال کو دہراتے ہوئے آپ کو یہ دسواں مکتوب لکھ رہا ہوں ۔

پچھلے مکتوب میں آپ نے اس سوال کے جواب میں لکھا تھا ’’وہ جماعت المسلمین جو حکومت نے رجسٹرڈ کر لی ہے اس میں شمولیت کی دعوت …… ‘‘ اس کے جواب میں اپنے پچھلے مکتوب میں لکھ چکا ہوں۔ ’’محترم جواب میں پوری عبارت لکھیں نقطوں یا لکیروں سے اشارے ناکافی ہیں لہٰذا جواب صاف اور دو ٹوک الفاظ میں تحریر فرمائیں ’’جماعت المسلمین رجسٹرڈ میں شمولیت کی دعوت واقعی اللہ تعالیٰ اوراس کے رسول  صلی الله علیہ وسلم کی دعوت ہے یا نہیں ؟ پھر دوسرا سوال آپ کی خدمت میں پیش کر دیا جائے گا ۔ ان شاء اللہ تعالیٰ ‘‘۔ اس کے جواب میں آپ لکھتے ہیں ’’مندرجہ ذیل اسئلہ کا جواب تحریر کر دیں تاکہ مجھے آپ کے مطلوبہ الفاظ لکھنے میں تاخیر نہ ہو بصورت دیگر جواب مشکل ہے‘‘ الخ

تو محترم یہ سوال آپ نے خواہ مخواہ کیے ہیں آپ میرے مندرجہ بالا سوال کا جواب دیں ادھر ادھر کی باتیں بنانے کا کوئی فائدہ نہیں سیدھی سادھی بات ہے میرے سوال ’’جماعت المسلمین رجسٹرڈ میں شمولیت کی دعوت واقعی اللہ تعالیٰ اور رسول   صلی الله علیہ وسلم کی دعوت ہے یا نہیں ؟‘‘ کا پوری ، صاف اور دو ٹوک عبارت میں جواب دیں ورنہ اس مذکورہ بالا جماعت میں شمولیت کی دعوت دینا چھوڑ دیں ۔

پھر آپ کا لکھنا ’’اگر آپ نے اسئلہ کا جواب نہ لکھا تو میری طرف سے آپ کو کوئی جواب نہیں ملے گا‘‘ بالکل  نامناسب اور بے جا ہے کیونکہ آپ نے مجھے اپنی ’’جماعت المسلمین رجسٹرڈ‘‘ میں شمولیت کی دعوت دے رکھی ہے اس لیے آپ میرے مذکور بالا سوال کا جواب دینے کے پاپند ہیں میں آپ کے سوالوں کا جواب دوں خواہ نہ دوں کیونکہ میں نے آپ کو ابھی تک کسی جماعت میں شامل ہونے کی دعوت نہیں دی البتہ اسلام میں داخل ہونے کی دعوت ضرور دے چکا ہوں ۔                      ابن عبدالحق بقلمہ سرفراز کالونی گوجرانوالہ۱۱/۸/۱۴۱۳ہـ

بسم اللہ الرحمن الرحیم

منجانب امان اللہ عبداللہ بخدمت جناب حافظ عبدالمنان صاحب        سلام علی من اتبع الہدیٰ

میں نے اپنے مکتوب میں لکھا تھا کہ اگر آپ نے میرے  اسئلہ کا جواب نہ دیا تو میری طرف سے آپ کو کوئی خط نہیں ملے گا ۔

آپ نے میرے خط کا جواب تو دے دیا مگر میرے  اسئلہ کا جواب نہیں دیا اصولی طور پر اس موضوع کے متعلق میں آپ کو کچھ نہیں لکھتا جب تک آپ میرے  اسئلہ کا جواب نہ دیں ۔آپ نے اپنے حالیہ مکتوب میں ایک نیا باب کھول دیا ہے اس کے متعلق ضرور لکھنا چاہتا ہوں آپ نے لکھا ہے کہ ’’میں نے آپ کو ابھی تک کسی جماعت میں شامل ہونے کی دعوت نہیں دی البتہ اسلام میں داخل ہونے کی دعوت ضرور دے چکا ہوں ۔‘‘ جواباً عرض ہے کہ اولاً  : اسلام میں داخل ہونے کی دعوت آپ کے کون سے مکتوب میں ہے اسکی فوٹو اسٹیٹ بھیج دیں ۔ ثانیاً : جہاں تک میں سمجھا ہوں اسلام میں داخلے کی دعوت تین صورتوں میں دی جاتی ہے یہ کہ کوئی آدمی اسلام میں داخل ہی نہ ہو اسے اسلام میں داخل ہونے کی دعوت دی جاتی ہے دوسری صورت یہ کہ کوئی اسلام سے نکل جائے ۔ تیسری صورت ایمان والوں کو اسلام میں مکمل طور پر داخلے کی دعوت دی جاتی ہے ۔ آپ نے آخری صورت تو میرے لیے اختیار نہیں کی اب پہلی دو صورتیں ہی رہ جاتی ہیں اب آپ وضاحت فرمائیں کہ آپ کون سے داخلے کی دعوت مجھے دے رہے ہیں ؟ ثالثاً : یہ دعوت آپ نے مجھ سے پہلے بھی لوگوں کو دی ہے یا اس کی ابتداء مجھ سے  ہی فرمادی ہے ؟ رابعاً : اگر مجھ سے پہلے بھی آپ لوگوں کو اسلام میں داخل ہونے کی دعوت دے چکے ہیں تو کیا کچھ لوگ آپ کی دعوت قبول کر کے حلقہ اسلام میں داخل ہو چکے ہیں یا کوئی بھی داخل نہیں ہوا ۔ اگر داخل ہو چکے ہیں تو وہ جماعتی زندگی گزار رہے ہیں یا انفرادی ؟ خامساً : میں نے آپ کو جب دیکھا اس وقت آپ فرقہ اہلحدیث میں شامل تھے ۔ کیا ابھی تک آپ فرقہ اہلحدیث میں موجود ہیں یا اسے چھوڑ چکے ہیں ۔ اگر ابھی تک آپ فرقہ اہلحدیث میں شامل ہیں تو آپ نے مجھے مذہب اہل حدیث کی دعوت کیوں نہ دی ؟کیا ہر اہلحدیث مسلم اور ہر مسلم اہلحدیث نہیں ہوتا ؟         راقم السطور : ابوالاحسان امان اللہ مسلم آئرن سٹور جونیاں روڈ حجرہ

بسم اللہ الرحمن الرحیم

از عبدالمنان نور پوری بطرف امان اللہ صاحب  حفظہما اللہ تعالیٰ          وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

امابعد ! پہلے مکتوب سے لے کر اب تک میرا سوال چلا آ رہا ہے ’’جماعت المسلمین رجسٹرڈ میں شمولیت کی دعوت واقعی اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت ہے یا نہیں ؟‘‘ اور اس کا سبب صرف یہ تھا کہ آپ نے مجھے جماعت المسلمین رجسٹرڈ میں شمولیت کی دعوت دی تھی ۔

اس سے پہلے مکتوب میں لکھ چکا ہوں’’محترم جواب میں پوری عبارت لکھیں نقطوں یا لکیروں سے اشارے ناکافی ہیں لہٰذا جواب صاف اور دو ٹوک الفاظ میں تحریر فرمائیں ’’جماعت المسلمین رجسٹرڈ میں شمولیت کی دعوت واقعی اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول  صلی الله علیہ وسلم کی دعوت ہے یا نہیں ؟‘‘ پھر دوسرا سوال آپ کی خدمت میں پیش کر دیا جائے گا ان شاء اللہ تعالیٰ‘‘الخ

میرے تیسرے مکتوب میں لکھا ہے {إِنَّ الدِّیْنَ عِنْدَ اﷲِ الْاِسْلاَمُ}1 [بے شک دین جو ہے اللہ کے ہاں سو یہی اسلام ہے]  یہ میری طرف سے اسلام کی دعوت تھی ، ہے اور رہے گی ان شاء اللہ تعالیٰ فوٹو کاپی ارسال کرنے کا کوئی فائدہ نہیں کیونکہ میرا تیسرا مکتوب آپ کو موصول ہو چکا ہے اسے ملاحظہ فرما لیں ۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

1 [آل عمران ۱۹ پ۳]

تو محترم ادھر ادھر کی باتیں یا ادھر ادھر کے سوال بنانے کا کوئی فائدہ نہیں آپ اصل سوال ’’جماعت المسلمین رجسٹرڈ میں شمولیت کی دعوت واقعی اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول  صلی الله علیہ وسلم کی دعوت ہے یا نہیں ؟‘‘ کا جواب دیں اور پوری عبارت لکھیں آخر جس بات کو آپ درست سمجھتے ہیں اس کے اظہار سے ڈرنا چہ معنی دارد؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : {وَمَنْ یَّبْتَغِ غَیْرَ الْاِسْلاَمِ دِیْنًا فَلَنْ یُّقْبَلَ مِنْہُ وَہُوَ فِی الْاٰخِرَۃِ مِنَ الْخَاسِرِیْنَ}1 [اور جو چاہے سوا دین اسلام کے اور کوئی دین سو اس سے ہر گز قبول نہ ہو گا اور وہ آخرت میں خراب ہے] 

                                                ابن عبدالحق بقلمہ سرفراز کالونی گوجرانوالہ۲۹/۸/۱۴۱۳ہـ

بسم اللہ الرحمن الرحیم

منجانب امان اللہ عبداللہ ناظم تبلیغ صوبہ پنجاب بخدمت جناب حافظ عبدالمنان صاحب مدرس جامعہ محمدیہ

                                                سلام علی من اتبع الہدیٰ

جناب کا مکتوب موصول ہوا ۔

(۱) حافظ صاحب گزارش یہ ہے کہ ایک بات کو بار بار دہرانے سے کیا فائدہ ہے ؟ جب آپ میرے سوالات کا جواب دیں گے تو میں آگے قدم اٹھائوں گا ۔

(۲) جناب حافظ صاحب میں نے آپ کو جماعت المسلمین میں شمولیت کی دعوت دے دی ہے آپ کو حق نظرنہیں آتی یہ آپ کی اپنی مرضی ہے میں اس سلسلے میں آپ کی کوئی خدمت نہیں کر سکتا ۔

(۳) اگر آپ کے نزدیک جماعت المسلمین کو حکومت پاکستان کے رجسٹر میں درج کروانے سے حق نہیں رہی تو یہ آپ کی مرضی ہے ہم نے اپنا فرض ادا کر دیا اب اس سلسلے میں آپ کی گفتگو آپ کی شان کے خلاف ہے ۔ ہاں اگر جماعت المسلمین کے اندر کوئی اہم چیز ایسی موجود ہے جس کی وجہ سے آپ اسے قبول کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں تو وہ ضرور بتائیں اگر نہیں بتائیں گے تو قیامت کے روز یقینا آپ سے پوچھا جائے گا جماعت کا رجسٹرڈ ہونا میرے نزدیک کوئی غیر اسلامی کام نہیں ہے آپ کے علم میں اورکوئی اہم نقص یا خرابی ہے تو ضرور بتائیں ورنہ اس سلسلے میں مزید گفتگو فضول ہے اور آپ کی شان کے خلاف بھی ہے ۔

آپ نے اپنے تیسرے خط میں قرآن مجید کی ایک آیت لکھی اور اپنے خط نمبر۱۰ میں یہ لکھا کہ میں آپ کو اسلام

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

1 [آل عمران ۸۵ پ۳]

میں داخل ہونے کی دعوت دے چکا ہوں ۔ جناب حافظ صاحب ! میں نے اپنے سابقہ مکتوب میں لکھا تھا کہ آپ اس خط کی فوٹو مجھے بھیج دیں آپ نے اپنے حالیہ خط میں جس بے بسی کا اظہار فرمایا ہے اس پر آپ کو کوئی حیرانگی نہیں آئی ؟

(۱) کسی انسان کو اس طرح غیر مبہم الفاظ میں دعوت دینا کس آیت اور حدیث سے ثابت ہے ؟

(۲) میں نعوذ باللہ فرعون تو نہیں تھا کہ آپ کو اسلام کی واضح الفاظ میں دعوت دینے میں کچھ خوف تھا ؟

(۳) آپ یہ بتائیں کہ اسلام کی دعوت واضح الفاظ میں دینا چاہیے یا ایسے انداز میں کہ مخاطب کو پتہ تک نہ چل سکے ؟ (۴) آپ یہ بتائیں کہ اسلام کو قبول کرنے کے بعد انسان کیا بنتا ہے ؟ (۵) آپ اہل حدیث نہیں کہلواتے ؟

                                                آپ کا خیر اندیش امان اللہ۳رمضان۱۴۱۳ہـ

بسم اللہ الرحمن الرحیم

از عبدالمنان نور پوری بطرف امان اللہ صاحب حفظہما اللہ تعالیٰ                    وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

اما بعد ! دیکھئے محترم بات صرف اتنی ہے کہ آپ نے مجھے جماعت المسلمین رجسٹرڈ میں شمولیت کی دعوت دی جس پر تحقیق کی خاطر میں نے سوال کیا ’’جماعت المسلمین رجسٹرڈ میں شمولیت کی دعوت واقعی اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول  صلی الله علیہ وسلم کی دعوت ہے یا نہیں ‘‘ ؟

مگر جناب نے تاحال اس مبنی بر حقیقت سوال کا جواب نہیں دیا البتہ ادھر ادھر کے سوال آپ نے کافی کیے ادھر ادھر کی باتیں بھی کافی بنائیں اب آپ خود ہی غور فرمائیں طول اور فضول کس کے کلام میں ہے ؟

پھر اس پر طرفہ یہ کہ مذکور بالا مبنی بر حقیقت سوال کا جواب نہ دینا آپ کے ہاں بابسی ہے اور آیت {اِنَّ الدِّیْنَ عِنْدَ اﷲِ الْاِسْلاَمُ} لکھنے کو اسلام کی دعوت قرار دینا آپ کے نزدیک بے بسی ہے ۔ کسی نے سچ کہا ہے ؎  

جو چاہے آپ کا حسن کرشمہ ساز کرے

تو محترم طول اور فضول کو چھوڑیں صرف سوال ’’جماعت المسلمین رجسٹرڈ میں شمولیت کی دعوت واقعی اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول  صلی الله علیہ وسلم کی دعوت ہے یا نہیں؟‘‘  کا جواب دو ٹوک الفاظ میں پوری عبارت لکھ کر دیں ادھر ادھر کے سوال نہ کریں نہ ادھر ادھر کی باتیں بنائیں ۔ پھر دوسرا سوال کروں گا ان شاء اللہ۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:  {وَمَنْ یَّکْفُرْ بِالْاِیْمَانِ فَقَدْ حَبِطَ عَمَلُہُ}1 [اور جو منکر ہوا ایمان سے تو ضائع ہوئی محنت اس کی]

                                                ابن عبدالحق بقلمہ سرفراز کالونی گوجرانوالہ         ۸/۹/۱۴۱۳ہـ

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

1 [المائدۃ ۵ پ۶]

بسم اللہ الرحمن الرحیم

منجانب امان اللہ عبداللہ ناظم تبلیغ صوبہ پنجاب بخدمت جناب حافظ عبدالمنان صاحب۔سلام علی من اتبع الہدیٰ

جناب کا مکتوب مل چکا ہے۔ آپ نے اپنے اس مکتوب میں میرے کسی سوال کا جواب نہیں دیا ۔ دیکھئے محترم ! آپ مجھے اسلام میں داخل ہونے کی دعوت دے چکے ہیں جب کہ میں نے آپ کو جماعت المسلمین میں شمولیت کی دعوت دی تھی۔

اب سوال یہ ہے کہ جماعت المسلمین کا وجود اسلام میں داخل ہونے کے بعد بنتا ہے ۔ آپ نے مجھے اسلام میں داخل ہونے کی دعوت دی ہے اس سے واضح ہوا کہ میرے پاس تو اسلام ہی نہیں ۔ جب میں مسلم ہی نہیں تو پھر جماعت المسلمین رجسٹرڈ یا غیر رجسٹرڈ کی دعوت کا مسئلہ ہی ختم ہوا ۔

اگر آپ سائل ہی رہتے تو آپ کی بات پر غوروفکر ہو سکتا تھا ۔ اب تو آپ سائل کی منزل سے گزر کر داعی الاسلام کی بلند منزل پر پہنچ چکے ہیں اب پیچھے نہ دیکھیں ۔ اب آپ اپنے منصب کا خیال کرتے ہوئے صرف میرے سوالات کے جوابات دیں کیونکہ آپ اسلام کی دعوت دے رہے اور میں اسلام قبول کرنے کے لیے بالکل تیار ہوں ۔

آپ کو جماعت المسلمین میں شمولیت کی دعوت دی گئی تھی آپ نے اس میں شمولیت کے لیے اپنے شک وشبہ کا اظہار فرمایا کیونکہ آپ نے رجسٹرڈ لفظ کو پکڑ لیا اور اسی لفظ پر مناظرانہ طریق سے ڈٹے رہے حالانکہ آپ کا اس لفظ پر ڈٹ جانا صحیح نہیں ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ آپ نے اپنے ایک مکتوب میں قرآن مجید کی ایک آیت میں لکھ دی {اِنَّ الدِّیْنَ عِنْدَ اﷲِ الاِسْلاَمُ} میں آپ کا مناظرانہ رنگ نہ سمجھ سکا پتہ اس وقت چلا جب آپ نے بہت دور پہنچ کر بتایا کہ میں تو آپ کو (امان اللہ) اسلام میں داخل ہونے کی دعوت دے چکا ہوں میری بلا جانے کہ مناظرانہ چالیں کیا ہوتی ہیں میرے دل میں تو آپ کی محبت تھی اس وجہ سے میں نے جسے حق سمجھا اس کی دعوت آپ کو دے دی آپ کو جس فرقہ میں پایا تھا وہ رجسٹرڈ ہے وہ رجسٹرڈ ہونے کی وجہ سے مشکوک نہ تھا مگر جماعت المسلمین اگر حکومت پاکستان کے ہاں درج ہے تو اس کی دعوت مشکوک ہو گئی آپ کو کسی کی خیر خواہی مقصد نہیں ہے آپ تو جیتنا چاہتے ہیں سو میں تسلیم کرتا ہوں کہ واقعی آپ جیت گئے ہیں اب تو آپ بتا دیں کہ جماعت المسلمین میں کون کون سی شرکیہ باتیں آپ کو نظر آئی ہیں کہ جس کی وجہ سے مجھے آپ نے اسلام میں داخل ہونے کی دعوت دے دی ہے ۔

حافظ صاحب ! آپ نے واقعتا اپنا مناظر ہونا ثابت کر دیا ہے کہ ایک طرف تو سائل کی صورت میں کھڑے ہیں۔ دوسری طرف مسئول کو اسلام سے ہی فارغ کر چکے ہیں جب یہ بات تھی تو اتنے لفافے ضائع کرنے کی ضرورت ہی کیا تھی ؟

اب آپ اپنے سوال کو اللہ تعالیٰ کے لیے نہ دہرائیں بلکہ اگلی منزل کا فکر کریں اور میرے مندرجہ ذیل سوالات کا جواب دیں ۔

(۱) آپ نے مجھے واضح طور پر اسلام میں داخل ہونے کی دعوت کیوں نہ دی ؟

(۲) آپ نے آیت مجیدہ {اِنَّ الدِّیْنَ عِنْدَ اﷲِ الاِسْلاَمُ} اپنے تیسرے مکتوب میں لکھی تھی لیکن میں آپ کے باریک اور مناظرانہ رنگ کو نہ سمجھ سکا تو اگر آپ کے دل میں میری رتی بھر بھی خیر خواہی ہوتی تو آپ اپنے چوتھے یا پانچویں مکتوب میں پوچھ لیتے کہ امان اللہ میں نے اپنے مکتوب نمبر۳ میں آپ کو اسلام میں داخل ہونے کی دعوت دی تھی آپ نے اس کا کوئی جواب نہیں دیا آخر کیوں؟

حافظ صاحب ! مناظرے جیتنا کوئی بڑا کام نہیں ہے جس کے شوق میں آپ نے انسانیت کی بھلائی ہی کو پس پشت ڈال دیا ؟ میرے دل کا حال میرا رب جانتا ہے کہ میں نے جماعت المسلمین کو محض اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے کے لیے قبول کیا ہے جیسا کہ بریلویت کو چھوڑ کر فرقہ اہلحدیث کو قبول کیا تھا مگر اس میں مجھے وہ چیز نہ مل سکی جس کی خاطر میں نے اپنے کنبے قبیلے کو چھوڑا تھا ۔

آپ کو بھی دل کے خلوص سے دعوت دی تھی اور وجہ بھی لکھی تھی مگر آپ کا تقویٰ آپ کے مناظرانہ رنگ پر غالب نہ آ سکا۔آپ سے کئی دفعہ گزارش کی ہے کہ آپ مجھے جماعت المسلمین کی کوئی بڑی خامی بتائیں تاکہ میں اسکی تحقیق کر سکوں مگر آپ نے دریا کو اپنی طغیانیوں سے موج کشتی کسی کی پار رہے یا درمیان۔ والا معاملہ کیا آپ کو تو مناظرہ جیتنا ہے سو آپ  جیت گئے ۔

حافظ صاحب ! میرے نزدیک جماعت المسلمین کا رجسٹرڈ ہونا کوئی شرعی عیب نہیں ہے اگر اس کے علاوہ کوئی اور بڑی خامی آپ کو معلوم ہے تو اللہ تعالیٰ کی رضا اور آخرت کے خوف کی وجہ سے مجھے بتائیں؟

(۳) آپ نے مجھے اسلام میں داخل ہونے کی دعوت دی ہے ۔ میں اس دعوت کو قبول کرتے ہوئے آپ کو گواہ بنا رہا ہوں کہ میں مسلم ہوں ۔ اورچونکہ جماعت المسلمین کو حکومت پاکستان تسلیم کر چکی ہے باقی کوئی جماعت ایسی نہیں جس میں ایک مسلم انسان شامل ہو کر رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم کے حکم {تَلْزَمُ جَمَاعَتَ الْمُسْلِمِیْنَ وَاِمَامَہُمْ} پر عمل کر سکے ۔

اگر آپ کے علم میں کوئی اور جماعت موجود ہے تو آپ مجھے بتائیں میں اسے چھوڑ کر اس میں شامل ہونے کے لیے تیار ہوں ۔ حافظ صاحب ! میں حق کا متلاشی ہوں اللہ تعالیٰ کے نام کا واسطہ دے کر آپ سے کہہ رہا ہوں کہ آپ مناظرہ جیتنے کا شوق کسی اور سے پورا کر لینا ۔

مجھے تو صرف اور صرف حق کی تلاش ہے اگر آپ کو معلوم ہے تو مجھے بتائیں اگر یہ نہیں تو پھر جسے میں حق سمجھ چکا ہوں اسے قبول کر لیں ۔                  امان اللہ ۲۰رمضان ۱۴۱۳ہـ

بسم اللہ الرحمن الرحیم

از عبدالمنان پوری بطرف امان اللہ صاحب حفظہما اللہ تعالیٰ             وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

اما بعد! میں نے آپ کو اسلام میں داخل ہونے کی دعوت دی جس کو آپ نے قبول فرما لیا چنانچہ آپ لکھتے ہیں ’’آپ نے مجھے اسلام میں داخل ہونے کی دعوت دی ہے میں اس دعوت کو قبول کرتے ہوئے آپ کو گواہ بنا رہا ہوں کہ میں مسلم ہوں‘‘

تو جب آپ نے میری اس دعوت کو قبول فرما لیا اور واضح دو ٹوک الفاظ میں اس کے قبول کرنے کا اعلان بھی کر دیا تو یہ بات طے ہو گئی لہٰذا اس کو طول دینے کا فائدہ ؟ اس لیے میں آپ کے کسی سوال کے جواب دینے کا مکلف نہیں ۔

ہاں اگر آپ یہ سوال کرتے کہ تو نے مجھے اسلام میں داخل ہونے کی دعوت دی ہے آیا یہ دعوت واقعی اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول  صلی الله علیہ وسلم کی دعوت ہے ؟ تو پھر میں اس سوال کا جواب دینے کا مکلف تھا کیونکہ میں نے یہ دعوت دے رکھی ہے تو جب آپ نے یہ سوال نہیں کیا اور میری دی ہوئی دعوت کو آپ نے قبول فرما لیا تو یہ بات ختم ہو گئی ۔

البتہ آپ نے مجھے جماعت المسلمین رجسٹرڈ میں شمولیت کی دعوت دی جس کو میں نے قبول نہیں کیا بلکہ اس دعوت پر کئی سوالات میں سے صرف ایک سوال آپ کی خدمت میں بار بار دہرا رہا ہوں جس کاآج تک آپ نے کوئی جواب نہیں دیا حالانکہ میرا سوال ہے بھی معقول اورآپ اس کا جواب دینے کے ہیں بھی مکلف وپابند ۔ الا کہ آپ اپنی دی ہوئی دعوت واپس لے لیں ۔

اس لیے اسی سوال کو آپ کی خدمت میں ایک دفعہ پھر پیش کر دیتا ہوں ’’جماعت المسلمین رجسٹرڈ میں شمولیت کی دعوت واقعی اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول  صلی الله علیہ وسلم کی دعوت ہے یا نہیں ؟‘‘ جواب واضح ، دو ٹوک الفاظ اور پوری عبارت میں لکھیں اس کے بعد دوسرا سوال جناب کی خدمت میں پیش کر دیا جائے گا ان شاء اللہ تعالیٰ ۔ رہا خیر خواہی والا معاملہ تو اللہ کے فضل سے شروع سے لے کر اب تک جتنی باتیں میں نے لکھی ہیں سب آپ کی خیر خواہی ہے حتی کہ یہ سوال جس کو بار بار دہرا رہا ہوں یہ بھی آپ کی خیرخواہی پر مبنی ہے آپ اس کا جواب دے کر آزما سکتے ہیں کہ اس میں آپ کی خیر خواہی ہے یا نہیں ؟               ابن عبدالحق بقلمہ سرفراز کالونی گوجرانوالہ۲۷/۹/۱۴۱۳ہـ

بسم اللہ الرحمن الرحیم

من جانب امان اللہ عبداللہ ناظم جماعت المسلمین صوبہ پنجاب  بخدمت جناب حافظ عبدالمنان صاحب

                                      سلام علی من اتبع الہدیٰ

امابعد ! جناب کا مورخہ ۲۷/۹/۱۳ کا مکتوب ملا ۔ پڑھ کر بڑا افسوس ہوا کہ آپ نے میری کسی بھی گزارش کا جواب نہیں دیا ۔ آپ نے لکھا ہے ۔جب آپ نے یہ سوال نہیں کیا اور میری دی ہوئی دعوت کو آپ نے قبول فرما لیا تو یہ بات ختم ہو گئی ۔

حافظ صاحب ! آپ نے یہ جملہ لکھتے وقت دل میں خیال نہیں فرمایا کہ میں کیا لکھ رہا ہوں ؟ کیا اسلام کی دی ہوئی دعوت کو قبول کر لینے سے بات ختم ہو جاتی ہے ؟ جو آدمی اسلام کی دی ہوئی دعوت کو قبول کر لے۔ اس کی مزید  رہنمائی کی ذمہ داری دعوت دینے والے پر کوئی نہیں ؟

حافظ صاحب ! میں نے تو قرآن وحدیث سے یہ سمجھا ہے کہ اسلام قبول کرنے کے بعد اجتماعی زندگی گزارنا ضروری ہے آپ کہتے ہیں بات ختم ہو گئی ۔ کیا میں نے غلط سمجھا ہے ؟ آپ وضاحت سے بتائیں کہ میں نے مسلم ہونے کے بعد جماعت المسلمین میں شمولیت اختیار کی ہوئی ہے جبکہ آپ کی دعوت سے قبل بھی میں اپنے آپ کو مسلم سمجھ کر جماعت المسلمین میں شامل تھا یہ جماعت پاکستان حکومت کے دفتر میں رجسٹرڈ ہے اب آپ بتائیں کہ مجھے یہ جماعت چھوڑ دینی چاہیے یا نہیں ؟اگر چھوڑنے کا مشورہ دیں تومع ادّلہ ہوناچاہیے لیکن اگر اس میں رہنے کا مشورہ ہے تو آپ بھی اس میں آ جائیں ۔

حافظ  صاحب ! میں نے آپ کو دعوت دی آپ کو میری دی ہوئی دعوت پر کچھ شک گزرا وہ میں سمجھ گیا۔ میری دعوت بالکل واضح الفاظ میں تھی آپ نے اسے قبول نہیں کیا ۔ خط وکتابت کے دوران آپ نے غیر واضح الفاظ میں مجھے اسلام میں داخل ہونے کی دعوت دی میں نے آپ کی دی ہوئی دعوت پر چند سوال کیے حوالہ کے لیے میرا مکتوب نمبر۱۰ ص۳ ملاحظہ فرمائیں اس مکتوب میں میں نے اسلام میں داخلے کی تین صورتیں عرض کی تھیں اور آپ سے پوچھا تھا کہ آپ کون سے داخلے کی دعوت مجھے دے رہے ہیں ۔ آپ نے میرے اس مکتوب میں درج شدہ کسی بھی سوال کا جواب نہ دیا کیونکہ آپ کے پاس کوئی جواب نہ تھا اب میں نے سوچا کہ الحمد ﷲ میں مسلم ہوں اور یہ مجھے اسلام کی دعوت دے رہے ہیں ان کے پاس اگر کوئی جواب نہیں تو کیا ہوا ۔ لہٰذا میں نے آپ کو گواہ بنا کر یہ لکھا کہ میں مسلم ہوں اب آپ کہتے ہیں کہ بس بات ختم ۔

جناب حافظ صاحب ! یہ آپ کی غلط فہمی ہے کہ اسلام قبول کرنے کے بعد بات ختم ہوجاتی ہے ۔ اب معاملہ بالکل واضح ہے کہ آپ پر میری رہنمائی کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے لہٰذا اپنے فرض کو سمجھتے ہوئے میری رہنمائی فرمائیں کہ میں مسلم ہونے کے بعد جماعت المسلمین کو چھوڑ دوں ؟ جبکہ یہ رجسٹرڈ ہے حکومت نے تسلیم کیا ہے کہ مسلمین کی جماعت وہ ہے جس کے امیر سید مسعود احمد ہیں ۔ میں نے باوجود یہ کہ حکومت غیر اسلامی ہے اس کی اس بات کو سچ سمجھ لیا ہے جیسا کہ آپ نے اور آپ کے رفقاء نے حکومت سے یہ تسلیم کروانے کے لیے تحریک چلائی تھی کہ مرزائی قوم کو غیر مسلم قرار دیا جائے اس میں آپ نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا تھا ۔

لہٰذا اگر کسی کو غیر مسلم قرار دینے کے لیے تحریک میں شمولیت کار ثواب ہے تو اگر بغیر کسی تحریک کے حکومت کسی جماعت کو مسلم قرار دے دے تو کیا یہ غیر اسلامی کام ہے ؟

لہٰذا آپ میری رہنمائی فرمائیں اور واضح دو ٹوک الفاظ میں جماعت المسلمین کی گمراہی بیان فرمائیں تاکہ میں اور میرے دیگر ساتھی اپنے اسلام کو محفوظ کر سکیں ۔ جب آپ نے میری دعوت کو قبول ہی نہیں کیا تو آپ مجھ سے کیا چاہتے ہیں ؟

ادھر ادھر کی فضول باتوں سے کوئی فائدہ نہیں ہو گا اگر آپ کو کوئی اصول کی پابندی پسند ہے تو دو سیدھی سی باتیں ہیں ان کا جواب دے دیں ورنہ یہ فضول بحث کو چھوڑ دیں ۔ پہلی بات : آپ میرے سوالات کے جوابات لکھ دیں ۔ میں ان شاء اللہ آپ کے سوال کا جواب لکھ دوں گا ۔

دوسری بات : اگر آپ میرے سوالات کے جوابات نہیں لکھتے تو یہ سوال کرنا چھوڑ دیں ۔ اور اپنے فرض سے فراریت اختیار نہ کریں کیونکہ میں نے آپ کی دعوت قبول کی ہے اب میری رہنمائی کرنا آپ کا فرض ہے اور آپ نے چونکہ میری دعوت قبول نہیں کی لہٰذا آپ کی رہنمائی کرنا مجھ پر ضروری نہیں رہا اس لیے میں امید کروں گا کہ آپ کا آنے والا لیٹر مجھے یہ بتائے گا کہ میں جماعت المسلمین کو چھوڑ دوں اور چھوڑنے کی وجوہات یہ ہیں اگر آپ نے یہ بات نہ لکھی تو آپ کے خط کا جواب ضروری نہ ہو گا ۔                راقم السطور : امان اللہ         ۱۳/۱۰/۱۴۱۳ہـ

بسم اللہ الرحمن الرحیم

از عبدالمنان نور پوری بطرف امان اللہ صاحب حفظہما اللہ تعالیٰ          وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

اما بعد ! دیکھئے محترم میں نے پچھلے مکتوب میں لکھا ’’تو یہ بات ختم ہو گئی‘‘ چنانچہ آپ نے بھی میری عبارت نقل کرتے وقت یہی لکھا ’’تو یہ بات ختم ہو گئی‘‘ مگر اس کے بعد آپ نے یہ کہ لفظ اور معنی دونوں کو ملحوظ نہیں رکھا کچھ تو اللہ سے ڈریں کیا انصاف اسی کا نام ہے ؟

بات دراصل یہ تھی کہ آپ نے مجھے جماعت المسلمین رجسٹرڈ میں شمولیت کی دعوت دی میں نے آپ سے سوال کیا ’’جماعت المسلمین رجسٹرڈ میں شمولیت کی دعوت واقعی اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول  صلی الله علیہ وسلم کی دعوت ہے یانہیں ‘‘؟ اب آپ پر لازم تھا کہ اس سوال کا اثبات یا نفی میں جواب دیتے مگر آپ نے تاحال اس کا کوئی جواب نہیں دیا الٹا آپ مجھ سے سوال کررہے ہیں کہ جماعت المسلمین رجسٹرڈ کو چھوڑا جائے یا نہ چھوڑا جائے تو محترم آپ میرے سوال ’’جماعت المسلمین رجسٹرڈ میں شمولیت کی دعوت واقعی اللہ تعالیٰ اوراس کے رسول  صلی الله علیہ وسلم کی دعوت ہے یا نہیں ‘‘؟ کا جواب واضح ، دو ٹوک اور پوری عبارت میں لکھیں تو جماعت المسلمین رجسٹرڈ کو چھوڑنے نہ چھوڑنے والا مسئلہ بھی حل ہوجائیگا انشاء اللہ تعالیٰ کیونکہ اگر آپ جواب دیں جماعت المسلمین رجسٹرڈ میں شمولیت کی دعوت واقعی اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول  صلی الله علیہ وسلم کی دعوت ہے اور اس جواب کو کتاب وسنت کے دلائل سے ثابت فرمادیں تو پھر آپ جماعت المسلمین رجسٹرڈ کو نہ چھوڑیں بلکہ ہم بھی اس صورت میں جماعت المسلمین رجسٹرڈ میں شامل ہوجائیں گے ان شاء اللہ تعالیٰ اور اگر آپ جواب دیں جماعت المسلمین رجسٹرڈ میں شمولیت کی دعوت واقعی اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول  صلی الله علیہ وسلم کی دعوت نہیں تو پھر آپ کو بھی جماعت المسلمین رجسٹرڈ کو چھوڑنا ہوگا اور دوسرو ں کو اس میں شمولیت کی دعوت سے بھی باز آنا ہوگا۔

تو محترم آپ ادھر ادھر کی باتیں نہ بنائیں اصل سوال ’’جماعت المسلمین رجسٹرڈ میں شمولیت کی دعوت واقعی اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول  صلی الله علیہ وسلم کی دعوت ہے یا نہیں ‘‘؟ کا جواب واضح دو ٹوک الفاظ اور پوری عبارت میں لکھیں آپ کی قائم کردہ الجھن حل ہوجائے گی ان شاء اللہ تعالیٰ اب آپ اس سوال کا جواب دے لیں گے تو اس کے بعد دوسرا سوال جناب کی خدمت میں پیش کردیا جائے گا۔ ان شاء اللہ ۔۔ابن عبدالحق بقلمہ سرفراز کالونی گوجرانوالہ۲۰/۱۰/۱۴۱۳ہـ

بسم اللہ الرحمن الرحیم

من جانب امان اللہ عبد اللہ ناظم جماعت المسلمین بخدمت جناب حافظ عبد المنان صاحب  ۔سلام علی من اتبع الہدیٰ

امابعد جناب کا مکتوب ملا جواب حاضر ہے ۔

جماعت المسلمین کی دعوت واقعی اللہ تعالیٰ کے خالص دین کی دعوت ہے جب یہ بات ہے تو اس میں شمولیت کی دعوت خود بخود دعوت حق ہے باقی رہا حکومت کے ہاں اس کے اندراج کا معاملہ تو وہ میرے نزدیک کوئی ایسا معاملہ نہیں جس کی وجہ سے میں اسے حق نہ سمجھوں ۔                       امان اللہ   ۲۹ /۱۰ /۱۴۱۳ہـ

بسم اللہ الرحمن الرحیم

از عبدالمنان نورپوری بطرف امان اللہ صاحب حفظہما اللہ تعالیٰ                    وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

اما بعد آپ جب میرے ساتھ ملاقات کے لئے تشریف لائے تو ہماری بیٹھک میں پہنچنے سے پہلے جامعہ محمدیہ میں آپ نے مجھے السلام علیکم کہا میں نے جواب دیا وعلیکم السلام اور آپ سے معانقہ بھی کیا اب آپ ہی یہ عقدہ حل فرماسکتے ہیں لکھنے میں تو آپ مجھے ہر مکتوب میں سلام علی من اتبع الہدی لکھتے ہیں  اور السلام علیکم نہیں لکھتے زبانی السلام علیکم کہتے ہیں اور سلام علی من اتبع الہدی نہیں کہتے ؟

میں تو ہر مکتوب میں آپ کو وعلیکم السلام الخ ہی لکھ رہا ہوں اور ملاقات میں بھی میں نے آپ کو وعلیکم السلام الخ ہی کہا تھا ۔ تو میرا سوال تھا اور ہے ’’جماعت المسلمین رجسٹرڈ میں شمولیت کی دعوت واقعی اللہ تعالیٰ اور اسکے رسول  صلی الله علیہ وسلمکی دعوت ہے یا نہیں ‘‘؟ آپ کے ذمہ ہے کہ اس کا جواب دو ٹوک الفاظ اور پوری عبارت میں دیں اس دفعہ جو جواب آپ نے لکھا ہے وہ ناکافی ہے اس لئے مذکور بالا سوال کا جواب دو ٹوک الفاظ اور پوری عبارت میں دیں پھر ان شاء اللہ تعالیٰ دوسرا سوال آپ کی خدمت میں پیش کر دیا جائے گا ۔ابن عبدالحق بقلمہ سرفراز کالونی گوجرانوالہ۸/۱۱/۱۴۱۳ھـ

بسم اللہ الرحمن الرحیم

منجانب امان اللہ عبداللہ  بخدمت جناب حافظ عبدالمنان       السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

امابعد ! ’’جناب محترم گزارش یہ ہے کہ آپ نے سوال کیا تھا کہ کیا جماعت المسلمین رجسٹرڈ میں شمولیت کی دعوت واقعی اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول  صلی الله علیہ وسلم کی دعوت ہے ‘‘؟جناب حافظ صاحب سچی بات یہ ہے کہ میں قرآن وحدیث سے واقعتا یہ ثابت نہیں کرسکتا اس لئے آج مورخہ ۲۲ محرم ۱۴۱۴ہـ  سے میں نے جماعت المسلمین رجسٹرڈ کی دعوت دینی بند کر دی ہے لہٰذا آپکو خالص اسلام کی دعوت دیتا ہوں کہ آپ بھی فرقہ اہلحدیث سے مکمل طور پر علیحدہ ہوکر خالص اسلام قبول کریں اور اس راستے میں کوئی پرواہ نہ کریں کیوں ؟    اخواکم فی اللہ: امان اللہ ۲۲ محرم ۱۴۱۴ہـ

بسم اللہ الرحمن الرحیم

از عبدالمنان نورپوری بطرف امان اللہ صاحب حفظہما اللہ تبارک وتعالیٰ  وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

امابعد آپ کا مکتوب موصول ہوا جس میں جناب لکھتے ہیں ’’جناب محترم گزارش یہ ہے کہ آپ نے سوال کیا تھا کہ کیا جماعت المسلمین رجسٹرڈ میں شمولیت کی دعوت واقعی اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول  صلی الله علیہ وسلم کی دعوت ہے‘‘؟ جناب حافظ صاحب سچی بات یہ ہے کہ میں قرآن وحدیث سے واقعتا یہ ثابت نہیں کر سکتا اس لیے آج مورخہ ۲۲محرم ۱۴۱۴ہـ  سے میں نے جماعت المسلمین رجسٹرڈ کی دعوت دینی بند کر دی ہے‘‘ الخ۔

دعا ہے اللہ تعالیٰ ہم سب کو صحیح معنوں میں کتاب وسنت کو سمجھنے اور صحیح معنوں میں ان پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمین یا رب العالمین ابن عبدالحق بقلمہ سرفراز کالونی گوجرانوالہ      

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل

جلد 01 ص 595-620

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ