السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
بات یہ ہے کہ ایک پرانی کتاب دیکھی جو کہ آپ کے اور حضرت القاضی شمس الدین کے مابین تحریری گفتگو ہوئی تھی جس کا نام تھا ’’کیا تقلید واجب ہے ؟‘‘ اس کے علاوہ کئی رسالے ہم نے دیکھے تقلید شخصی کے خلاف اس پر ہمارے ذہن میں ایک سوال آیا امید ہے کہ جواب دیں گے ’’ کسی عالم پر اعتماد کرتے ہوئے اس کے کہنے پر عمل کرنا اور دلیل کا مطالبہ نہ کرنا‘‘ کیا یہ بھی تقلید ہے ؟ اگر تقلید ہے تو کیا یہ تقلید کفر ہے یا بدعت یا شرک یا حرام یا ناجائز ہے ؟
عبداللہ گوجرانوالہ
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جس چیز کے متعلق آپ نے بالفاظ ’’کیا یہ تقلید ہے؟‘‘ سوال کیا وہ تقلید نہیں۔ نیچے تقلید کو ایک مثال سے واضح کرتا ہوں اس پر غور فرمائیں تو تقلید کی حقیقت آپ کے ذہن میں آ جائے گی ان شاء اللہ تعالیٰ ۔
صحیح بخاری جلد دوم کتاب الادب باب قول النبی صلی الله علیہ وسلم {یَسِّرُوْا وَلاَ تُعَسِّرُوْا} الخ ص ۹۰۴ پر ایک حدیث کے آخر میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کا فرمان ہے : {کُلُّ مُسْکِرٍ حَرَامٌ} ہر نشہ آور حرام ہے۔ ادھر بعض علماء فقہاء کی رائے میں ہر نشہ آور حرام نہیں اب اگر کوئی ان بعض علماء فقہاء کی اس رائے کو مانتا ہے تو وہ اس مسئلہ میں ان کی تقلید کرتا ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب