السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میں نے تو بخاری شریف میں دیکھی نہیں ویسے میرا خیال ہے کہ حدیث ہے اس میں ہے کہ حضرت علی سوال نے ایک جنگ میں تقسیم ہونے سے پہلے ہی اپنے لیے ایک لونڈی علیحدہ رکھ لی تو ایک صحابی نے اعتراض کیا کہ علی سوال نے ناانصافی کی ہے تو حضور صلی الله علیہ وسلم نے اس صحابی کو ڈانٹ دیا کہ تم علی سوال کی شکایت کیوں کرتے ہو معترض اس پر بھی اعتراض کرتا ہے کہ حضرت نے ایسا نہیں کیا ہو گا حدیث ہی غلط ہے ۔چوہدری عبدالرحمن مہار ستراہ سیالکوٹ
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
صحیح بخاری جلد دوم کتاب المغازی باب بعث علی بن ابی طالب ص ۶۲۳ کی زیر بحث حدیث میں صراحت موجود ہے کہ وہ لونڈی خمس (مال غنیمت کے پانچویں حصہ) سے حضرت علی سوال نے لی اور اعتراض کرنے والے صحابی سے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا ’’علی سے ناراض نہ ہو کیونکہ علی کا خمس میں حصہ اس (لونڈی) سے کہیں زیادہ ہے‘‘ لہٰذا اس حدیث پرکوئی اعتراض نہیں۔ قرآن مجید کے دسویں پارے کی پہلی آیت مبارکہ میں خمس غنیمت میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے قرابتداروں کے حصہ کی تصریح موجود ہے اور حضرت علی سوال نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کے قرابتدار ہیں تو آپ اس حدیث پر خواہ مخواہ نکتہ چینی کرنے والوں سے پوچھیں قرآن مجید کی اس آیت مبارکہ کے متعلق ان کا کیا نظریہ ہے ؟ آیا اس کو بھی غلط یا جھوٹی کہنے کو تیار ہیں۔ نعوذ باللہ من ذالک
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب