سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(880) شریعت بل کے بارے میں..الخ

  • 5447
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 1198

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس بحث کے متعلق جو ملک کے طول وعرض میں ہو رہی ہے ۔ جو کہ شریعت بل کے بارے میں ہے ۔ جیسا کہ اخبارات سے پتہ چلتا ہے کہ یہ شریعت بل حرف آخر نہیں ۔ نہ ہی اس کو شریعت کہتے ہیں اس کی مخالفت کرنے والے کو ۔ کافر ۔ منافق ۔ فاسق ۔ وغیرہ کہتے ہیں ۔ اس کی مخالفت یا حمایت کس طرح کرنی چاہیے۔ جیسا کہ کچھ علمائے کرام کے نام لیے بغیر ان کے بیان مختلف ہیں۔ ایک اہلحدیث عالم کہتے ہیں کہ سو سال انگریز کا قانون برداشت کر لیا تھا کچھ عرصہ کے لیے فقہ حنفی کیوں برداشت نہیں ۔

ایک کہتے ہیں ہم نے اس سے فقہ کو نکال دیا ہے ایک اور کہتے ہیں اتنی سی فقہ سے کوئی فرق نہیں پڑے گا ایک دیوبندی عالم کہتا ہے کہ ہم پوری طرح سے قرآن وحدیث پر نہیں چل سکتے اس کی حمایت یا مخالفت کس رنگ میں کرنی چاہیے ؟                                                    عبدالواحد گرجاکھ


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

شریعت بل کے اندر بعض چیزیں شریعت سے متصادم ہیںاس لیے ان چیزوں کی تائید وحمایت درست نہیں ۔ انگریز کا قانون انگریز ہی کا قانون تھا اور ہے اس کو کسی حنفی یا جعفری نے بھی آج تک نہ اسلام سمجھا اور نہ ہی آئندہ سمجھے گا ان شاء اللہ اور قانون حنفی یا جعفری کو  اسلام سمجھنے والے موجود رہے اور ہیں جبکہ نفس الامر اور واقع میں وہ اسلام نہیں

ہے البتہ کئی چیزیں اس کے اندر اسلام کی بھی لے لی گئی ہیں پھر انگریزی قانون کو بزور بازو مسلط کیا گیا تھا اور کیا گیا ہے جبکہ شریعت بل یا قانون حنفی یا قانون شیعی کے متعلق آزادانہ رائے لی جا رہی ہے اور دی جا رہی ہے لہٰذا قانون حنفی یا جعفری کو قانون انگریزی پر قیاس کرنا درست نہیں بعض حضرات کا کہنا کہ ہم نے حنفیت یا جعفریت کو شریعت بل سے نکال دیا ہے ۔صحیح نہیں آپ شریعت بل ایک دفعہ پھر پڑھیں آپ کو پتہ چل جائے گا ان شاء اللہ آپ نے لکھا ’’ایک دیوبندی عالم کہتا ہے کہ ہم پوری طرح سے قرآن وحدیث پر نہیں چل سکتے‘‘ ان بزرگوں سے پوچھیں پھر اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول  صلی الله علیہ وسلم نے ہم کو قرآن وحدیث پر چلنے کو کیوں کہا ؟ جبکہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: {لاَ یُکَلِّفُ اﷲُ نَفْسًا اِلاَّ وُسْعَہَا}1 [اللہ تکلیف نہیں دیتا کسی کو مگر جس قدر اس کی طاقت ہے] نیز ان سے پوچھیں آیا وہ قانون حنفی پر پوری طرح چل رہے ہیں یا چل سکتے ہیں ؟ لا محالہ اس دوسرے سوال کا جواب نفی میں ہے تو پھر انہیں قانون حنفی کا مطالبہ بھی چھوڑ دینا چاہیے۔     

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب         


  [البقرۃ ۲۸۶ پ۳]

قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل

جلد 01 ص 562

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ