سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(858) کیا ترانہ کے وقت تعظیماً جہاں کہیں سن رہے ہوں کھڑا ہو جانا

  • 5425
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-24
  • مشاہدات : 1558

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

مسئلہ یہ ہے کہ کیا ترانہ کے وقت تعظیماً جہاں کہیں سن رہے ہوں کھڑا ہو جانا شریعت میں جائز ہے یا نہیں اگر جائز ہے تو {قُوْمُوْا لِلّٰہِ قَانِتِیْنَ} کا کیا مطلب نیز استاد کی آمد کے وقت طلباء کا تعظیماً کھڑا ہو جانا شرعی اعتبار سے جائز ہے یا نہیں اگر جائز نہیں تو آپ  صلی الله علیہ وسلم کا حضرت فاطمہ کی آمد کے وقت تعظیماً کھڑے ہو جانے کا کیا جواب ہے ؟ برائے مہربانی مسئلہ کا جواب ضرور دیں کیونکہ ہمارے سکول میں یہ مسئلہ شدت اختیار کر چکا ہے جس کا حل آپ کے فتویٰ پر ہو گا۔                                         محمد اکرم عربی ٹیچر گورنمنٹ ہائی سکول اوکاڑہ


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

آپ نے مندرجہ ذیل سوالات کئے ہیں ۔

(۱) استاد کی آمد کے وقت طلباء کا تعظیماً کھڑا ہو جانا شرعی اعتبار سے جائز ہے یا نہیں ؟

(۲) اگر جائز نہیں تو آپ  صلی الله علیہ وسلم کا حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی آمد کے وقت تعظیماً کھڑے ہو جانے کا کیا جواب ہے ؟

(۳)   کیا ترانہ کے وقت تعظیماً جہاں کہیں سن رہے ہوں کھڑا ہو جانا جائز ہے یا نہیں ؟

رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی احادیث شریفہ کے مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ تعظیم کی خاطر قیام للانسان (کسی انسان کے لیے کھڑا ہونا) اور قیام علی الانسان (کسی انسان پر کھڑا ہونا) تو جائز نہیں البتہ قیام الی الانسان ـچند قدم آگے بڑھ کر کسی آنے والے کی ملاقات یا اس کے ساتھ معانقہ کرنے یا اس کو اپنی جگہ پر بٹھانے یا اس کو مریض ومعذور ہونے کی بنا پر سہارا دینے کی غرض سے اس کی طرف اٹھ کر جانا درست ہے بشرطیکہ یہ کھڑا ہونا پہلی دو صورتوں سے کوئی سی صورت اختیار نہ کر پائے ۔

قیام للانسان کا مطلب ہے آنے والے کی تعظیم کی غرض سے اپنے مقام پر کھڑے ہو جانا خواہ بعد میں اسی وقت بیٹھ جائے اور قیام علی الانسان سے مراد ہے ایک یا کچھ شخص تو بیٹھے ہوں باقی لوگوں یا کسی ایک انسان کا بیٹھے یا بیٹھوں کی تعظیم کی خاطر کچھ مدت کھڑے رہنا یہ دونوں صورتیں (قیام للانسان اور قیام علی الانسان) جائز نہیں دلائل کے لیے جامع ترمذی اور سنن ابی داود کے متعلقہ ابواب نکال کر احادیث مبارکہ پڑھ لیں بوجہ قلت وقت وفرصت وہ اس مقام پر نقل نہیں کی جا رہی ہیں۔

حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی آمد کے وقت رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم کا اٹھ کر ان کی طرف جانا قیام الی الانسان میں شامل ہے جیسا کہ اس حدیث کے عربی الفاظ سے عیاں ہے چنانچہ ابوداود اور ترمذی میں ہے {قَامَ اِلَیْہَا} 1الخ آپ  صلی الله علیہ وسلم اس (فاطمہ) کی طرف کھڑے ہوتے تو اس کو اپنی جگہ پر بٹھاتے الخ مزید تفصیل کے لیے حافظ ابن قیم رحمہ اللہ تعالیٰ کی کتاب تہذیب السنن کتاب الادب باب القیام حدیث نمبر ۵۰۵۲ ملاحظہ فرما لیں لہٰذا استاد صاحب کی آمد کے وقت طلباء کا تعظیماً کھڑا ہونا یا کھڑا رہنا شرعی اعتبار سے جائز نہیں ۔

تیسرے سوال کے جواب میں بھی ان مذکورہ بالا دونوں صورتوں (قیام للانسان اور قیام علی الانسان) کو ہی ملحوظ رکھیں نیز غور فرمائیں قرآن مجید کی تلاوت ، اللہ تعالیٰ کے ذکر اور دعا پر مشتمل خطبہ جمعہ بیٹھ کر سنا جاتا ہے ہمارے ترانہ کو اس مبارک خطبہ سے کیا نسبت ؟ اس لیے ترانہ کے وقت جہاں کہیں سن رہے ہوں تعظیماً کھڑا ہو جانے یا رہنے کا شریعت میں کوئی جواز نہیں۔  

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب         


[ترمذی ۔ ابواب المناقب ۔ المجلد الثانی ۔ ما جاء فی فضل فاطمة ]

 

قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل

جلد 01 ص 535

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ