السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
حافظ صاحب ہمارے ایک عزیز ہیں ۔ وہ ہم کو اپنی نیت سے تنگ کرتے ہیں لیکن ہم بھی بہت کچھ کر سکتے ہیں ان کے لیے لیکن ہم اللہ سے ڈرتے ہیں ۔ تو اس کی کوئی وضاحت کریں ہمیں کوئی وظیفہ لکھ دیں؟ یا کوئی دھاگہ کے اوپر اللہ کا کلام لکھ دیں جس سے ان کا دل پھر جائے ۔ جب ہم نہیں انہیں تنگ کرتے تو وہ ہمیں کیوں تنگ کرتے ہیں اس مسئلے کی بہت بہت اچھی طرح مکمل طور پر وضاحت کریں ؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ان کو کھلائو پلائو ان کی خوب دعوتیں کرو {صِلْ مَنْ قَطَعَکَ} [جو آدمی تجھ سے رشتہ توڑے تو اس سے جوڑ] پر خوب عمل کرو اور ’’اَللّٰہُمَّ اکْفِنِیْہِ بِمَا شِئتَ‘‘ پڑھتے رہو نیز {اِدْفَعْ بِالَّتِیْ ہِیَ أَحْسَنُ} کا نمونہ بنے رہو ان شاء اللہ وہ {کَأَنَّہٗ وَلِیٌّ حَمِیْمٌ}1 [جواب میں وہ کہہ جو اس سے بہتر ہو پھر تو دیکھ لے کہ تجھ میں اور جس میں دشمنی تھی گویا دوست ہے قرابت والا] کا مصداق بنے گا۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب
[حم السجدۃ ۳۴ پ۲۴]